LifetimeEarn
Showing posts with label Food & Fruits. Show all posts
Showing posts with label Food & Fruits. Show all posts

Wednesday, 2 March 2016

ہڈیوں کی کمزوری دور کرنے والی7غذائیں

مرد ہو یا عورت چالیس سال کی عمر کے بعد اکثر لوگ ہڈیوں میں درد کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لئے وٹامن ڈی اور کلشیئم اہم کردار ادا کرتے ہیں۔پچاس سال کی عمر تک کے لوگوں کو روزانہ ہزار ملی گرام کلشیئم اور ۲۰۰ یونٹ وٹامن ڈی یومیہ لینا چاہیئے جبکہ پچاس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ۱۲۰۰ گرام کلشیئم اور ۴۰۰ سے ۶۰۰ یونٹ وٹامن ڈی یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کلشیئم اور وٹامن ڈی کی یہ مقدار ہم درج ذیل طریقوں اور غذاؤں سے حاصل کر سکتے ہیں۔
1۔ سورج کی روشنی

سورج کی روشنی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے،لہذا ضروری ہے کہ روزانہ صبح کے وقت دھوپ میں بیٹھا جائے۔
2 ۔دہی


غذا میں دہی کا استعمال بہترین ہے۔دہی وٹامن ڈی سے بھرپورہے۔روزانہ ایک کپ دہی کا استعمال آپ کو روزانہ ضرورت کا ۳۰ فی صدکلشیئم اور۲۰ فی صد وٹامن ڈی فراہم کرتا ہے۔
3 ۔دودھ

دودھ ہر بچے کی ضرورت ہے۔ آٹھ اونس دودھ ہمیں ۹۰ کیلوریز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری روزانہ ضرورت کا ۳۰ فی صد کلشیئم بھی دیتا ہے۔
4۔ پنیر


پنیر میں کلشیئم کی بڑی مقدار موجود ہے اس لئے ضروری نہیں کہ اسے زیادہ مقدار میں کھایا جائے۔روزانہ ڈیڑھ اونس چیڈر چیز آپ کی ضرورت کا ۳۰ فیصد فراہم کرسکتا ہے۔مختلف اقسام کے پنیر میں کلشیئم کے ساتھ وٹامن ڈی بھی موجود ہوتا ہے،لیکن یہ مقدار اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ یہ ہماری روزانہ کی ضرورت کو پورا کر سکے۔
5۔ مچھلی

مچھلی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ سرڈائین مچھلی میں کلشیئم اور وٹامن ڈی بہت ذیادہ مقدار میں موجودہوتاہے۔یہ چھوٹی چھوٹی مچھلیاں ہوتی ہیں جو سیل پیک ڈبوں میں بہ آسانی مل جاتی ہیں۔اسی طرح ٹونا اور سا لمن دو ایسی مچھلیاں ہیں جن میں چکنائی کی مقدار زیادہ ہے،لیکن اپنے اندر وٹامن ڈی اور کلشیئم کی وافر مقدار رکھتی ہیں۔
6۔انڈہ


انڈے میں ہماری روزانہ ضرورت کا ۶ فیصد وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے۔ جو انڈے کی ذردی میں پایا جاتا ہے،گرچہ یہ مقدار نہایت کم ہے لیکن وٹامن ڈی حاصل کرنے کا سب سے آسان اور سستا ذریعہ ہے۔
7۔ پالک


پالک بھی کلشیئم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ایک کپ پکی ہوئی پالک میںآپکی یومیہ ضرورت کا ۲۵فیصد کلشیئم موجود ہے۔اس کے علاوہ پالک میں آئرن اور وٹامن اے بھی شامل ہے ۔

Monday, 29 February 2016

جو متعدد بیماریوں کا علاج


جو کی غذا کوئی 8 ہزار سالوں سے متقیوں ، پرہیز گاروں اور نبیوں کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ خود نور مجسم ، شفیع عالم اور محبوب دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہی دیکھ لیں کہ ان کی بھی مرغوب ترین غذا ہونے کا اعزاز جو کی غذا کو ہی جاتا ہے۔ آپ دیکھیں کہ غار حرا میں اقرا باسم ربک ا لذی کی صورت جب قرآ ن پاک کی پہلی آیات کا نزول ہو رہا تھا تو اس لمحے غار حرا میں ایک تو نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ دوسرے حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے اور اگر کوئی تیسری چیز وہاں موجود تھی تو وہ جو کی غذا تھی یعنی نہ ہی ادھر کوئی گندم تھی اور نہ ہی چاول پڑے ہوئے تھے۔ اب سوچنے کی بات ہے کہ وہاں جو کی غذا کیوں پڑی ہوئی تھی بس اک یہی بات جو کی غذا کی سب سے بڑی اہمیت ظاہر کر رہی ہے اور جو کی غذا کے لیے یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اپنے خورد و نوش کے لیے اسے منتخب کیا بلکہ اپنے غور و فکر کے لمحوں کے لیے بھی جو کی غذا کو اپنے ساتھ ساتھ رکھا۔اسی طرح 21 احادیث مبارکہ کا حوالہ جو کی غذا سے منسلک ہے۔ ایک حدیث کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں پنہاں ہے۔

جو کے بارے میں محدثین کاکہنا ہے کہ جو کھانے سے قوت حاصل ہوتی ہے جو جسمانی کمزوری کے علاوہ کھانسی اور حلق کی سوزش کے لیے مفید ہیں۔جو معدہ کی سوزش کو ختم کرتے ہیں، جسم سے غلاظتوں کا اخراج کرتے ہیں۔ پیشاب آور ہیں، پیاس کو تسکین دیتے ہیں۔ ابنِ القیم نے جو کے پانی کو پکانے کا نسخہ بیان کیا ہے اس کے مطابق جو لے کر ان سے پانچ گنا پانی ان میں ڈالا جائے پھر انھیں اتنا پکایا جائے کہ پانی دودھیا ہو جائے اور اس کی مقدار میں کم از کم ایک چوتھائی کی کمی آ جائے۔(اس غرض کے لیے اگر ثابت جو استعمال کرنے کی بجائے جو کا دلیہ استعمال کیا جائے تو جو سے حاصل ہونے والے فوائد اور زیادہ ہو جائیں گے)۔

جو کی غذائی اہمیت اسی ایک بات سے بھی اُبھر کر سامنے آتی ہے کہ اگر ہم آج کل کی بیماریوں کے نام گننا شروع کریں یعنی تپ دق ، ملیریا ، ہیضہ ، سرطان ، یرقان ، نمونیا تو کوئی 35 یا 40 بیماریوں کے نام گن پائیں گے لیکن حدیث شریف کے مطابق 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں شامل ہے کے مصداق یہی عرض کیا جاسکتا ہے کہ قیامت تک کی آنے والی بیماریوں کا علاج بھی جو کی غذا میں موجود ہے۔ میں نے بذات خود جو کی غذا سے فالج کے بندے ٹھیک ہوتے دیکھے ہیں ہیپا ٹائیٹس یعنی یرقان کے مریض شفا پاتے دیکھے گئے ہیں۔ جو کے آٹے سے خواتین میں رنگ گورا بھی ہوتا دیکھا گیا ہے۔

اس سے مردانہ وجاہت بھی ابھرتی ہے یعنی جو کی غذا سے نہ صرف بندے کو طبی فوائد ملتے ہیں بلکہ روحانی طور پر بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھا یا جا رہا ہے کیونکہ یہ ذائقہ میں شیریں ، تاثیر میں سرد ہونے کے ساتھ ساتھ جو کی غذا بھوک مٹاتی اور پیاس بجھاتی ہے۔ جسم کے موٹے فضلات کو توڑتی ہے۔ ذہانت بڑھاتی اور غور و فکر کی سوچ کو تحریک دیتی ہے۔ آواز دلکش اور سریلا کرتی ہے۔ سماعت اور بصارت کو تقویت بخشتی ہے۔ زہریلی رطوبتوں کا اثر زائل کرتی ہے۔ مٹاپا دور کرتی ہے، جسم کی چربی کو پگھلاتی ہے اور خون کو خالص تر رکھنے میں جو کی غذا اہم کردار ادا کرتی ہے۔

جو کے طبی فائدے کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی گندم کے مقابلے میں جو کو ذیادہ پسند فرماتے تھے۔ خاص طور پر جو سے تیار کردہ ڈش تلبینہ پسند کرتے تھے۔آج کی جدید سائنسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10 گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی تلبینہ کھانا پسند فرماتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی کھانے کی تاکید فرماتے تھے:
حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ اہل خانہ میں سے اگر کوئی بیمار ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے تلبینہ تیار کراتے اور مریض کو کھلاتے تھے۔اور فرماتے کہ تلبینہ استعمال سے جسمانی کمزوری دور ہوتی ہے۔ اور فرماتے کہ تلبینہ پریشانی اور تھکن کا خاتمہ کرتا ہے۔ایک اور جگہ حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تلبینہ دل کا غم ایسے اتارتا جسے تم پانی سے منہ دھو کر اپنا چہرہ غلاظت سے پاک کرتے ہو۔ ایک اور جگہ حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ تلبینہ تمھارے پیٹوں کو غلاضت سے پاک کرتا ہے،اور بھوک کی کمی کو دور کرتا ہے۔
تلبینہ تیار کرنے کی ترکیب

دوکھانے کے چمچ خالص جو کا آٹا لے کر ایک پیالی تازہ پانی میں اچھی طرح گھول لیں کہ گھٹلی نہ رہے جائے،پھر ایک برتن میں دوپیالی پانی تیز گرم کریں اور اس میں آہستہ آہستہ جو کے آٹا ملا پانی شامل کریں ساتھ ساتھ مسلسل چمچ ہلاتے رہیں، اور مزید پانچ منٹ پکائیں، پھر اس میں دو کپ ابلا ہوا دودھ شامل کرکے مکس کرلیں اور شہد ملا کر نوش فر مائیں اور دن میں متعدد بار پئیں یا چمچ سے کھائیں۔

- See more at: http://htv.com.pk/ur/nutrition/health-benefits-of-barley#sthash.y1P8en4n.dpuf

Sunday, 28 February 2016

شہد جلد ، جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بہترین غذا


شہد حرارت اور توانائی سے بھرپور غذ ا ہے ۔ توانائی زیادہ تر نشاستہ اور غذاؤں سے پیدا ہوتی ہے اور شہد آسانی سے ہضم ہوجانے والے کار بو ہائیڈریٹس کی ایک صورت ہے۔ یہ براہ راست خون مین شامل ہو جاتا ہے اور فوری طور پر توانائی مہیا کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے-کمزور ہاضمہ والوں کے لئے شہد ایک نعمت ہے۔ جب شہد کھایا جاتا ہے تو بدن کے تمام اعضا مثب طریقے سے کام کر پاتے ہیں۔ مشہو ر رومن فزیشن گیلن نے شہد کو ہر قسم کی بیماریوں کے لئے شفا بخش قرار دیا ہے۔ یہ متعدد امراض کے علاج اور ان سے تحفظ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ایک چمچہ تازہ شہد اور آدھے لیموں کا ر س نیم گرم پانی کے ایک گلاس میں نہار منہ پینا قبض، موٹاپا اور تیزابیت کا بہترین علاج ہے ۔آئیے شہد کے چند اہم اور مفید طریقہ استعمال پر نظر ڈالتے ہیں۔
1۔امراض قلب

معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر آؤنلڈ لیو نارڈ شہد کودل کے لئے بہترین غذا قرار دیتے ہیں ۔ ان کے مطابق دل کی شریانوں میں بندش کے مریضوں اور کمزور دل کے لوگوں کو دن بھر میں پانچ کھانوں میں شہد استعمال کرنا چاہئیے ۔ وہ دل کے مریضوں کو مشورہ دیا کرتے تھے کہ رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس پانی میں شہد اور لیموں کا رس ڈال کر پینا چاہئیے۔
2۔ اینیمیا

شہد، ہیمو گلوبن بنانے میں قابل ذکر کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی وجہ شہد میں آئرن ، کاپر اور میگنیز کی موجودگی ہے۔ اینیما کے مرض کا یہ بہت عمدہ علاج ہے کیوں کہ یہ ہیمو کلوبن اور خون کے سرخ ذرات میں درست توازن برقرار رکھتا ہے۔
3۔ تھکان اور سستی

کہا جاتا ہے کہ اصلی شہد کا یاک قطرہ ہی جسم و جان کو معطر کر دیتا ہے اور روح میں بالیدگی کا احساس ہوتا ہے۔ وہ چھتے جو پھلوں کے باغات کے اندر ہوتے ہیں۔ ان کا شہد سب سے بہتر ہوتا ہے۔ شہد جس قدر پرانا ہوتا ہے اسی قدر مفید بھی ہوتا ہے۔ تاثیر کے لحاظ سے شہد گرم ہے اس لئے اس کی مقررہ مقدار میں استعمال کرنا چاہئیے۔
4۔ جنسی کمزوری

شہد کو جنسی قوت کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔ یہ عورتوں کی ذرخیزی اور مردوں کی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔ پرانے ذمانہ میں لوگ سمجھتے تھے کہ اس کا ایک گھونٹ جوانی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک حصہ شہد کو تین حصے پانی میں ملا کر ہلکی آنچ پر ابالتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ دوتہائی پانی باقی رہ جاتا ہے۔ یہ مشروب بھرپور طاقت کے لئے موثر سمجھا جاتا ہے۔
5۔نیند نہ آنا

نیند نہ آنے کے عارضے میں شہد کا استعمال مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ گہری نیند لانے میں یہ مدد گارثاببت ہوتا ہے ۔ اس پانی میں ڈال کر بستر پر جانے سے پہلے پینا چاہئیے ۔ اس کی مقدار ایک بڑے کپ پانی میں دو چائے کے چمچے شہد ہے۔
6۔خراش والی کھانسی

شہد خراش والی کھانسی کا بھی عمدہ علاج ہے۔ شہد سانس کی نلوں کے بالائی حصے کی سوزش دور کرکے خراش والی کھانسی کو ٹھیک کرتا ہے ۔ نگلنے میں دشواری جیسے مسائل بھی حل ہو جاتے ہیں ۔ یہ ہی وجہ ہے یہ شہد کو کھانسی کے مختلف شربتوں میں شامل کیا جاتا ہے ۔ خراش پیدا کرنے
والے کھانسی میں شہد ملے پاتی سے غرارے کرنا بھی مفید ہے۔* کثرت حیض میں اگر چکر آتے ہوں تو تھوڑے سے تلسی کے رس میں ایک چمچ شہد ملا کر پینا مفید ہے۔
7۔صحت مند اور چمک دار ناخن

خواتین کے ہاتھوں کے ناخن عموماً گھریلوں کام کاج کے دوران ٹوٹ جاتے ہیں۔ انھیں صحت مند، مضبوط اور چمک دار بنانے کے لئے لیموں سے بہتر کوئی چیز نہیں ۔ لیموں کا استعمال کرنے کے بعد اس کا بچا ہوا رس اور ریشوں والے حصے سے روزانہ ناخن پر مساج کریں۔ اس طرح یہ مضبوط اور چمک دار ہوجائیں گے۔ یہ عمل جاری رکھا جائے تو ناخن ٹوٹنے کی شکایت بھی دور ہو جائے گی۔
8۔پاگل پن کا علاج

جنون یا (پاگل پن) کے مریض کو کالی ہڑ کا سفوق 6گرام کھلانا چاہیے اور ایک پاؤ دودھ میں ایک چمچ شہد حل کر کے سورۃ الفاتحہ ساتھ باراول آخر ایک بار درود شریف پڑھ کر اس پر دم کر کے پلانا بھی مریض کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے۔

* آنکھوں کے امراج اور کان کے درد میں شہد (خالص) کا استعمال کرنے سے درد میں آرام آجاتا ہے�ۂ*1/2کپ پیاز کے رس میں شہد ملا کر گرم کر کے پینے سے بیٹھی ہوئی آواز صاف ہوجاتی ہے۔
* اندگی کٹ جانے پر کپڑے پر خالص شہد لگا کر پٹی باندھنے سے خون بند اور زخم ٹھیک ہوجا تا ہے۔
9۔شہد کا ماسک

کھانے اور لگانے سے جلد خوبصورت ہوجاتی ہے۔شہد سے کئی طرح کے ماسک بنتے ہیں جو انسانی جلد کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔ کھیرے کا رس، شہد اور دودھ ملا کر چہرے پر لگانے سے چہرہ صاف ہوجاتا ہے۔ انڈا، شہد اور بادام کا تیل ملا کر لگانے سے بھی چہرے کی رنگت صاف ہوجاتی ہے ۔
10۔ہونٹوں کے اطراف سیاہی

ہونٹوں کے اطراف کی جلد سیاہ ہونے لگے تو اس سے ہونٹوں اور ان پر لگی لپ اسٹک کی خوبصورتی بھی ماند پڑجاتی ہے۔ اس سیاہی کو ختم کرنے کے لیے صندل کی لکڑی کا پاؤڈر بادام کی گری کا پاؤڈر اور لیموں کا رس ہم وزن لے کر دودھ کے ساتھ پیسٹ تیار کرلیں اور اس سے مساج کریں اور تقریباً آدھے گھنٹے بعد منہ دھو لیں۔ ایک ہفتے کے استعمال سے ہی سیاہی سے چھٹکارا مل جائے گا۔
11۔فیس پالش

گلیسرین پانچ چائے کے چمچے ، شہد آدھی پیالی ، لیموں کا رس چار چمچے، عرق گلاب چائے کے دو چمچے ، گاجر کا جوس چائے کے دو چمچے، سیب کا جوس چائے کے دو چمچے، کینو کا جوش چار چمچے، صندل کا پاؤڈر چائے کے دو چمچے یہ تمام چیزوں کو اچھی طرح ملا لیں اور اس فیس پالش کو آپ فریج میں بنا کر رکھ سکتی ہیں۔ اس فیس پالش کو لگا کر چہرے پر آہستہ آہستہ مساج کریں اور دس منٹ بعد صاف کرلیں۔ یہ فیس پالش جلد میں چمک پیدا کرنے کے لیے بہترین ہے۔

- See more at: http://htv.com.pk/ur/nutrition/honey-good-for-beauty-physical-and-mental-health#sthash.HThegqyU.dpuf

Thursday, 25 February 2016

خشک میوہ جات قدرت کی جانب سے سردیوں کا انمول تحفہ

خشک میوہ جات قدرت کی جانب سے سردیوں کا انمول تحفہ ہیں جو خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ بےشمار طبی فوائد کے حامل بھی ہیں۔ خشک میوہ جات مختلف بیماریوں کے خلاف مضبوط ڈھال کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈرائی فرو ٹس جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور موسم سرما کے مضر اثرات سے بچاو میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اعتدال کے ساتھ ان کا استعمال انسانی جسم کو مضبوط اور توانا بناتا ہے۔
مونگ پھلی
مونگ پھلی ہردلعزیز میوہ ہے۔سردیوں میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزا ہوتا ہے تاہم اس کا باقاعدہ استعمال دبلے افراد اور باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے انتہائی غذائیت بخش بھی ثابت ہوتا ہے۔ مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں جو غذائیت کے اعتبار سے سیب‘ گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں جو کم وزن افراد سمیت باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے بھی نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔کینیڈا میں کی جانے والے ایک تحقیق کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لئے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے ۔ماہرین کے مطابق دوسرے درجے کی ذیابطیس میں گرفتار افراد کے لئے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا استعمال بہت مثبت نتا ئج مرتب کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔مونگ پھلی میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔
چلغوزے
چلغوزے گردہ‘مثانہ اور جگر کو طاقت دیتے ہیں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی اور فوری توانائی محسوس ہوتی ہے۔ چلغوزہ کھانے سے میموری سیلز میں اضافہ ہو کر یادداشت میں بہتری پیدا ہوتی ہے ۔اگر کوئٹہ سے قلعہ عبداللہ کے راستے ژوپ(فورٹ سنڈیمن)کی طرف جائیں تو تقریبا پانچ گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد ژوب کا علاقہ آتا ہے۔جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے یہی مسافت چار گھنٹے میں طے ہوتی ہے۔یہ علاقہ 2500سے 3500میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37سینٹی گریڈ جبکہ سردیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 15سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ مزید بلندی پر یہ درجہ حرارت مزید کم ہو جاتا ہے-یہی وہ علاقہ ہے جہاں چلغوزے کے دنیا کے سب سے بڑے باغات واقع ہیں۔یہ باغات تقریبا 1200مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں ۔اس علاقے میں پیدا ہونے والا چلغوزہ دنیا بھر میں نہایت معیاری اور پسند کیا جاتا ہے۔یہاں پیدا ہونے والا بیشتر چلغوزہ لاہور کی مارکیٹ میں سیل کیا جاتا ہے جہاں اسکی مناسب پیکنگ وغیرہ کر کے اسکو بیرون ملک ایکسپورٹ کر دیا جاتا ہے۔بلوچستان میں پیدا ہونے والے اس چلغوزے کی زیادہ تر مارکیٹ دبئی‘انگلینڈ‘ فرانس‘مسقط اور دیگر ممالک ہیں جہاں کےخریدار اس علاقے کے پاکستانی چلغوزے کو منہ مانگی قیمت پر خریدنے کو تیار رہتے ہیں۔بیرون ملک مہنگے داموں خریدے جانے کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں بھی چلغوزے انتہائی مہنگے داموں جا رہے ہیں۔
کاجو
کاجو انتہائی خوش ذائقہ میوہ ہے جسے فرائی کر کے کھایا جاتا ہے ۔اس میں زنک کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے استعمال سے اولاد پیداکرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔کینیڈا میں کی گئی ایک حالیہ طبی تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کاجو کا استعمال ذیابطیس کے علاج میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کاجو میں ایسے ”ایکٹو کمپاونڈز“ پائے جاتے ہیں جو ذیابطیس کو بڑھنے سے روکنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں لہذا ذیابطیس کے مریضوں کے لئے کاجو کا باقاعدہ استعمال انتہائی مفید ہے۔
اخروٹ
اخروٹ نہایت غذائیت بخش میوہ شمار ہوتا ہے۔ اس کی بھنی ہوئی گری جاڑوں کی کھانسی میں خاص طور پر مفید ہے۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقتور ہوجاتا ہے۔ اخروٹ کو اعتدال سے زیادہ کھانے سے منہ میں چھالے اور حلق میں خراش پیدا ہوجاتی ہے۔ایک حالیہ امریکی تحقیق کے مطا بق اخر وٹ کا استعمال ذہنی نشونما کے لئے نہایت مفید ہے، اوراس کے تیل کا استعما ل ذہنی دباؤاور تھکان کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔امریکہ کی ریاست پنسلوانیا میں کی جا نےوالی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اخروٹ میں موجود اجزا خون کی گردش کو معمول پر لاکر ذہن پر موجود دباو کوکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔جس کی وجہ سے وہ حضرات جو زیادہ کام کرتے ہیں ان کے ذہنی سکون کے لئے اخرو ٹ اور اس کے تیل کا استعما ل نہایت مفید ثابت ہوتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق اخرو ٹ کا استعما ل بلڈپریشر پر قابو پانے اور امراض ِقلب کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مفید ہے
بادام
بادام قوت حافظہ‘ دماغ اور بینائی کیلئے بے حد مفید ہے اس میں حیاتین الف اور ب کے علاوہ روغن اور نشاستہ موجود ہوتا ہے۔ اعصاب کو طاقتور کرتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔بادام خشک پھلوں میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے۔ غذائی اعتبار سے بادام میں غذائیت کا خزانہ موجود ہے بادام کے بارے میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چکنائی سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت خصوصا عارضہ قلب کا شکار افراد کیلئے نقصان دہ ہے تاہم اس حوالے سے متعدد تحقیقات کے مطابق بادام خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے اور یوں اس کا استعمال دل کی تکالیف میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے نیز اس کی بدولت عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک تحقیق کے مطابق 3اونس بادام کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو 14فیصد تک کم کرتا ہے ۔بادام میں 90 فیصد چکنائی نان سیچوریٹڈ فیٹس پر مشتمل ہوتی ہے نیز اس میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے دیگر معدنیات میں فائبر کیلشیم میگنیٹیم پوٹاشیم وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ اطباءکی رائے میں بادام کا استعمال آسٹوپورسس میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے تاہم اس کیلئے گندم، خشخاش اور میتھرے کو مخصوص مقدار میں شامل کرکے استعمال کیا جاتا ہے۔
پستہ
پستہ کا استعمال مختلف سویٹس کے ہمرا ہ صدیوں سے مستعمل ہے۔حلوہ‘زردہ اور کھیر کا لازمی جز ہے۔نمکین بھنا ہوا پستہ انتہائی لذت دار ہوتا ہے اور دیگر مغزیات کی طرح بھی استعمال کیا جا تا ہے۔جدید طبی تحقیق کے مطابق دن میں معمولی مقدار میں پستہ کھانے کی عادت انسان کو دل کی بیماری سے دور رکھ سکتی ہے ۔ پستہ خون میں شامل ہو کر خون کے اندر کولیسٹرول کی مقدار کو کم کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ خون میں شامل مضر عنصر لیوٹین کو بھی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔اس تحقیق کے دوران ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پھل اور پتے دار ہری سبزیاں کھانے سے شریانوں میں جمے کولیسٹرول کو پگھلایا جاسکتاہے ۔طبی ماہرین کا خیال ہے کہ پستہ عام خوراک کی طرح کھانا آسان بھی ہے اور ذائقے دار غذا بھی ‘ اگر ایک آدمی مکھن‘ تیل اور پینر سے بھرپور غذاوں کے بعد ہلکی غذا کی طرف آنا چاہتا ہے تو اسے پستہ کھانے سے آغاز کرنا چاہیے۔پستہ کا روزانہ استعمال کینسر کے امراض سے بچاؤمیں مددگار ثابتہ ہوتا ہے۔ ایک جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ منا سب مقدار میں پستے کھانے سے پھیپھڑوں اور دیگر کینسرز کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ کینسر پر کام کر نے والی ایک امریکی ایسوسی ایشن کے تحت کی جانے والی ریسرچ کے مطا بق پستوں میں وٹامن ای کی ایک خاص قسم موجود ہو تی ہے جو کینسر کے خلاف انتہائی مفید ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پستوں میں موجود اس خاص جزو سے نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ دیگر کئی اقسام کے کینسرز سے لڑنے کے لیے مضبوط مدا فعتی نظام حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تل
موسم سرما میں بوڑھوں اور بچوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بستر پر پیشاب کردیتے ہیں۔ اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذا اور دوا ہیں۔ تل اور گڑ سے تیار شدہ ریوڑیاں بھی فائدہ مند ہیں۔
کشمش اور منقہ
کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں۔ چھوٹے انگوروں کو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے جبکہ بڑے انگوروں کو خشک کرکے منقی تیار کیا جاتا ہے۔ کشمش اور منقہ قبض کا بہترین علاج ہے۔ نیزہڈیوں کے بھربھرے پن کی مرض میں مفید ہے۔ بہت قوت بخش میوہ ہے۔

Wednesday, 24 February 2016

مردوں کو فٹ رکھنے والی8 غذائیں


دور حاضر میں ہر مرد خاص طور پر نوجوان ایک دوسرے سے اسمارٹ اور فٹ نظر آنا چاہتا ہے۔ خود کو فٹرکھنے کیلئے مرد مختلف قسم کی تدابیر کرتے ہیں جیسا کہ کچھ افراد کھانے پینے کے معاملات میں فکر مند نظر آتے ہیں اور بعض اسکے لئے دوائیوں کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرتے۔ ہر شخص اپنے پیٹ کو فلیٹ اور اپنے پٹھوں کو مضبوط بناناچاہتا ہے تاکہ اس کی شخصیت متاثر کردینے والی ہو۔ موٹے افراد اکثر اپنے وزن اور شخصیت پر موٹاپے کے پڑنے والی منفی اثرات سے اکثر پریشان نظر آتے ہیں۔ مناسب اور موثر غذا کا استعمال مردوں کے پیٹ کو فلیٹ رکھنے میں مدد دے سکتا ہے اور آپ کے جسم کو ضروری توانائی بھی مہیا کر سکتا ہے ۔وہ غذائیں کو مردوں کی اسمارٹنیس اور فٹنس کے لیے ضروری ہیں ان کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
بادام

طب کے ماہرین کے مطابق بادام پروٹین اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اس میں موجود میگنیشیم انسان کے جسم میں طاقت بڑھتا ہے اور خون میں شوگر کوقابو میں رکھتا ہے۔ شوگر کے قابو میں رہنے سے آپ اضافی کھانا کھانے اور جسم کے بڑھتے ہوئے اضافی وزن سے محفوظ رہیں گے۔ باداموں کا استعمال آپکے جسم میں کیلوریز کے اضافے کو روکتا ہے اور انسان موٹاپے کے شکار سے بچا رہتا ہے۔
انڈے

اگر آپ پروٹین سے بھرپور کسی چیز کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انڈوں سے بہتر کچھ نہیں۔ ماہرین کی نظر میں انڈے کا استعمال بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ انڈے میں موجود امینو ایسڈ سے انسانی جسم کو بھرپور پروٹین مہیا ہوتا ہے۔ صبح میں انڈے کے استعمال سے آپکو جلدی سے بھوک نہیں لگتی اور اس سے آپ اضافی کھانا کھانے سے بچے رہتے ہیں۔
سویا

سویابینمیں پروٹین، فائبر اور اینٹی اوکسیڈینٹس کی مقدار ذیادہ مقدار میں ہوتی ہے اور یہ ہرفن مولا ہوتے ہیں۔ سویابین کا استعمال مختلف طریقوں یعنی مائع کی شکل میں بھی کیا جاتا ہے اور یہ وزن کو بڑھنے سے روکنے میں مدد دیتا ہے۔
سیب کا استعمال

سیب کا استعمال انسان کی صحت کیلئے انتہائی فائدہ مند ہے۔ ایک سیب میں پانچ گرام فائبر اور تقریبا 85 فیصد پانی موجود ہوتا ہے جس کے استعمال سے آپ اپنے پیٹ کو بھرا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ سیب کا استعمال اضافی کھانے سے بچاتا ہے۔ اسکے علاوہ کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ہری سبزی

ہری سبزیوں کے استعمال سے آپ تندرست و توانا رہتے ہیں۔ ہرے پتوں میں کیلشیم کی کثیر تعداد ہوتی ہے اور یہ انسان کے پیٹ کو بڑھنے سے روکتی ہے۔ پالک یا ساگ کے استعمال سے آپ اپنے جسم میں بڑھتی ہوئی اضافی کیلوریز کو روک سکتے ہیں۔ اسکا استعمال سلاد، پاستا اور دیگر طریقے سے کیا جاسکتا ہے۔
دہی

دہی کا استعمال انسانی صحت کیلئے انتہائی مفید ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق دہی کا استعمال آپکے جسم کو فٹ رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ دہی میں پائے جانے والا پروبیاٹاک بیکٹیریا انسان کے نظام انہظام کو ٹھیک رکھتا ہے جبکہ پیٹ میں بننے والی گیس، قبض اور پیٹ کو ابھرنے سے بھی روکتا ہے۔
سبزی

جس طرح سبزیوں کا استعمال انسانی صحت کیلئے فائدہ مند ہے اسی طرح سبزیوں کا سوپ بھی جسم کے وزن کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق دن میں دو بار سبزیوں کا سوپ پینے والے حضرات ہشاش بشاش اور تندرست رہتے ہیں۔ سوپ کے استعمال سے انسان ایک سال میں تقریبا 16 پاونڈ وزن کم کرسکتا ہے۔ جو لوگ وزن کے بڑھنے یا پیٹ کے ابھرنے سے پریشان رہتے ہیں وہ دن میں ایک کپ سبزیوں کے سوپ کا استعمال ضرور کریں۔
مچھلی

مچھلی کا استعمال تو انسان صحت کیلئے ویسے بھی مفید ہے۔ عمومی طور پر ڈاکٹرز دل کے مریضوں کو مچھلی کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اسکا استعمال جسم کے وزن کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ غیر ضروری بڑھنے سے بھی روکتا ہے۔ مچھلی انسانی جسم میں موجود چربی کو کم کرنے میں اہم کرداد ادا کرتی ہے۔


Monday, 22 February 2016

پتوں سے علاج کے8 منفرد ٹوٹکے


دیسی طریقہ علاج جو اپنے فلسفے اوراکثر مفت ہونے کی وجہ سے آج بھی زندہ اور تابندہ ہے، اب عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے بھی اس کی باقاعدہ طور پرتصدیق اور حوصلہ افزائی کی ہے ۔ ماہرین کے مطابق ہرے پتوں والی سبزیوں میں ہر مرض کے خلاف لڑنے والے غذائی اجزاء بکثرت پائے جاتے ہیں انمیں کیلشیئم ، فولاد، حیاتین الف اور ج، وٹامن اے اورسی شامل ہیں جو صحت کے لیے بھی بے حد مفید ہیں ۔
پتو ں سے علاج کے آٹھ مختلف طریقے پیشِ خدمت ہیں جو آپکے لئے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں:

ْ( ان ٹوٹکوں میں استعمال ہونے والے پتے کسی بھی ہربل شاپ یا پودے بیچنے والے کے پاس بآسانی مل جائیں گے۔)
۱۔ بالوں کیلئے ماسک

ماسک بنانے کیلئے سب سے پہلے رتن جوت کو زیتون کے تیل میں ملا کر پانچ منٹ کیلئے بھگودیں۔(اسکا رنگ بدلے گا اس سے پریشان مت ہوں)۔پالک ، میتھی ، سلاد کے پتے اور بیری کے پتے( اگرسر میں خشکی ہو تو ڈم ڈم کے دو سے تین پتے بھی ڈال لیں) تھوڑے تھوڑے لے کر پیس کر ململ کے کپڑے سے چھان لیں (اس آمیزہ کو تیار کرکے روزمرہ استعمال کیلئے بوتل میں بھر کر فرج میں رکھ سکتے ہیں) ۔ پھر اسمیں اچمچ پسا ساگودانہ اور ایک چمچ پسے ہوئے بادام شامل کرکے مکس کرلیں اسکے بعد اسمیں رتن جوت ملا ہوا تیل شامل کرکے جڑوں پر لگائیں ۔اسپرے گن کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔آدھے گھنٹے بعدسر دھولیں۔
پندرہ دن کے اندر روکھے ، بے جان مرجھائے ہوئے بال ٹھیک ہونے لگیں گے روز انہ استعمال کریں۔
۲۔ دمے اور کھانسی کا علاج


میتھی بلغم کو خارج کرکے سانس کی روانی بحال کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے ۔میتھی کے بیجوں اور پتوں کا جوشاندہ شہد کے ساتھ پینے سے دمہ اور کھانسی میں آرام آتاہے۔
۳۔ مسوں کا علاج


پاکستانی مور پنکھ اورتازہ بیری کے پتے ہم وزن لے کردہی کے ساتھ پیس لیں۔ پانی کا استعمال نہ کریں(ململ کے کپڑے میں کچھ دیر کیلئے دہی کو باندھ کر نیچے کوئی برتن رکھ کر لٹکادیں تھوڑی دیر میں اسکا پانی جمع ہوجائے گا)۔ مسوں ، وائٹ ہیڈ اور بلیک ہیڈ پر دن میں تین سے چار دفعہ لگائیں۔ مسے وغیرہ خود بخود جھڑ جائیں گے۔(مور پنکھ سفید والا مت لیں پودے والوں کے پاس یہ بآسانی مل جائے گا)
۴۔ چہرے کا ماسک


میتھی اور پالک کے پتے پیس کر دہی میں ملالیں پھر اسمیں آدھا چمچ پسے کالے تِل،دو چمچ پسے ہوئے بادام، اور ایک چمچ پسا ہوا ساگودانہ شامل کرکے گاڑھا پیسٹ تیار کرلیں اگر حساس جلد نہ ہوتو مولی کے بیج پیس کر شامل کرلیں پہلی دفعہ چار سے چھ مولی کے بیج استعمال کریں اگر سوٹ کرجائے تو بعد میں بھی استعمال کرسکتے ہیں۔پھر اسمیں اگر آپکی جلد خشک ہہوتو انڈے کی زردی اور اگر نارمل ہو تو سفیدی شامل کریں سفیدی آپکی جلد کو ٹائٹنگ دے گی،چہرے پر اوپر کی ڈائریکشن میں لگائیں ایک بار سوکھ جائے تو دوبارہ لگائیں اسطرح تین لیئر میں لگائیں ۔استعمال کے بعد ٹھنڈے پانی سے منھ دھو لیں اور ایک گھنٹے تک میک اپ وغیرہ نہ کریں۔
۵۔ وزن گھٹانے کی چائے


ایک مٹھی ہری میتھی کو کھولتے گرم پانی میں بلینڈ کرکے نیم گرم پی لیں اس سے سیلیو لائٹ اچھاہوگا میتھی کی چائے سے وزن بڑھے گا نہیں سوکھی میتھی بھی استعمال کرسکتے ہیں لیکن تازہ میتھی زیادہ مفید ہے۔اگر سوکھی میتھی کااستعمال کریں تو دو چمچ لیں۔
وزن گھٹانے کے لئے عموماً گرین ٹی کا استعمال عام ہے لیکن گرین ٹی کے زیادہ استعمال سے ہڈیوں کے درد اور بال گرنے کی شکایت ہوسکتی ہے گرم گرین ٹی کے استعمال سے کینسر کا خطرہ ہوتاہے خالی پیٹ گرین ٹی سے پرہیز کریں۔ اسکے بجائے اگر آپ میتھی کا استعمال کریں تو یہ بغیر کسی نقصان کے آپکے وزن کو کم کرنے میں مدد کرے گی۔


۶۔ پتھری، بڑھی ہوئی تلی اور جگر کیلئے


بتھوے کا ساگ روزانہ کھانے سے پتھری ریزہ ریزہ ہوکر خارج ہوجاتی ہے بڑھی ہوئی تلی اور جگر کیلئے مفید ہے یہ معدے کو طاقت دیتاہے۔




۷۔ نمونیا اور ڈینگی کیلئے


تازہ برہم ڈنڈی اچمچ (سوکھی ہوئی مت لیں)لے کرڈیڑھ کپ پانی میں اتنا پکائیں کہ ایک کپ رہ جائے پھر اسے پی لیں اگر بچے نہ پیئیں تو شہد ملا کر پورے دن میں دو ، دو چمچ کرکے پلادیں دن میں ایک بار ضرور پیئیں۔
اسکے استعمال سے ریکوری جلدی ہوگی اور ڈینگی کے بعد کے سائڈا فیکٹ دور ہونگے۔


۸۔ ہاضمے کی بہتری کیلئے


تازہ پتوں کے صحیح استعمال سے آپ اپنے مختلف مسائل کا حل بڑی آسانی سے نکال سکتے ہیں اگر آپ کسی بھی کھانے میں پکانے کے بعد آخر میں تھوڑے سے پالک کے پتے باریک کاٹ کر ڈال دیں (ہرادھنیا کی طرح )اور ڈھکن بنک کرکہ پانچ منٹ کے لیے رکھ دیں۔ آپ فولاد اور فولک ایسڈ حاصل کرسکتے ہیں پالک ہاضمے میں مدد دیتی ہے یہ قبض کشا سبزی ہے حاملہ خواتین کیلئے پالک بہترین ہے ۔مریضوں کیلئے مونگ کی پتلی دال میں تھوڑی سی پالک ملا کر مقوی اورہاضم غذاتیار کی جاسکتی ہے۔

- See more at: http://htv.com.pk/ur/health/8-remedies-to-cure-with-leaves#sthash.XgWfbqp2.dpuf

تخم ملنگا صحت اور خوبصورتی کا ضامن


گرمیوں میں تخم ملنا کا استعمال انتہائی فائدہ مند ہوتا ہے اس کا باقاعدگی سے استعمال جسم کی گرمی کو مارتا اور ٹھنڈک پیدا کرتا ہے یہ انسانی صحت کے لیے ہر لحاظ سے فائدہ مند ہے اس میں اینٹی آکسیڈنٹ کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے اس کے علاوہ تخم ملنگا میں اومیگا تھری بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، یعنی اس میں دیگر کی نسبت 60 فیصد سے زائد اومیگا 3 پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے تخم ملنگا کے پودے کا شمار ان پودوں میں کیا جاتا ہے جو سب سے زیادہ فیٹی ایسڈکی مقدار رکھتے ہیں یہ ہائی کولیسٹرول سے محفوظ رکھتا ہے اور دماغ کو مضبوط بناتا ہے، تخم ملنگا کا استعمال ہر طرح سے مفید ہے۔
ثہرے خوبصورت بنائی

*تخم ملنگے کے بیجوں میں ہر قسم کی سوزش اور خارش کو روکنے کی ایسی خصوصیاں موجود ہوتی ہیں جو جلد میں نمی کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہیں نہ صرف یہ بلکہ جلد پر ہونے والی سرخی کو کم کرکے دانوں کو پیدا ہونے سے روکتی ہے۔
*تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ تخم ملنگے کا تیل جلد میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا تخم ملنگا سے حاصل ہونے والا تیل ہر طرح سے اسکن کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے، سردیوں میں اکثر چہرے کے ساتھ ساتھ کہنیوں، ایڑیوں اور ہاتھوں کی جلد خشک ہونے لگتی ہے ایسی صورت میں ان حصوں پر تخم ملنگا کا تیل لگانے سے بے حد فائدہ پہنچتا ہے نہ صرف سردیوں میں عام موسم میں جسم کے کسی خشک حصہ پر یہ تیل لگایا جاسکتا ہے۔
*تخم ملنگا میں ایسے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں جو چہرے اور ہاتھوں پر بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات کو روکنے میں مدد دیتے ہیں، ’’تخم ملنگا کے تیل میں اینٹی آکسیڈنٹ اور پولیٹو نیوٹرینٹ کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے اس میں ایلفا لیپوٹک ایسڈ موجود ہوتا ہے جو کہ ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتا ہے یہ جھریوں اور لائنوں کو بننے سے روکتا ہے۔
بالوں کیلئے مفید

پروٹین: پروٹین کی کمی بالوں کو بڑھنے سے روکتی ہے اور اسی کمی کی وجہ سے بال دو مونہہ بھی ہوجاتے ہیں، تخم ملنگا بنیادی طور پر پروٹین فراہم کرنے کا کام کرتے ہیں جو بالوں کی نشوونما کے لئے اہم سمجھا جاتا ہے۔

تانبا: ہمارے جسم میں تانبے کی ضرورت سے کسی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا، تخم ملنگا میں موجود تانبا بالوں کی بڑی تیزی سے نشوونما کرتا ہے، ساتھ ساتھ میلا نن کو بھی بڑھاتا ہے جو بالوں کے قدرتی رنگ کو لمبے عرصے تک تبدیل ہونے سے روکتا ہے، یعنی بالوں کو وقت سے پہلے سفید نہیں ہونے دیتا۔

زنک: بالوں کے خلیے بنانے کے لئے زنک کا ہماری خوراک کا حصہ ہونا انتہائی ضروری ہے، اس لئے ایسے کھانوں کا استعمال رکھیں جن میں زنک کی وافر مقدار پائی جاتی ہو زنک نہ صرف بالوں کے سیل تیار کرتا ہے بلکہ اس سے بالوں میں قدرتی چمک دمک اور خوب صورتی برقرار رہتی ہے۔

آئرن: تخم ملنگا میں قدرتی طور پر آئرن موجود ہوتا ہے آئرن بالوں کو گھنا اور لمبا رکھنے کیلئے ضروری سمجھا جاتا ہے آئرن بالوں اور بالوں کی جلد کو آکسیجن فراہم کرنے کا سبب بھی بنتا ہے، آئرن کی کمی کی وجہ سے بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں اور ان کا گھنا پن ختم ہوتا جاتا ہے اس لئے اپنی روزمرّہ کی زندگی میں تخم ملنگا کا استعمال اس لئے بھی ضروری ہے کہ یہ بالوں کو آئرن پہنچانے کا اہم ذریعہ ہے۔
جسمانی صحت کیلئے تخم ملنگا کے فوائد


تخم ملنگا فائبر، نیوٹرینٹ اور اینٹی آکسیدنٹ کا بہترین ذریعہ ہے، اسی لئے اسے اپنے روزمرّہ کے کھانوں میں استعمال کرنا ضروری ہے کیونکہ جلد اور بالوں سے ہٹ کر بھی تخم ملنگا انسانی صحت کے لئے بھی انتہائی فائدے مند ہے، تخم ملنگا میں موجود فیٹی ایسڈ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو متوازن رکھتی ہے، جس سے آپ کا دل صحت مند و توانا رہتا ہے اور کئی بیماریوں جیسے دل کے جھٹکوں، دل کی دھڑکن کا تیز ہوجانا وغیرہ سے بچاتا ہے، روزانہ تخم ملنگا کا استعمال آپ کے جسم میں Systole اور Diastole کے دباؤ کوکم کرتا ہے جو دل کی دھڑکن کو معتدل رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ خون میں موجود انسولین کی مقدار کو کم رکھتے اور انہیں بڑھنے سے روکتے ہیں یعنی انسولین کی مقدار کو متوازن رکھتے ہیں۔
جسم میں موجود بلڈشوگر لیول کو توازن میں رکھنے سے نہ صرف ذیابیطس کا خطرہ کم رہتا ہے بلکہ اس سے انرجی بھی ملتی ہے، جو ہمارے روزمرّہ کے کام کاج میں مدد دیتی ہے اس لئے دن بھر میں دو چمچہ تخم ملنگے انرجی حاصل کرنے کے لئے کافی ہوتے ہیں۔

سوزش میں کمی: تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو افراد ہر روز تخم ملنگا کا استعمال کرتے ہیں انہیں کسی بھی قسم کے سوزش یا درد کی کم شکایت ہوتی ہے کیونکہ اس میں اومیگا 3 کے فیٹی ایسڈ جوڑوں کو مضبوط رکھتے ہیں اور سوزش سے دور رکھتے ہیں۔

وزن کم کرنے کے لئے: کھانوں میں تخم ملنگا کا استعمال انہیں طاقت ور بناتا ہے کیونکہ اس میں کیلوریز نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اس لئے اس کے کھانے سے وزن نہیں بڑھتا، تخم ملنگا جسم میں موجود انسولین کی تعداد کو توازن میں رکھتا ہے (یہ انسولین وزن بڑھانے اور پیٹ پر چربی جمانے کی وجہ بنتا ہے) اس لئے اگر موٹاپے کا شکار افراد روزانہ ایک مٹھی تخم ملنگا استعمال کریں توان کے وزن میں نمایاں کمی نظر آئے گی، اس کے علاوہ تخم ملنگا میں ٹریپٹو فین بھی پایا جاتا ہے جو ایک قسم کا امینو ایسڈبھی کہلاتا ہے یہ اجزاء پرسکون نیند لانے کا سبب بنتے ہیں۔

پروٹین کی مقدار: تخم ملنگا کو اس حوالے سے دوسری تمام غذائی اجزاء پر فوقیت حاصل ہے کہ اس میں دیگر کی نسبت پروٹین بے حد وافر مقدار میں پایا جاتا ہے اس میں موجود پروٹین گندم اور چاول میں موجود پروٹین سے کئی زیادہ ہوتا ہے، اس میں ایک اہم جز اسٹرونٹیم پایا جاتا ہے جو پروٹین بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ہڈیاں مضبوط: تخم ملنگا کا دن میں ایک بار استعمال آپ کی روزانہ کی جسمانی ضرورت کے مقابلہ میں 18 فیصد تک کیلشیم مہیا کرتا ہے، کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس میں ایک ایسا جز ہے جو کیلشیم کو ہڈیوں میں جذب کرنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔

صحت مند ہاضمہ: صحت مند ہاضمہ کے لئے بھی تخم ملنگا جادوئی اثر رکھتا ہے اس کا استعمال نظام ہاضمہ بہتر بناتا ہے کھانا جلد ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے، تخم ملنگا کے دو کھانے کے چمچ ہمارے جسم میں 10 گرام تک فائبر مہیا کرتے ہیں جو کہ ہماری روزمرّہ کی ضرورت کے حساب سے ایک تہائی کام کرتے ہیں اس کے علاوہ تخم ملنگوں کا روزانہ استعمال پیٹ کی تیزابیت کی صفائی کرتا ہے جس کی وجہ سے آپ پیٹ کے جملہ امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔

پٹھوں اور ٹشوز کی مضبوطی: اس کے لئے بھی تخم ملنگا کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے یہ ناکارہ ہوجانے والے ٹشو کو دوبارہ پیدا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے اس میں موجود پروٹین اورامینو ایسڈ پٹھوں کے ماس کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں اور ان کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔


Saturday, 20 February 2016

بھنڈی: مفید ترین غذائی اجزاء کی حامل سبزی


ہمارے روزہ مرہ کے استعمال میں جو سبزیاں آتی ہیں،قدرت نے ان میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بھی رکھی ہے۔ اگر ہم ان سبزیوں کا متواتر اور صحیح طریقے سے استعمال کریں تو یہ ہمیں بہت سی بیماریوں اور پریشانیوں سے بچاسکتی ہیں۔ گہرے سبز رنگ کی سبزیاں اہم غذائی خزانہ ہیں۔انھی غذائی خزانے سے مالا مال سبزیوں میں بھنڈی کا بھی شمار ہوتا ہے۔

موسم گرما کی پسندیدہ سبزی اور ہماری مرغوب غذا بھنڈی کو سب سے پہلے ایتھوپیا میں دریافت کیا گیا تھا ۔ پھروہاں سے یہ یورپ، امریکہ اور ایشائی ممالک میں مقبول ہوتی گئی۔ یہ مصریوں کی محبوب ترین غذا ہے۔بھنڈی کا نباتاتی نام اپیل موشیوس ہے جبکہ اسے ہندی میں اوکرا،عربی میں بامیا،انگری میں لیڈی فنگرکہتے ہیں۔ بھنڈی کا پودا تین سے پانچ فٹ تک بلند ہوتا ہے۔جس کا تناروئیں دار اور پتے دندانے دار ہوتے ہیں۔پھول بڑے اور نیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔

گھر کے باغیچوں میں بھنڈی کی کاشت آسانی سے کی جاسکتی ہے، اس کی گھریلو فصل پورے موسم میں باورچی خانے کی پوری ضرورت پوری کرسکتی ہے۔ اسے خشک کرکے محفوظ بھی کیا جاسکتا ہے۔بھنڈی کا سالن بناتے وقت اسے زیادہ دیر تک بھوننا نہیں چاہیے۔ آگ پر زیاد ہ دیر تک پکانے پر اس کے وٹامین اور مفید اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں۔ بھنڈی میں نشاستہ، کیلشیم، فاسفورس، پوٹاشیم، سوڈیم، گندھک، جست، آیوڈین اور کئی مفید اجزا شامل ہوتے ہیں۔

بھنڈی کے بے شمار فوائد ہیں جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:
*ایسے افراد جو مردانہ قوت سے یکسر محروم ہوچکے ہیں انھیں چاہیے کہ بھنڈیوں کی جڑ کا سفوف بنالیں اور اسے دودھ میں ملا کر پئیں۔ روزانہ ایک گلاس آپ کو ایک نئی طاقت سے روشناس کرائے گا۔
* حاملہ خواتین کے لیے بھنڈی کھانا نہایت فائدہ مند ہے کیونکہ ان میں فولیٹ پایا جاتا ہے۔ فولیٹ کی کمی سے حاملہ خواتین کے ہونے والے بچوں میں شدید جسمانی خرابیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔
* بھنڈی کا شمار بغیر نشاستے کی سبزی میں ہوتا ہے، یعنی کہ ان میں کاربو ہائڈریٹس کی مقدار زیادہ نہیں جیسے کہ آلو وغیرہ میں ۔اور انھیں کھانے سے خون میں شوگر کی مقدار میں اضافہ نہیں ہوتا اس لیے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی بے حدمفید سبزی ہیں۔
*بھنڈیوں کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل کر کے لوگ نہ صرف اس میں موجود نمکیات اور وٹامن سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں بلکہ اس سے وزن گھٹانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ بھنڈیوں میں موجود فائبر سے قبض کی شکایت میں کمی ہوتی ہے۔
*بھنڈی کھانے سے السر اور جوڑوں کے درد میں آرام آتا ہے۔ اس کے علاوہ پھیپھڑوں کے انفیکشن اور گلے کی خرابی بھی بھنڈی کھانے سے دور ہو جاتی ہے۔
*بھنڈی میں وٹامن اے پایا جاتا ہے۔ وٹامن اے سے آنکھوں کی روشنی تیز ہوتی ہے اور جلد کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
*بھنڈیوں میں ایسے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جن سے منہ کے کینسر میں کمی واقع ہوتی ہے۔
* بھنڈی کھانے سے ٹھنڈ اور زکام سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
* گرمی کی وجہ سے بخار ہوجائے تو اس کا شوربہ بنا کر کھانے سے بے حد فائدہ پہنچتا ہے۔
*بالوں کو مضبوظ اور چمکدار بناتا ہے بھنڈی کا پانی بطور کنڈیشنر استعمال کیا جاتا ہے۔
* بھنڈی کھانے سے ذہنی خلفشار اور جسمانی کمزوری کا خاتمہ ہوتا ہے۔


پتوں والی سبزی کھائیں ، چاق چوبند ہوجائیں


انسان اور سبز پتّوں والی سبزیوں کا ساتھ بہت پرانا ہے۔ان کی غذائی اہمیت کے باوجود آج بعض لوگ انھیں معمولی درجے کی غذا سمجھتے ہیں ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ زندگی کی بنیاد انہی سبزیوں پر قائم ہے۔ قدرت ان ہی کے ذریعے زندگی کی تعمیر کے لیے ضروری اجزاء تیار کرتی ہے۔ ان کے بغیر زندگی زیادہ دیر تک صحت مند بنیادوں پر اُستوار نہیں رہ سکتی ہے۔ دودھ جسے ہم اعلیٰ درجے کی غذا سمجھتے ہیں انہی سبزیوں کا دوسرا روپ ہے۔

ہرے پتوں والی سبزیوں کا زیادہ استعمال صرف جسمانی فٹنس کا ضامن ہی نہیں بلکہ ان کے استعمال سے کینسر سمیت دیگر مہلک امراض کا خدشات بھی کم ہوجاتے ہیں۔برطانیہ میں سبزیوں کے استعمال اور فوائد کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تازہ اور ہرے پتوں والی سبزیاں سْستی ختم کرتی ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ ہرے پتوں والی سبزیوں میں پایا جانے والا ہیمو لیکونن خون کے خلیوں میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے جس کی وجہ سے سبزیاں کھانے والے افراد خود کو ہشاش بشاش اور چاق چوبند محسوس کرتے ہیں۔محققین کے مطابق سبزیوں سے آکسیجن زیادہ جذب ہوتی ہے اور خون کے خلیوں میں روانہ ہوجاتی ہے۔

ہرے پتوں والی سبزیاں پھیپھڑے، سینے اور مادر رحم کے کینسر کے خلاف موثر ثابت ہوتی ہیں، ایسے شواہد ملے ہیں کہ پتوں والی سبزیوں کے استعمال سے پھیپھڑے، معدے، بریسٹ، مادر رحم اور قولون کینسرکا شکار ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔یہ سبزیاں ایسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں جو کینسر کے پھیلاؤ سے تحفظ فراہم کرتے ہیں، اس کے علاوہ ان میں وٹامن کے بھی پایا جاتا ہے جو ذیابیطس کی روک تھام کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جو لبلبے کے کینسرکا خطرہ کم کردیتا ہے۔ہفتے میں کم از کم ایک بار ان سبزیوں کا استعمال کینسر سے بچاؤکے لیے فائدہ مندثابت ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ سبزیاں حیاتین نمکیات اور سیلولوز سے بھرپور ہوتی ہیں۔ ان پتوں میں چمکدار سبزرنگ حیاتین اور کلوروفل کی نشاندہی کرتا ہے اور یہ سبز پتے اپنے کاربوہائیڈریٹ کی بدولت انسان کو اچھی خاصی توانائی فراہم کرتے ہیں۔ اپنی مخصوص توانائی کی وجہ سے ان پتوں کو دن میں کم از کم دو مرتبہ کسی نہ کسی طرح ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ بطور سلاد یا ان کا سالن ساگ کی شکل میں پکا کر استعمال کرنا انسانی صحت کیلئے نہایت سود مند ہوتا ہے۔ یہ سبز پتے اپنے اندر موجود ریشوں اور دیگر اجزاء کی وجہ سے قبض کشا اثر رکھتے ہیں جس کی وجہ سے انسان کا نظام انہضام درست طور پر کام کرتا ہے اور بہت سے ایسے امراض سے انسان کو بچائے رکھتا ہے جو خرابی معدہ کے سبب پیدا ہوتے ہیں۔ہرے پتوں والی سبزی میں موجود نمکیات اور حیاتین کی موجودگی غذا کو ہضم ہونے، تازہ اور مصفا خون کی فراہمی میں ممدو معاون ہوتے ہیں۔ سبزیوں کے ان پتوں میں مولی، ساگ، پالک، میتھی اور بتھوا وغیرہ کے پتے زیادہ مستعمل ہیں۔

مولی


یرقان کے مرض میں مولی کے پتوں کا رس نکال کر چینی ملا کر مریض کو پلانے سے مرض ختم ہوجاتا ہے۔ مولی کھانے والوں کو کبھی یرقان نہیں ہوتا۔ مولی کھانے کے بعد گڑ کھانے سے مولی جلد ہضم ہوجاتی ہے اور بدبودار ڈکار وغیرہ بھی نہیں آتے۔ تلی کے امراض میں بھی مولی کا کھانا بہت مفید ہے۔ اس کے کھانے کا طریقہ یہ ہے کہ مولی کو چھیل کر اور کاٹ کر کالی مرچ اور ہلکا سا نمک لگا کر رات کو اوس میں رکھ دیں اور صبح نہار منہ کھائیں۔ ایک ہفتے میں شفا ہوگی۔ یہی نسخہ بواسیر کیلئے بھی ہے۔ایسے لوگ جنھیں سانس کی تکلیف ہو انہیں چاہیے کہ وہ مولی کھائیں کیونکہ اس میں موجود اجزاء کی بدولت سینے کی جکڑن کم ہوتی ہے اور سانس میں روانی آتی ہے۔ یرقان کے مرض میں مولی کے پتوں کا رس نکال کر چینی ملا کر مریض کو پلانے سے مرض ختم ہوجاتا ہے۔ مولی کھانے والوں کو کبھی یرقان نہیں ہوتا۔

پالک




یہ سب سے زیادہ استعمال ہونی والی سبزی ہے۔اس میں حیاتین الف اور لوہا وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔معدے کی سوزش ، جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے۔ دماغ کی خشکی سے نجات کے لیئے مفید اور آزمودہ ہے۔ جو بچّے مٹی یا کوئلہ کھاتے ہیں ، پیٹ بڑھا ہوا ہوتا ہے اور ضدّی ہوتے ہیں ، انہیں یہ غذا زیادہ کھلائیں۔ اس سے ان کا نظامِ ہضم درست ہوگا اور جسم میں طاقت آئے گی۔جن لوگوں کے جسم میں خون کی کمی ہو وہ اسے ضرور استعمال کریں۔

ساگ


سرسوں کے پتّوں کے ساگ میں حیاتین ب ، کیلشیئم اور لوہے کے علاوہ گندھک بھی پائی جاتی ہے۔اس کی غذائیت گوشت کے برابر ہے۔ یہ ساگ خون کے زہریلے مادّوں کو ختم کرکے خون صاف کرتا ہے۔ اطباء نے سرسوں کے ساگ ، مکئی کی روٹی اور مکھن کو ایک عمدہ غذا قرار دیا ہے۔ دار چینی ، بڑی الائچی ، کالا زیرہ پیس کر ساگ کے اوپر چھڑک کر کھانے سے گیس یا پیٹ میں مروڑ کی تکلیف نہیں ہوتی ، حکماء کے مطابق سرسوں کا ساگ اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ، قبض کشا اور پیشاب آور ہے۔اس کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں اور بھوک بڑھ جاتی ہے۔

میتھی


میتھی میں تمام حیاتین ملی جلی شکل میں کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔یہ غذائیت سے بھرپور ساگ ہے۔ اس کے زرد رنگ کے بیج میتھی دانہ کہلاتے ہیں۔اس کا مزاج گرم تر ہے۔قدرت نے اس کے بیجوں میں حیاتین کوٹ کوٹ کر بھر دیا ہے۔ میتھی جسم کے فاسد مادّوں کو خارج کرتی ہے،کیونکہ اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے ، میتھی دانہ کا استعمال تقریباً ہر اچار میں ہوتا ہے۔یہ خون صاف کرتی ہے ، پھوڑے پھنسیوں سے بچاتی ہے ، چہرے کی رنگت نکھارنے میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔میتھی کا سالن غذائیت کے لحاظ سے ہر طبقے کے افراد کے لیے بہت مفید ہے۔

بتھوا


بتھوے میں وہ تمام غذائی اجزء پائے جاتے ہیں جو صحت اور توانائی کے لیئے ناگزیر ہیں۔یہ قبض کشا ہوتا ہے ، سینے اور حلق کو نرم کرتا ہے ، گرمی کو دور کرتا ہے ، پیاس بجھاتا ہے اور حلق کے ورم کے لیئے بھی مفید ہے۔ اطباء کے مطابق برص کے مرض میں روزآنہ دن میں چار یا مرتبہ بتھوے کے پتّوں کا رس سفید دانوں پر لگائیں اور بتھوے کا ساگ یا بجھیا بنا کر کھائیں۔دو ماہ کے استعمال انشاء اللہ برص کے داغ دور ہو جائیں گے۔ بتھوے کو اگر چقندر کے ساتھ پکائیں تو اس کی اصلاح ہوجاتی ہے۔ بتھوے کا ساگ معدے اور آنتوں کو طاقت بخشتا ہے۔ جگر اور تلّی کے امراض میں مفید ہے۔ہر قسم کی پتھری اور پیشاب کی جملہ بیماریوں میں اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔

سبزیوں سے علاج اور طبّی خواص



سبزیاں اور جڑی بوٹیاں اپنے طبّی خواص کی بدولت صدیوں سے علاج معالجہ کے لیے استعمال ہورہی ہیں۔ ذیل میں چند معروف سبزیوں کے طبّی استعمال کا ذکر کیا جارہا ہے۔

میتھی


عربی میں جلسہ کے نام سے پکاری جانے والی میتھی ہمارے معاشرے میں بہت اہم حیثیت کی حامل ہے۔ کئی مرضوں میں اس کا استعمال حددرجہ مفید ہے۔ اس کے بارے میں روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے حضرت سعد ابی وقاصؓ کی مکے میں عیادت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ’’ان کے لیے کوئی طبیب بلاؤ چناچہ حضرت حارث بن کلدہؓ کو بُلایا گیا۔ حارث نے میتھی اور کھجور سے ایک مرکب تیار کیا چناچہ وہ شفایاب ہوئے۔
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ’’میتھی سے شفاء حاصل کرو‘‘۔ یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر لوگوں کو میتھی کے فوائد کا علم ہوتا تو وہ اسے سونے کے بھاؤ خریدلیتے۔ میڈیکل سائنس کی ایک تحقیق کیمطابق روزانہ میتھی کے بیج کے استعمال سے نہ صرف ذیابیطس پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ خون میں کولیسٹرول (چربی) کی سطح میں بھی کمی آتی ہے جس کی وجہ سے قلب پر حملوں کے اندیشے میں کمی واقع ہوتی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن انڈیا (N.I.N ) کے ایک تحقیقاتی جائزے میں کئی سال قبل ہی میتھی کے بیجوں کے استعمال کی غیرمعمولی افادیت کا اعلان کیا تھا اور ذیابیطس کے ایسے مریضوں کے لیے بھی اسے مفید قرار دیا گیا تھا جو انسولین کا استعمال کرتے ہیں۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے ایک سائنسدان ڈاکٹر سی رگھورام کا خیال ہے کہ میتھی سے خون میں گلوکوز کی سطح میں قابل لحاظ کمی آتی ہے اور پیشاب میں تو صرف دس دن کی مدت میں 46 فیصد تک کمی ہوتی ہے۔
ہمارے ملک میں میتھی کے بیجوں کو مصالحے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا مزہ کڑوا ہوتا ہے لیکن دیگر مصالحہ شامل کرکے بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ یہ بیج دال، ترکاری اور چٹنی میں سفوف کی شکل میں یا پھر پانی یا چھاچھ میں شامل کرکے کھانے سے پہلے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
روزانہ استعمال کی مقدار کا انحصار ذیابیطس کی شدت پر ہوتا ہے اور یہ مقدار 25 گرام (دوبڑے چمچوں) سے سو گرام تک ہوسکتی ہے۔ اس کے استعمال سے ذیابیطس کی دوا کے استعمال میں کمی کی جاسکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک خون میں شکر کی سطح زیادہ ہو، میتھی استعمال کی جاسکتی ہے ۔ اس کا ایک ہی ذیلی اثر ہے کہ بعض مریضوں کا پیٹ پھول جاتا ہے لیکن بعد میں یہ خود بخود دورہوجاتا ہے۔

کریلا


کریلا موسم گرما کی عام سبزی ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک ہے۔ کریلے کی کڑواہٹ بعض افراد کو ناگوار گزرتی ہے تاہم اس میں طبّی نکتہ نگاہ سے متعدد فوائد پوشیدہ ہیں۔کریلا خون کو صاف کرتا ہے اور خون میں موجود فاسد مادوں کو ختم کرتا ہے۔ جسم کو قوت بخشتا ہے۔ بھوک لگاتا ہے، تِلی، جگر کی بیماریوں اور بخار میں مبتلا افراد کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیئے اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔

ککڑی


ککڑی پیشاب کی جلن کو دور کرتی ہے۔ کھانے میں بطور سلاد اس کا استعمال بہترین ہے۔ اس کا مزاج سردتر ہے اور یہ دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ جن افراد کو بادی کا عارضہ لاحق ہے۔ اگر وہ ککڑی کو کالی مرچ کے ساتھ استعمال کریں تو اس کے بادی اثرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ یرقان میں ککڑی کا استعمال فائدہ مند ہے۔ اسے نمک لگا کر کھانا چاہیئے۔ کھانے کے فوراً بعد (کچھ دیر کا وقفہ دئیے بغیر) پانی نہیں پینا چاہیئے۔

بھنڈی/توری


بھنڈی اور توری کو موسم گرما کی ہردلعزیز سبزیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ توری کا بھرتہ، بھجیا بھی بنائی جاتی ہے۔ بھنڈی پیشاب کی جلن کو دور کرتی ہے۔ اس کا مزاج سردخشک ہے۔ بھنڈی گرم مزاج لوگوں کو جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ بھنڈی اور توری وٹامن اے، بی، سی اور ڈی سے بھرپور سبزیاں ہیں۔

ٹینڈے


ٹینڈے کا طبّی مزاج خشک اور سردترہے۔ ٹینڈے گرمیوں کی عام سبزی ہے اور پورے موسمِ گرما میں باآسانی دستیاب رہتی ہے۔ اس کا مزاج چونکہ سرد زیادہ ہے اس لیئے نزلہ، زکام اور سینے پر بلغم کی شکایت رکھنے والے افراد کے لیے نقصان وہ ہے لیکن خشک کھانسی اور گرمی کے بخاروغیرہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔ گرمیوں میں ٹینڈے کا سوپ کالی مرچ اور نمک ڈال کر پینے سے دماغ کو تقویت ملتی ہے۔ یہ زور ہضم ہے۔ گرم مصالحے کے استعمال سے یہ سبزی ہر قسم کے مزاج رکھنے والے افراد کو موافق آجاتی ہے۔ ٹینڈے چھوٹے چھوٹے اور گول ہوں تو نہایت آرام سے پک جاتے ہیں کیونکہ پکے اور بڑے بڑے ٹینڈوں کے بیج سخت ہوجاتے ہیں لہذاان کا استعمال معدے کیلئے تکلیف کا باعث بن جاتا ہے۔

پودینہ


یہ گرمیوں کی مفید اور خوشبودار سبزی ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک ہے۔ یہ زرد ہضم ،معدے اور آنتوں کو تقویت دینے والی سبزی ہے۔ معدہ پودینہ کو دوسے تین گھنٹوں کے دوران ہضم کرلیتا ہے۔ اس کا استعمال بد ہضمی، ڈکار کی کثرت، پیٹ بڑھنے، منہ کی بدبُو، متلی اور گیس کی شکایت کو دور کرتا ہے۔ چند پتی پودینے ڈال کر اُبلا ہوا پانی گرمیوں میں پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔ یہ معدہ، جگر اور گردے وغیرہ کو قوت بخشتا ہے۔ خون صاف کرتا ہے اور جسم کے اندر زہریلے اور فاسدمادوں کو ختم کرتا ہے۔ قدرت نے غذائی نالی کو مضبوط بنانے کے لیئے اس میں تھوڑی مقدار میں نشاستہ دار گلوکوز بنانے والے اجزاء بھی شامل کردئیے ہیں۔یہ جسم کو چاک وچوبند رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

اروی


اروی اپنے طبّی خواص کے اعتبار سے گرم تر ہے۔ یہ سرداور خشک مزاج رکھنے والوں کو جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ بھوک کو تیز کرتی، خشک کھانسی کو رفع کرتی ہے ی،یہ قدرے ثقیل ہے۔ اسلیئے قبض بھی کرتی ہے اور عموماً دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ اروی گردوں کو طاقت دینے والی لذیز سبزی ہے۔ اس میں وٹامن اے اور بی کے علاوہ نشاستہ، شکر اور روغنی اجزاء بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ ایک پاؤ اروی میں دوچپاتیوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے۔ اس کے کھانے سے معدے کی جلن اور خراش رفع ہوجاتی ہے۔ اس کا سالن خشک کھانسی، گلے کی خراش اور سینے کی جلن میں بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس کے کھانے سے بواسیر کے مرض میں خون کا اخراج کم ہوجاتا ہے۔

پودینہ کھائیں ،بیماریوں سے نجات پائیں


وقت کے ساتھ ساتھ جس طرح ہمارے رہن سہن کے طریقے بدلے ہیں بالکل اسی طرح بیماریوں کے بھی طریقۂ علاج بھی بدل گئے ہیں۔ ہم قدرتی اجزا کو فراموش کرچکے ہیں۔ ذرا سی چھینک بھی آئے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس بھاگتے ہیں۔ جبکہ قدرت نے سبزی اور پھلوں میں ایسی افادیت رکھی ہے کہ ہم چھوٹی بڑی ہرطرح کی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ مگر اب ہم لوگ جلد باز ہوگئے ہیں ، کچھ زمانے کے تقاضے اور وقت کی کمی ہے، لہٰذا ہم قدرت کے ان خزانوں سے فائدہ اُٹھانا مشکل سمجھتے ہیں۔ جبکہ ذراسی توجہ اور مستقل مزاجی سے ہم بہت سی بیماریوں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔آپ پودینے کو ہی لے لیجیے۔نہایت سستی اور بہ آسانی ملنے والی یہ جڑی بوٹی یا سبزی ہمارے لیے کس قدر افادیت لیے ہوئے ہے آیئے دیکھتے ہیں۔

عام طور پر پودینہ کو گھروں میں چٹنی کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن یہ مزیدار چٹنی جہاں ذائقہ اور خوشبو رکھتی ہے وہاں اس کے فائدے بھی بے شمار ہیں:

*پودینے کی خوشبو غدودوں کو متحرک کرتی ہے جس سے بھوک لگتی ہے ، کھانا اچھی طرح سے ہضم ہوتا ہے۔
*پودینہ کے استعمال سے سر درداور متلی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ پودینہ عمل تنفس سے متعلق بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہے۔
*پودینہ تمام جلدی امراض میں بہت مفید ہے ،جیسے خارش، کیل مہاسے اور گرمی دانے وغیرہ ۔پودینہ کی بڑی خوبی الرجی سے بچاؤ کی ہے۔ ایک شدید قسم کی الرجی جس سے جسم پر خارش ہوتی ہے اور سرخ نشان پڑ جاتے ہیں۔ اس میں پودینہ بہت فائدہ مندہے۔ پودینے کے پتوں کی چائے بنا کر قہوہ کی طرح پیا جائے ، اگر الرجی زیادہ ہو تو گلاب کے عرق میں پودینہ کے پتے ڈال کر ابالے جائیں اور صبح شام پیا جائے تو بہت جلد فائدہ ہوگا۔
*پودینہ طبیعت میں فرحت لاتا اورکھانے کی رغبت بڑھاتا ہے۔ سردرد گیس اور بد ہضمی میں انتہائی فائدہ مند ہے۔
* بلڈپریشر کے مریضوں کیلئے پودینہ اور لہسن کی چٹنی نہایت مفید ثابت ہوتی ہے۔ خواتین ایّام شروع ہونے سے تین چار دن پہلے پودینہ کا جوشاندہ پینا شروع کردیں تو ایام کھل کر آتے ہیں۔پودینے میں وٹامنز اور معدنی اجزاء وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں لہٰذا پودینہ تازہ ہو یا خشک اس کا استعمال بہرحال لذت کام و دہن اور صحت کیلئے ضروری سمجھا جاتا ہے۔پودینہ کو بطور غذا بھی استعمال کیا جائے تو ایسے افراد جو گردے اور مثانے کی پتھریوں سے پریشان ہیں انھیں پودینہ کھانا چاہیے۔
*پودینہ اپنے خوشگوار ذائقہ اور اجزاء کی وجہ سے دانتوں کے معروف امراض اور بدبو کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پودینہ میں کلوروفل اور جراثیم ہوتے ہیں اگر کسی کو پائیوریا،مسوڑھوں کی خرابی اور دانتوں کی کمزوری جیسی شکایت ہو یا پھر گلا بیٹھ جائے اور زیادہ بولنے سے خراش پیدا ہوجائے تو تازہ پودینے کے پتے چبانے اور تازہ پودینے کے جوشاندہ میں نمک ملا کر غرارے کیے جائیں تو آواز کھل جاتی اور گلے کی تکلیف رفع ہوجاتی ہے۔
*پودینہ ہیضہ کی تکلیف میں بھی بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
* پودینے کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے بھی مر جاتے ہیں۔ پیٹ کے علاوہ پودینہ اور بھی کافی امراض میں فائدہ بخش ہے ناک اور کان کے کیڑوں کو مارنے کے لیے پودینے کا پانی ڈالا جاتا ہے جس سے کیڑے مر جاتے ہیں۔
* دمہ کے مریضوں کے لیے اس کا استعمال بہت اچھا ہے اور بلغم کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔
* پودینے کا جوشاندہ بنا کے پینے سے بلڈپریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ بچھو یا بھڑ کے کاٹنے پر پودینے کو پیس کے زخم والی جگہ پر لگایا جاتا ہے یہ زہر کو جذب کر لیتا ہے اور درد میں بھی کمی ہو جاتی ہے۔ پودینے کا قہوہ بھی پیا جاتا ہے۔
*حال ہی میں ہونے والی ایک جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پودینے کا مسلسل استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم کرتا ہے اور اس میں موجود مگنیشیم ہڈیوں کو طاقت دیتا ہے،بظاہر ایک معمولی سی سبزی نظر آتی ہے تاہم اس میں بے شمار خوبیاں پائی جاتی ہیں۔
*ماہرین کا کہنا ہے کہ پودینے کی پتیوں کا تازہ رس لیموں اور شہدکے ساتھ اسی طرح مقدار میں شامل کر کے استعمال کرنے سے پیٹ کی تمام بیماریوں کو افاقہ ہوتا ہے۔
* کھانسی اور زکام کی صورت میں پودینے کا رس کالی مرچ اور کالے نمک کے ساتھ اُبال کر استعمال کرنے سے آرام آتا ہے ۔
* ہچکی کی صورت میں پودینے کی پتیاں چبانے سے ہچکیاں بند ہو جاتی ہیں۔
*گرمیوں میں جی متلانے اور اُلٹی آنے کی صورت میں ایک چمچہ خشک پودینے کا پاؤڈر میں الائچی کا پاؤڈر ایک گلاس پانی میں اُبال کر استعمال کرنے سے طبیعت بحال ہو جاتی ہے۔

اس کے علاوہ اگر جلد پر کوئی زہریلا کیڑا کاٹنے کی وجہ سے انفیکشن ہو گیا ہو تو اس میں بھی فائدہ مند ہے کیوں کہ قدرتی طور پر پودینے میں خطر نا ک بیکٹیریا کو ختم کرنے کی قوت ہوتی ہے۔ پودینے کا استعمال دن بھر کی تھکن کو ختم کرتا ہے۔ بدہضمی اور گیس کی بیماری میں بھی فائدہ مند ہے۔ پودینہ میں یہ خاصیت بھی ہے کہ خون میں مضر مادوں کو پسینہ کے ذریعے خارج کرتا ہے اس لئے یرقان جیسے موذی مرض میں اس کا استعمال بہت فائدہ دیتاہے۔ پودینہ میں وٹامن ای کا بہت بڑا خزانہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ خون کی شریانوں کو فعال کرتا ہے۔ اس کے علاوہ پودینہ کو بلغمی کھانسی، نزلہ زکام میں بھی قہوہ کی طرح پیا جائے تو جلد ا?رام محسوس ہوگا۔اس کے علاوہ معدہ کے امراض کے لئے یہ علاج اکثیر ہے۔ پودینہ کو اچھی طرح دھو لیا جائے پھر چھاو?ں میں سکھا لیں جب سوکھ جائیں تو ہاتھ سے مسل کر پاوڈر کی طرح بن جائے تو ایک شیشی میں ڈال کر رکھ لیں۔ جب کھانا کھائیں تو اس پر چھڑک لیں تو گیس ،بد ہضمی ،جلن اورمعدہ کے زخم میں فائدہ ہوگا ۔ پودینہ کے اتنے فائدے ہیں کہ حساب نہیں۔ اس کو سفر پر بھی ساتھ رکھیں تو اچھا ہے،راستے میں سفر کے دوران قے،متلی یا پیٹ کی بیماری ہو تو اس کا استعمال بہت فائدہ دے گا۔

پودینہ کی کئی اقسام ہیں۔ ان میں سیبی پودینہ، رنگ برنا، پودینہ،سیاہ پودینہ، سفید پودینہ، ادرکی پودینہ، لیمونی پودینہ، کالی نفسی پودینہ، خوشبودار پودینہ معروف اقسام ہیں۔-

Tuesday, 9 February 2016

8 reasons why you need orange in your diet



People often ask if orange color is called orange because of the fruit or is it the other way round. The truth is that no one is sure. Orange is a seasonal fruit in Pakistan and is not available throughout the year like other countries.

Orange is popular for its raw juicy pulp, sweet and tangy flavor and also for its goodness of vitamin C. It is loaded with health and beauty benefits so Pakistanis make the most of it while the season lasts.
VITAMIN C

Being an excellent source of vitamin C, orange saves the body’s internal environment from damage by free radicals (harmful oxygen species). This reduces inflammation and can help with a lot of infections and inflammatory diseases like rheumatoid arthritis and osteoarthritis. Vitamin C also helps strengthen immune response in the body. Although not established, vitamin C might help keep cold and flu at bay as it helps boost immune system.
ANTI-INFLAMMATORY

The same anti inflammatory property of oranges helps prevent heart disease. Oxidation of cholesterol lead by free radicals leads to tiny bits of cholesterol getting stuck to the walls of your blood vessels. This leads to plaque formation in the arteries which leads to blockage in blood flow and deprives tissues of oxygen. It can cause heart attack, coronary artery blockage and stroke. Vitamin C prevents this by eliminating free radicals. Other than vitamin C, hepsedrine present in the inner skin of orange lowers cholesterol level, preventing heart disease in a different way.
ANTI-AGEING

The reason oranges are so popular in makeup industry is also its vitamin C content. Orange extracts re used in masks, face packs and creams. This is once again because of anti inflammatory property of oranges that help prevent acne, black heads and keeps pores clean. Vitamin C is plays key role in synthesis of collagen (glycoprotein that skin is essentially made of) therefore, it helps rejuvenate skin. This property also helps with premature aging of skin which represents as wrinkles, fine lines and dryness.
VITAMIN A

Other than vitamin C, oranges are also packed with vitamin A. This vitamin keeps mucus membranes- that cover various parts of the body such as eyes, oral cavity, and skin- healthy. Vitamin A protects against macular degeneration which is a vision related disease and can lead to blindness especially in children who are vitamin A deficient. Vitamin A helps eyes with absorbing light without which it is not possible to see.
GOOD FOR PREGNANCY

Doctors recommend pregnant females to have lots of fruit. Oranges are recommended as they help in brain development of the baby. Orange contains folic acid which is crucial for brain formation in utero. Females deficient in folic acid give birth to babies with birth defects such as spina bifida and under development of brain. Oranges also enclose phytonutrients called polyphenols that take part in development of intellect and memory function of the brain.
PREVENTS CANCER

Oranges have cancer preventing effects which are by virtue of limonene D also found in oranges. It is known to prevent different types of cancers including lung, breast and skin cancer. Anti oxidant effect of vitamin C also prevents fighting cancer cells. Often cancer is caused by mutations in DNA which can be prevented by intake of orange.
FIBER

The inner peel of orange is a great source of soluble and insoluble fiber. It increases the bulk of stool and helps in constipation and straining as transit time is reduced. It also helps in irritable bowel syndrome.
FIGHT DIABETES

Rich fiber content of orange is also useful for diabetics. Since they cannot eat sugary sweets, they can eat moderate amount of oranges to tingle their taste buds. Not only that, fiber content helps regulate amount of sugar.

Eating two oranges a day will not only keep you full, your taste buds happy but also meet your daily requirement of vitamin C.

Benefits Of Beetroot For Health

Beetroot is very healthy vegetable and mostly used as salad. It is full of nutrients and rich source of antioxidants like vitamin C, it also contain foliate, B complex vitamins, minerals, and fiber. One special characteristic is that they also contain moderate amount of nitrates which are natural substances effective in lowering blood pressure by dilating blood vessels and also they dilate the skin vessels so skin release more heat and secrete toxic substances from body.
This is the reason why this vegetable has cooling effect on body. Beetroot is also very effective for liver disorders. Beetroot juice is very useful for healthy and shiny hairs also. Beetroot contains many minerals like zinc, copper, phosphorous, Calcium, potassium, sodium and iron that maintain good brain and body health. Beetroots are very fibrous and lower cholesterol levels and prevent from stomach and colon cancer.
Beetroot juice is full of energy due to presence of carbohydrates which breakup into simple sugars and provides energy. Especially after heavy exercise, a glass of beetroot juice relieves the muscle cramps and prevents dehydration. Beetroot is rich in iron and foliate, two blood-forming elements people suffering from anemia also benefit from this gift of nature.

مٹر کے چھ اہم فوائد



مٹر ایک سستی اور باآسانی دستیاب ہونے والی سبزی ہے ۔ اسے ایک پاور فوڈ کہا جاسکتا ہے ۔مٹر میں کئی غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو کہ انسانی صحت اور تندرستی کے لیے بے حد ضروری ہیں ۔ چھوٹے چھوٹے دانوں والی یہ سبزی دنیا میں تقریباًہر جگہ ہی دستیاب ہوتی ہے ۔ یہ موسم سرما میں سبزی منڈیوں میں کثیر تعداد میں دستیاب ہوتی ہے۔ مٹر کے بے شمار فوائد و خصوصیات ہیں جن میں سے چند کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہے:
1 ۔وزن متوزن رکھتا ہے



مٹر میں فیٹ یا چربی کم ہوتی ہے ۔ ایک کپ میں سو کیلریز ہوتی ہیں جب کہ ایک بڑی مقدار میں پروٹین، فائبر اور مائیکر نیوٹریئنٹس موجود ہوتے ہیں ۔ اس کے استعمال سے وزن نہ زیادہ بڑھتا ہے نہ کم ہوتا ہے بلکہ اس میں توازن برقرار رہتا ہے ۔
2۔ معدے کے کینسر سے بچاتا ہے


مٹر میں کومیسٹرول نامی ایک غذائی اجزا موجود ہوتا ہے جو صحت کے لیے بے مفید ہے ۔ میکسیکو میں ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 2ملی گرام کومیسٹرل اگر جسم کو حاصل ہوجائے تو معدے کے کینسر کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے ۔ مٹر کے ایک کپ میں 10ملی گرام کومیسٹرول پایا جاتا ہے ۔
3۔ الزائمرز اور گٹھیا کے مرض میں مفید ہے


مٹر کی اینٹی ان فلیمیٹری یعنی سوزش دور کرنے والی خصوصیات اسے ایسے امراض کے لیے بے حد فائدے مند بناتی ہیں ۔ سوجن بڑھنے سے کینسر ،امراض قلب کے ساتھ بڑھتی عمر کے اثرات تیزی سے ظاہر ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔ اس کے ساتھ مٹر میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، وٹامن سی اور وٹامن ای کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے ۔
4۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدے مند ہے



اس میں پروٹین اور فائبر ہوتا ہے جو جسم میں جاکر شکر کو خون میں آسانی سے شامل نہیں ہونے دیتا ۔ اس کی اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی انفلیمیٹری خوبیاں اسے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین غذا بناتی ہیں ۔
5۔ ماحول کے لیے صحت بخش ہے



مٹی میں موجود بیکٹیریا کے ساتھ مل کر مٹر ہوا میں موجود نائیٹروجن کو مٹی میں جذب کر لیتے ہیں جس سے زمین کو ایک قدرتی فرٹیلائزر حاصل ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی آب و ہوا سے نائیٹروجن بھی صاف ہوجاتی ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے مضر ہے ۔
6۔ہڈیوں کو مظبوط بناتا ہے


محض ایک کپ مٹر میں 44فی صد وٹامن کے موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں میں کیلشیئم اسٹور کرنے میں مدد کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس میں پایا جانے والا وٹامن بی گھٹیا کے خطرات کو کم کرتا ہے ۔


Health Tips Viewers