LifetimeEarn
Showing posts with label Mind & Body. Show all posts
Showing posts with label Mind & Body. Show all posts

Wednesday, 2 March 2016

ہڈیوں کی کمزوری دور کرنے والی7غذائیں

مرد ہو یا عورت چالیس سال کی عمر کے بعد اکثر لوگ ہڈیوں میں درد کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لئے وٹامن ڈی اور کلشیئم اہم کردار ادا کرتے ہیں۔پچاس سال کی عمر تک کے لوگوں کو روزانہ ہزار ملی گرام کلشیئم اور ۲۰۰ یونٹ وٹامن ڈی یومیہ لینا چاہیئے جبکہ پچاس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ۱۲۰۰ گرام کلشیئم اور ۴۰۰ سے ۶۰۰ یونٹ وٹامن ڈی یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کلشیئم اور وٹامن ڈی کی یہ مقدار ہم درج ذیل طریقوں اور غذاؤں سے حاصل کر سکتے ہیں۔
1۔ سورج کی روشنی

سورج کی روشنی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے،لہذا ضروری ہے کہ روزانہ صبح کے وقت دھوپ میں بیٹھا جائے۔
2 ۔دہی


غذا میں دہی کا استعمال بہترین ہے۔دہی وٹامن ڈی سے بھرپورہے۔روزانہ ایک کپ دہی کا استعمال آپ کو روزانہ ضرورت کا ۳۰ فی صدکلشیئم اور۲۰ فی صد وٹامن ڈی فراہم کرتا ہے۔
3 ۔دودھ

دودھ ہر بچے کی ضرورت ہے۔ آٹھ اونس دودھ ہمیں ۹۰ کیلوریز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری روزانہ ضرورت کا ۳۰ فی صد کلشیئم بھی دیتا ہے۔
4۔ پنیر


پنیر میں کلشیئم کی بڑی مقدار موجود ہے اس لئے ضروری نہیں کہ اسے زیادہ مقدار میں کھایا جائے۔روزانہ ڈیڑھ اونس چیڈر چیز آپ کی ضرورت کا ۳۰ فیصد فراہم کرسکتا ہے۔مختلف اقسام کے پنیر میں کلشیئم کے ساتھ وٹامن ڈی بھی موجود ہوتا ہے،لیکن یہ مقدار اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ یہ ہماری روزانہ کی ضرورت کو پورا کر سکے۔
5۔ مچھلی

مچھلی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ سرڈائین مچھلی میں کلشیئم اور وٹامن ڈی بہت ذیادہ مقدار میں موجودہوتاہے۔یہ چھوٹی چھوٹی مچھلیاں ہوتی ہیں جو سیل پیک ڈبوں میں بہ آسانی مل جاتی ہیں۔اسی طرح ٹونا اور سا لمن دو ایسی مچھلیاں ہیں جن میں چکنائی کی مقدار زیادہ ہے،لیکن اپنے اندر وٹامن ڈی اور کلشیئم کی وافر مقدار رکھتی ہیں۔
6۔انڈہ


انڈے میں ہماری روزانہ ضرورت کا ۶ فیصد وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے۔ جو انڈے کی ذردی میں پایا جاتا ہے،گرچہ یہ مقدار نہایت کم ہے لیکن وٹامن ڈی حاصل کرنے کا سب سے آسان اور سستا ذریعہ ہے۔
7۔ پالک


پالک بھی کلشیئم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ایک کپ پکی ہوئی پالک میںآپکی یومیہ ضرورت کا ۲۵فیصد کلشیئم موجود ہے۔اس کے علاوہ پالک میں آئرن اور وٹامن اے بھی شامل ہے ۔

Monday, 29 February 2016

Best way to get rid of dark lips naturally

Dark lips are very common problem nowadays. It is not a serious disease and can be cure easily and quickly. There are variety of medicines and lip balms that are helpful to make you rid of it but most of the medical treatments are of high cost so, it is difficult for everyone to afford it. Therefore, today I’m going to share with you the best way to get rid of dark lips naturally at home. It is highly recommended to use natural and herbal ways to treat dark lips issue because these homemade remedies are very effective and show 100% positive results.

You should try to avoid the use of local brand lipsticks because it contains dangerous chemicals in it that will make your lips worst day by day. When it is the matter of skin or face issue then you should try to use good quality cosmetic materials, to protect yourself from skin problems. It is very important for you to know the causes of dark lips so, that you can stop using such things to get pinkish lips naturally.

3 Simple Home Remedies To Get Rid Of Dark Lips Naturally


Causes of dark lips


Dark lips can because due to various reasons. Some of them are as follow.
Smoking
Drugs
Use of low quality lipsticks
Sleep without removing lipstick
The use of local lip balms

Remedies to get rid of dark lips naturally at home


Remedy-1: Lemon


Ingredients:

> Lemon
> Sugar

Instructions:
Take one lemon and cut it into two equal pieces. Put one piece of lemon aside and use only one piece to do this remedy.
Now, sprinkle the sugar on the top of the lemon and start rubbing it on your lips.
Rub it for 5 to 10 minutes until all the juice of lemon squeeze onto your lips.
Do this remedy daily to get rid of dark lips naturally at home.

Remedy-2: Sugar


Ingredients:

> Sugar
> Butter

Instructions:
Add grinded sugar into the bowl.
Include some butter in it to make a thick paste.
Now, scrub your lips gently with this paste.
Do it daily to get rid of dark lips naturally at home.

You must try these amazing remedies if you want to get rid of dark lips naturally at home. As I mentioned above that herbal and home remedies are best way to treat these small skin problems so, do it regularly.

مساج… پیرو ں کے درد کا بہترین علاج

سارا دن مصروفیت میں گزارنے کے بعد گھر لوٹ کر کون چاہے گا کہ وہ اپنے پاؤں کا مساج کرے، کوئی نہیں… نوکری سے متعلق دباؤ کے دوران بھاگ دوڑ پیروں پر سب سے زیادہ منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، اور جب آپ گھر لوٹتی ہیں تو آپ چاہتی ہیں کہ کوئی ایسا ہوکہ جو آپ کے پیروں کا مساج کردے، تاکہ آپ کے تھکے پیروں کو آرام مل جائے۔ جو لوگ پیشہ ورانہ طور پر یہ کام کرتے ہیں ،ظاہر ہے کہ وہ اس حوالے سے اعلیٰ تربیت یافتہ ہوتے ہیں۔ سارے تکنیک اور پیروں کے حساس حصوں سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں… مگر آپ چاہیں تو آپ بھی کچھ بنیادی باتیں جان کر اپنے پیروں کا خود مساج کرسکتی ہیں۔ ذیل میں پندرہ ایسی تکنیک سے آپ کو آگاہ کیا جارہا ہے جنھیں استعمال کرکے آپ اپنے گھرہی میں اپنے پیروں کا مساج کرکے انھیں آرام پہنچاسکتی ہیں۔

*کسی بڑے برتن میں پانی لیں،اور اس میں پیروں کو اچھی طرح بھیگنے دیں۔ کم سے کم دس سے پندرہ منٹ… پانی میں بھیگنے سے آپ کی جِلد نرم ہوجائے گی۔ اس سے آپ کی جِلد پر اینٹی سیپٹک اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔
*اب اپنے پیروں کو اچھی طرح رگڑیں، تاکہ جِلد پر موجود ڈیڈ سیل صاف ہوجائیں۔
* ناخنوں کو صاف کریں اور ان پر فائل کریں، تاکہ یہ ہموار ہوجائیں۔ ایسا فائل استعمال کریں کہ جو دونوں جانب سے کام کرے۔ کھردرا حصہ ناخنوں کو شکل دینے کے لیے استعمال کریں اور اچھے حصّے کو ناخنوں کو ہموار کرنے کے لیے استعمال کریں۔
* کیوٹیکل کو آگے بڑھانے کے لیے اس مقصد کے لیے بنائے گئے آلے کا استعمال کریں۔ یہاں موجود مرد ہ خلیات کو نکال باہر کریں۔ اس طرح آپ کے ناخن کی سطح چمک اٹھے گی۔ کیوٹیکل ریموور کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
*کیوٹیکل کو آگے بڑھانے کا عمل کسی پروفیشنل سے کروانا چاہیے، تاکہ اس میں صفائی اور خوب صورتی آئے اورمردہ جِلد کا بھی خاتمہ ہوجائے۔ گھر میں ایسا کرنے کے لیے آپ اورنج اسٹک یا ہُف اسٹک کا استعمال کرسکتی ہیں۔ اس عمل سے ناخن کی سطح میں چمک دمک آجاتی ہے۔
* فٹ فائل یعنی جھانواں پتھر… اس کے استعمال سے مردہ جِلد کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ ایڑیاں پھٹ جاتی ہیں اور ان میں کھردرا پن آجاتا ہے۔ اس پتھر سے یہ سب آسانی سے صاف ہوجاتا ہے۔
* صرف پاؤں کی جِلد کو نرم اور ملائم رکھنا کافی نہیں۔ اس کو غذا بھی چاہیے۔ پاؤں کی جِلد آپ سے بھرپور توجہ چاہتی ہے، کیوں کہ آپ کے جسم کا سارا بوجھ یہی برداشت کرتی ہے۔ اسے غذائیت بخشنے کے لیے کسی اچھی کوالٹی کا ہیل بام استعمال کریں۔ نہ صرف اسے تلووں میں لگائیں، بلکہ پورے پاؤں پر اس کا مساج کریں۔
*بام یا کریم کی مالش یا مساج سے یہ جِلد کے اندر پہنچ جاتی ہے اور مساج کا دوسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جِلد کے نیچے خون کی گردش میں تیزی آجاتی ہے مساج سے تھکے ہوئے پیروں کو بہرحال بہت آرام مل جاتا ہے۔
*اس سے اگلا مرحلہ ماسک استعمال کرنے کا ہے۔ پیروں میں پیپر منٹ ماسک استعمال کیا جاتا ہے جو پیروں کو آرام پہنچاتا ہے اور توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔
* آپ موزوں کا استعمال کرسکتی ہیں۔ آٹھ سے دس منٹ تک یہ عمل کافی رہے گا۔
* بوٹ یا موزوں کو اتارنے کے بعد روئی کو ٹونر میں بھگو کر پیروں کو صاف کرلیں۔
* اب پیروں پر پاؤڈر کا چھڑکاؤ کریں، تاکہ پیر چکنے چکنے نہ لگیں۔ ٹالکم پاؤڈر کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
* اب جب کہ آپ کے پیروں پر کریم اور ماسک کا استعمال کیا جاچکا ہے۔ اب ان پر تیل پالش کرنے کی باری آتی ہے۔ انگلیوں کے درمیان ٹشو پیپر کو حرکت دے کر انھیں ایک دوسرے سے الگ کرلیں، تاکہ نیل پالش کرتے وقت ایک دوسرے سے ملے نہ رہیں۔
* نیل پالش لگانے سے قبل بیس کوٹ لگائیں۔ اس سے ناخنوں کی سطح پر موجود میل کی صفائی ہوجاتی ہے، اور ان کی سطح ہموار ہوجاتی ہے۔
* بیس کوٹ خشک ہوجائے تو نیل پالش کے دو کوٹ لگائیں ،مگر ہر کوٹ کے خشک ہونے کے بعد یقیناًمذکورہ بالا باتوں پر عمل پیرا ہوکر آپ گھر ہی پر اپنے پیروں کی اچھی طرح دیکھ بھال کرسکیں گے اور آپ کے پیروں کو مکمل طور پر آرام مل سکے گا۔

جو متعدد بیماریوں کا علاج


جو کی غذا کوئی 8 ہزار سالوں سے متقیوں ، پرہیز گاروں اور نبیوں کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ خود نور مجسم ، شفیع عالم اور محبوب دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہی دیکھ لیں کہ ان کی بھی مرغوب ترین غذا ہونے کا اعزاز جو کی غذا کو ہی جاتا ہے۔ آپ دیکھیں کہ غار حرا میں اقرا باسم ربک ا لذی کی صورت جب قرآ ن پاک کی پہلی آیات کا نزول ہو رہا تھا تو اس لمحے غار حرا میں ایک تو نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ دوسرے حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے اور اگر کوئی تیسری چیز وہاں موجود تھی تو وہ جو کی غذا تھی یعنی نہ ہی ادھر کوئی گندم تھی اور نہ ہی چاول پڑے ہوئے تھے۔ اب سوچنے کی بات ہے کہ وہاں جو کی غذا کیوں پڑی ہوئی تھی بس اک یہی بات جو کی غذا کی سب سے بڑی اہمیت ظاہر کر رہی ہے اور جو کی غذا کے لیے یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اپنے خورد و نوش کے لیے اسے منتخب کیا بلکہ اپنے غور و فکر کے لمحوں کے لیے بھی جو کی غذا کو اپنے ساتھ ساتھ رکھا۔اسی طرح 21 احادیث مبارکہ کا حوالہ جو کی غذا سے منسلک ہے۔ ایک حدیث کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں پنہاں ہے۔

جو کے بارے میں محدثین کاکہنا ہے کہ جو کھانے سے قوت حاصل ہوتی ہے جو جسمانی کمزوری کے علاوہ کھانسی اور حلق کی سوزش کے لیے مفید ہیں۔جو معدہ کی سوزش کو ختم کرتے ہیں، جسم سے غلاظتوں کا اخراج کرتے ہیں۔ پیشاب آور ہیں، پیاس کو تسکین دیتے ہیں۔ ابنِ القیم نے جو کے پانی کو پکانے کا نسخہ بیان کیا ہے اس کے مطابق جو لے کر ان سے پانچ گنا پانی ان میں ڈالا جائے پھر انھیں اتنا پکایا جائے کہ پانی دودھیا ہو جائے اور اس کی مقدار میں کم از کم ایک چوتھائی کی کمی آ جائے۔(اس غرض کے لیے اگر ثابت جو استعمال کرنے کی بجائے جو کا دلیہ استعمال کیا جائے تو جو سے حاصل ہونے والے فوائد اور زیادہ ہو جائیں گے)۔

جو کی غذائی اہمیت اسی ایک بات سے بھی اُبھر کر سامنے آتی ہے کہ اگر ہم آج کل کی بیماریوں کے نام گننا شروع کریں یعنی تپ دق ، ملیریا ، ہیضہ ، سرطان ، یرقان ، نمونیا تو کوئی 35 یا 40 بیماریوں کے نام گن پائیں گے لیکن حدیث شریف کے مطابق 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں شامل ہے کے مصداق یہی عرض کیا جاسکتا ہے کہ قیامت تک کی آنے والی بیماریوں کا علاج بھی جو کی غذا میں موجود ہے۔ میں نے بذات خود جو کی غذا سے فالج کے بندے ٹھیک ہوتے دیکھے ہیں ہیپا ٹائیٹس یعنی یرقان کے مریض شفا پاتے دیکھے گئے ہیں۔ جو کے آٹے سے خواتین میں رنگ گورا بھی ہوتا دیکھا گیا ہے۔

اس سے مردانہ وجاہت بھی ابھرتی ہے یعنی جو کی غذا سے نہ صرف بندے کو طبی فوائد ملتے ہیں بلکہ روحانی طور پر بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھا یا جا رہا ہے کیونکہ یہ ذائقہ میں شیریں ، تاثیر میں سرد ہونے کے ساتھ ساتھ جو کی غذا بھوک مٹاتی اور پیاس بجھاتی ہے۔ جسم کے موٹے فضلات کو توڑتی ہے۔ ذہانت بڑھاتی اور غور و فکر کی سوچ کو تحریک دیتی ہے۔ آواز دلکش اور سریلا کرتی ہے۔ سماعت اور بصارت کو تقویت بخشتی ہے۔ زہریلی رطوبتوں کا اثر زائل کرتی ہے۔ مٹاپا دور کرتی ہے، جسم کی چربی کو پگھلاتی ہے اور خون کو خالص تر رکھنے میں جو کی غذا اہم کردار ادا کرتی ہے۔

جو کے طبی فائدے کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی گندم کے مقابلے میں جو کو ذیادہ پسند فرماتے تھے۔ خاص طور پر جو سے تیار کردہ ڈش تلبینہ پسند کرتے تھے۔آج کی جدید سائنسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10 گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی تلبینہ کھانا پسند فرماتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی کھانے کی تاکید فرماتے تھے:
حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ اہل خانہ میں سے اگر کوئی بیمار ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے تلبینہ تیار کراتے اور مریض کو کھلاتے تھے۔اور فرماتے کہ تلبینہ استعمال سے جسمانی کمزوری دور ہوتی ہے۔ اور فرماتے کہ تلبینہ پریشانی اور تھکن کا خاتمہ کرتا ہے۔ایک اور جگہ حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تلبینہ دل کا غم ایسے اتارتا جسے تم پانی سے منہ دھو کر اپنا چہرہ غلاظت سے پاک کرتے ہو۔ ایک اور جگہ حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ تلبینہ تمھارے پیٹوں کو غلاضت سے پاک کرتا ہے،اور بھوک کی کمی کو دور کرتا ہے۔
تلبینہ تیار کرنے کی ترکیب

دوکھانے کے چمچ خالص جو کا آٹا لے کر ایک پیالی تازہ پانی میں اچھی طرح گھول لیں کہ گھٹلی نہ رہے جائے،پھر ایک برتن میں دوپیالی پانی تیز گرم کریں اور اس میں آہستہ آہستہ جو کے آٹا ملا پانی شامل کریں ساتھ ساتھ مسلسل چمچ ہلاتے رہیں، اور مزید پانچ منٹ پکائیں، پھر اس میں دو کپ ابلا ہوا دودھ شامل کرکے مکس کرلیں اور شہد ملا کر نوش فر مائیں اور دن میں متعدد بار پئیں یا چمچ سے کھائیں۔

- See more at: http://htv.com.pk/ur/nutrition/health-benefits-of-barley#sthash.y1P8en4n.dpuf

نہار منہ پانی پئیں،بیشتر بیماریوں کو دور بگائیں

طبی ماہرین نے کہا کہ کہ صبح بیدار ہوتے ہی نہار منہ پانی پینے کا عمل دیرینہ و پچیدہ امراض کی روک تھام سمیت جدید امراض کاموثر علاج ثابت ہوا ہے۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ نہار منہ پانی کے استعمال سے بعض امراض کا سو فیصد علاج ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ سر درد اور جسم کا درد قلب کے نظام میں خرابی جوڑوں کا درد دل کی تیز دھڑکن مرگی موٹاپا کے سبب پیدا ہونے والے امراض دمہ ٹی بی گردن توڑ بخار دماغ کا ورم گردے کی خرابی معدے کی بیماریاں شوگر قبض آنکھ ناک و کان سمیت خواتین کے امراض سے بچنے لیے خالی پیٹ پانی پینا مفید ثابت ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صبح سویرے اٹھتے ہی دانت صاف کرنے سے قبل 4گلاس پانی پینا چاہیے۔کسی بیماری میں مبتلا یا معمر افراد اگر4گلاس پانی نہ پی سکیں تو وہ آہستہ آہستہ پانی کی مقدار کو بڑھاتے ہوئے 4گلاس تک لے جائیں۔انہوں نے کہا کہ پانی پینے کے عمل سے 45منٹ بعد تک کچھ بھی کھانے سے پرہیز کیا جائے اور بعد ازاں نارمل ناشتہ کر لیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کے ذریعے علاج کے اس طریقہ کار سے چند امراض کا علاج بعض یوم کے اندر ممکن ہے۔طبی ماہرین نے کہا کہ بلڈ پریشر کا علاج 30یوم میں گیسٹرک پرابلم 10روز ذیابیطس ایک ماہ قبض سے نجات 10دنوں میں سرطان 180یوم جبکہ ٹی بی جیسی مہلک مرض اس طریقہ علاج سے 90یوم کے اندر ٹھیک ہوسکتی ہے۔

Tuesday, 23 February 2016

بچے کی نفسیات سمجھنے کے 12گُن


والدین کی حیثیت سے آپ اپنے بچے کو پیدائش کے دن سے سمجھنا شروع کردیتے ہیں ۔ بلاشبہ ایک ذمہ دار والدین کی حیثیت سے یہ آپ کے لیے سب سے ضروری بات ہے۔ دانت کے درد کی تکلیف سے لے کر پیٹ کے درد تک اور نیپی بدلنے سے لے کر لڑکپن کے مسائل تک بچوں کو سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔
بچوں کوسمجھنا ان کی بہتر پرورش کے لیے بہت ضروری ہے۔ آپکا بچہ خاص شخصیت کا حامل ہے اور یہ خصوصیت ساری زندگی اس کے ساتھ رہتی ہے۔ آپ کا رویہ بچے کی شخصیت کے مطابق ہو نہ کہ آپ اسکی شخصیت کو بدلنے کی کوشش کریں۔

بچے کی نفسیات کو سمجھنا ایک صبر آزما کام ہے۔درج ذیل طریقوں سے آپ کو اپنے بچے کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کر کے اسے سمجھنے میں مدد ملے گی :
1۔مشاہدہ کیجئے

اپنے بچے کی مصروفیات پر نظر رکھیں۔اس طرح آپ کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ آپ کا بچہ کیسے کھیلتا ہے کیسے کھاتا ہے اور کس طرح دوسروں سے بات چیت کرتا ہے۔
۔آپ کو اس کی بہت سی خوبیوں سے آگاہی ہوگی۔
۔مشاہدہ کیجئے کہ آیا آپ کا بچہ کسی تبدیلی میں جلد رچ بس جاتا ہے یا وقت لیتا ہے۔
۔سارے بچے ایک جیسی خوبیوں کے حامل نہیں ہوتے،یاد رکھئے ہر بچے کی الگ شخصیت ہوتی ہے۔
2۔دوست کی حیثیت سے پیش آئیں

بچے کے ساتھ دوست کی طرح پیش آئیں اس طرح آپ کا بچہ آپ کے بہت قریب آجاتا ہے لیکن ساتھ ہی کچھ حدود کا خیال رکھیں۔اگر وہ کوئی غلطی کرتا ہے تو اسے مورد الزام ٹہرانے کے بجائے دوست کی حیثیت سے فیصلہ دیجئے۔کیوں کہ اگر آپ والدین کی حیثیت سے فیصلہ کریں گے تو وہ قدرے مختلف ہوگا۔اور اس طرح آپ کا بچہ آپ سے کوئی بات شئیر نہیں کرے گا۔صرف یہی نہیں بلکہ اسے بھی موقعہ دیں کہ وہ آپ کی بات سمجھ سکے۔
3۔بچے کے ساتھ وقت گزاریں


اپنے بچے کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں تاکہ آپ اسکو اور اسکے دوستوں کو جان سکیں،اور وہ بھی آپ سے اپنے مسائل شیئر کرسکے۔آپ کتنے ہی مصروف ہوں اسے تھوڑا وقت ضرور دیں تاکہ اسے پتہ ہو کہ آپ اس کی مدد کے لیئے موجود ہیں۔
4۔بچے کو ذمہ دار بنائیے

اپنے بچے کو کم عمری ہی سے اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔
اگر وہ بغیر گرائے کپ میں دودھ نکالتا ہے،یا کھیلنے کے بعد اپنے کھلونے واپس ڈبے میں رکھتا ہے تو یہ اسکے ذمہ دار ہونے کی نشانی ہے اس کی حوصلہ افزائی کریں۔اسکی تعریف کیجئے۔تاکہ وہ اور زیادہ شوق سے اپنا کام خود کرے۔
5۔ بات سنئے

اپنے بچے کی بات رد کرنے کے بجائے غور سے سنیں اگر آپ اس سے متفق نہیں ہیں تواسے اپنے خیالات سے آگاہ کریں۔
6۔اس پر الزام تراشی نہ کریں

اگر وہ کوئی غلطی کرتا ہے تواسے بتائیں کہ اس نے جو کیا وہ صحیح نہیں تھا۔لیکن آپ اب بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔
7۔ اپنے بچے کو پر اعتماد بنائیں

اس میں اعتماد پیدا کریں۔اگر اسکا اسکول میں پہلا دن ہے تو اس سے اسکول کے بارے میں پوچھیں،اس نے اسکول میں کیا پڑھا،اسے اپنا ٹیچر کیسا لگا،اس نے کوئی دوست بنایا یا نہیں۔اس کا اعتماد بڑھائیں تاکہ وہ دوست بنانے کے ساتھ نئے اسکول کا بہتر انداز میں سامنہ کر سکے۔
8۔گھریلو معاملات میں اس کی رائے لیں


اگر آپ گھر کے معاملات میں بچے سے رائے لیتے ہیں تو وہ اپنے آپ کو بہت اہم سمجھے گااور زیادہ ذمہ دار بن جائے گا۔گھر کی سیٹنگ ہو یاکمرے کو نئے سرے سے ترتیب دے رہے ہیں اس میں اپنے بچے کی رائے لیں اور اس میں چھپے منصوبے پر غور کریں بجائے اس کے کہ اس کی غلطیاں نکالیں۔اسطرح آپ کے بچے میں اعتماد پیدا ہوگااور قوت فیصلہ میں بھی اضافہ ہوگا۔
9۔بچے کی ذاتی دلچسپیوں سے واقفیت رکھئے


بچے کی پرورش پر دھیان دینے کے ساتھ اس کی ذاتی پسندنا پسند سے بھی واقفیت ضروری ہے۔اپنے بچے سے اس کے پسندیدہ مضمون،پسندیدہ کھیل اور ٹی وی پروگرام کے بارے میں بات کیجئے۔اسے اس کی پسندیدہ فلم دکھائیے یا اس کے ساتھ اس کا پسندیدہ کھیل دیکھئے۔اس طرح آپ کو اپنے بچے کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
10 ۔اپنے وعدے پر قائم رہیں


اپنے بچے سے کئے ہوئے وعدے کو پورا کرکے آپ اس کا دل جیت لیں گے۔چاہے وہ ساحل سمندر پر جانے کا ہو یا سپر مارکیٹ کا،اپنے وعدے پر قائم رہئیے اس طرح آپ کے بچے میں بھی ایمانداری بڑھے گی۔
11۔اسے آزادی دیجئے

ہر وقت اپنی مرضی چلانے کے بجائے اپنے بچے کو آزادی دیجئے ،اسے اسکی پسند کے کام کرنے دیں لیکن اس کے قریب رہیں تاکہ وہ کوئی غلطی نہ کرے اور ضرورت پڑنے پر اس کی رہنمائی کریں۔
12۔بچے کو بچہ ہی رہنے دیں

بچے سے زیادہ امید نہ رکھیں اگر وہ غلطی کرتا ہے تو اس سے بہت کچھ سیکھے گا۔اسے کسی کام سے روکنے کے بجائے احتیاط کرنا سکھائیں۔

Monday, 22 February 2016

اعصابی کمزوری کی علامات، اسباب اور علاج


اعصابی کمزوری ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان کا اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے اور اس کی علامات میں انسان کے اعضا کا درست طریقے سے کام نہ کر سکنا شامل ہے۔علامات میں کانپنا، اعضا کو مکمل طور پر ہلا نہ سکنا اور چلنے میں تکلیف جیسے مسائل شامل ہیں۔ مریض کو سونے میں دشواری کے ساتھ ساتھ جذباتی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس بیماری کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کرنا اس بیماری میں مبتلا افراد کے لیے دوا کی طرح اہم ہے، ضروری نہیں کہ یہ ورزش بہت شدید نوعیت کی ہو، ہلکی پھلکی ورزش کو بھی انسان اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنا سکتا ہے۔

اعصاب ہمارے جسم کا ایک انتہائی اہم اور لازمی حصہ ہیں۔ معاشی تفکرات،بے یقینی کی کیفیت اور ملکی حالات نے ہم سب کو اعصابی مریض بنا دیا ہے۔ اعصاب حرام مغز سے جڑا وہ نظام ہے جو پورے جسم کے تمام تر افعال کو کنٹرول کرنے میں بنیادی کردار کا حامل ہے۔اعصاب ہمارے جسم کی حرکات و سکنات کو منظم کر کے دماغ سے اعضا اور اعضا سے دماغ تک پیغام رسانی کا کا م بخوبی سر انجام دیتے ہیں۔اعصاب ڈوری نما ریشے ہیں جو دماغ کو بدن انسانی کے دیگر نظاموں سے مربوط رکھے ہوئے ہیں جب اعصاب میں کمزوری واقع ہو یا ان کی کار کردگی میں نقص آنے لگے تو انسانی بدن بہت سے مسائل کا شکار ہو جاتا ہے۔
اعصابی کمزوری کے مجموعی صحت پر اثرات

اعصابی کمزوری سے پورا بدن کمزوری میں مبتلا ہونے لگتا ہے۔چونکہ نہ صرف عصبی نظام بلکہ انسانی جسم کے تمام تر نظام ہی دماغ کے تابع افعال سر انجام دیتے ہیں اور با لواسطہ یا بلا واسطہ یہ سب اعصابی نظام سے مربوط بھی ہو تے ہیں۔یوں جب اعصابی نظام کی کار کردگی میں خرابی پیدا ہوتی ہے تو پوارا بدن انسانی متاثر ہونے لگتا ہے۔

*جسمانی کمزوری نمایاں ہو کر سستی وکاہلی کا غلبہ ہونے لگتا ہے۔
*چہرہ بے رونق ہو کر افسردگی سی چھانے لگتی ہے۔
*پورے بدن میں دردیں اور کندھوں،کمر اور ٹانگوں میں شدید درد رہنے لگتا ہے۔
*بھوک کم ہونے کی وجہ سے کچھ کھایا پیا بھی نہیں جاتا نتیجتاً انسان نحیف و ضعیف ہو کر وقت سے پہلے ہی موت کی تمنا کرنے لگتا ہے۔
*کسی کام میں دل نہیں لگتا طبیعت میں اداسی اور اکتاہٹ نمایاں ہونے لگتی ہے۔
*بعض اوقات مریض مایوسی اور نا امیدی میں اس قدر گھر جاتا ہے کہ خود کشی تک کرنے کے بارے میں سوچنے لگتا ہے۔
*گھبراہٹ اور خوف سے ہاتھ پاؤں سرد اور ٹھنڈے پسینے بھی بکثرت آنے لگتے ہیں۔
*علاوہ ازیں کئی دیگر عوامل جیسے ضعفِ دماغ ،خون کی کمی،ذیابیطس،لو بلڈ پریشر، کثرتِ فکر و غم،اچانک صدمہ،نشہ آور اشیا کا بکثرت استعمال، بھی اعصابی کمزوری کا سبب ہو سکتے ہیں۔

سب سے پہلے اپنے مرض کے اسباب پر غور کریں اور اپنے معالج کو مکمل تفصیلات سے آگاہ کریں۔بعد ازاں اپنے معالج کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنی خوراک کو متوازن کریں۔پھل،دودھ اور خشک میوہ جات کی مخصوص مقدار کو اپنی روزمرہ غذا میں لازمی شامل کریں۔
گھریلو تراکیب

بطورِ گھریلو ترکیب فوری تسکین کے لیے میجک آئل کا پٹھوں پر ہلکا مساج کریں اور نصف گھنٹے تک اعصاب کو ہوا نہ لگنے دی جائے۔درد سے وقتی نجات حاصل ہو گی۔مستقل طور پر اعصابی درددوں سے چھٹکارا پانے کے لیے درج ذیل طبی تراکیب استعمال کریں:
*کھجور 7 عدد دودھ میں پکا کر رات کو سوتے وقت کھجوریں کھا کر دودھ پی لیا کریں۔
*کشمش 15 گرام،مغز بادام 10 عدد اور سیاہ چنے15 گرام رات کو بھگو کر صبح نہار منہ کھا کر نیم گرم دودھ پی لیا کریں۔ ا
*اسی طرح مغز بادام، مغز اخراٹ،مغز پستہ، مغز چلغوزہ اور مغز فندق ہم وزن سفوف بنا کر برابر وزن مصری ملا کر صبح و شام نہار منہ دودھ کے ایک گلاس میں ایک بڑا چمچ ملا کر استعمال کریں۔
*سلاجیت ،اذراقی،فلفل سیاہ، اشنہ اور کشتہ فولاد ایک ایک گرام باہم ملا کر چنے برابر گولیاں بنا کر ایک گولی صبح و شام کھانے کے بعد کھا لی جائے۔

دھیان رہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض مندرجہ بالا طبی تراکیب اپنے معالج کے مشورے سے استعمال میں لائیں۔ورنہ مزید مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اعصابی کمزوری سے نجات پانے کے لیے بازار میں ادویات بآسا نی دستیاب ہیں۔لبوبِ کبیر،دوا ء المسک جواہر،خمیرہ ابریشم خاص،حب جواہر،حب عنبر مومیائی وغیرہ اعصاب کو تقویت کے لیے قابل بھروسا ادویات ہیں۔ پرہیز کسی بھی مرض سے چھٹکارا پانے کا لازمی عنصر مانا جاتا ہے۔ بادی، ترش، ثقیل اور غیر ضروری چکنائیوں سے بچا جائے۔ ہم وثوق سے کہتے ہیں کہ آپ کے پٹھے مضبوط ہو کر آپ کے تن و من کو مضبوطی فراہم کرنے والے بن جائیں گے۔

مُنہ کی بُو ، اڑن چھُو!


اندازہ ہے کہ ہر دس میں سے نو افراد ایسے ہوتے ہیں جن کے مُنہ یا سانس سے زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں بُو آتی ہے۔ باقی افرادکے مُنہ کی بُو تو آتی جاتی رہتی ہے یا ختم ہوجاتی ہے، لیکن ہر چار میں سے ایک شخص ایسا ہوتا ہے کہ جس کے لیے یہ شکایت دائمی ہوجاتی ہے۔ گو اس صورت حال سے کامیابی کے ساتھ نپٹا جاسکتا ہے لیکن ہوتا یہ ہے کہ اسے سرے سے ختم کرنے کے بجائے زیادہ توجہ وقتی علاج کی طرف دی جاتی ہے۔
منہ کی بدبو سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

بیکنگ یا میٹھا سوڈا مُنہ کی تیزابی سطح میں ایسا ردوبدل کرتا ہے کہ وہاں بیکٹیریا کے لیے سازگار ماحول باقی نہیں رہتا۔ پہلے اسے پانی میں ملاکر پیسٹ بنالیتے تھے۔ یا ٹوتھ برش پر اسے سفوف کی شکل میں چھڑک کر دانت صاف کرلیتے تھے، لیکن اب یہ اکثر ٹوتھ پیسٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر بیس منٹ تک بغیر شکر والی چیونگم چبائی جائے تو مُنہ کے بیکٹیریا میں خاطر خواہ کمی ہوجاتی ہے۔ پودینہ، لونگ یا سونف چبانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ صبح کی باس کو ختم کرنے کا سب سے موثر طریقہ صبح کا ناشتا ہے۔تحقیق کے مطابق زیادہ چکنائی اور گوشت والی چیزیں کھانے اور کافی پینے سے مُنہ میں بیکٹیریا خوب پلتے ہیں۔ مچھلی، گوشت اور دودھ سے بنی چیزیں کھانے کے بعد دانتوں کو برش سے صاف کرلیا کریں۔جس ماؤتھ واش میں یوکلپٹس یا صحرائی پودینہ شامل ہوں وہ مُنہ میں بُو پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو ختم کرنے کے لیے موثر ہوتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ قہوے یا گرین ٹی میں پائے جانے والے بعض اجزا ایسے جراثیم کو بڑھنے سے روکتے ہیں جو مُنہ میں بُو پیدا کرتے ہیں۔ کالی چائے سے اگر مُنہ کی صفائی کی جائے تو دانتوں پر میل کم ہوجاتا ہے اور ایسے تیزاب بھی کم ہوجاتے ہیں جو دانتوں میں کیڑا لگنے کا سبب ہوتے ہیں۔
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کے محلول سے مُنہ کو صاف کیا جائے تو ایسے مرکبات بہت کم رہ جاتے ہیں جو بُو کا باعث ہوتے ہیں۔ سونے سے قبل ماؤتھ واش سے غرارے کرلیے جائیں تو یہ بدبو پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو دور رکھتے ہیں۔ بوسٹن کے سائنس دانوں نے اچھے بیکٹیریا کی ایک قسم پیدا کی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بیکٹیریا یا مار ماؤتھ واش کے بجائے اگر لوگ اچھے بیکٹیریا والے ماؤتھ واش یا ادویات استعمال کریں تو یہ بُرے یا بدبو پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو مُنہ میں ٹکنے نہیں دیں گے۔
خراسانی اجوائن اور ہری سبزیوں میں پایا جانے والا کلوروفل زہریلے بیکٹیریا اور تیزاب کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ لہٰذا پتوں والی سبزی کو چبانے سے موثر طریقے سے مُنہ کی بدبو کا توڑ کیا جاسکتا ہے۔
ریوند چینی مُنہ کی بُو دور کرنے کے سلسلے میں موثر ہے۔ خصوصاً اگر یہ بدبو قبض یا معدے کی کسی اور خرابی کی وجہ سے ہو۔
وٹامن سی مُنہ اور مسوڑھوں کی بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ایسے نقصان دہ مادوں کو کم کرتا ہے جو مُنہ میں بدبو پیدا کرتے ہیں۔

اگر مُنہ خشک ہو تو اس میں گندھک کے مرکبات چھ گنا ہوجاتے ہیں۔ کافی، پانی اور دیگر مشروب پیجئے اور انہیں دیر دیر تک مُنہ میں رکھیے اور ادھر اُدھر خوب گھماتے رہیے۔ مُنہ کی خشکی کی مختلف وجوہ ہوسکتی ہے مثلاً بعض ادویات، تھوک کے غدودوں میں خرابی اور ناک کے بجائے مسلسل مُنہ سے سانس لینا۔ اس کا علاج یہ ہے کہ سانس ناک کے ذریعے لیا جائے، مُنہ کو تر رکھا جائے اور ایسے الکحل سے پرہیز کیا جائے جو مُنہ کو خشک کرتا ہے۔ تجربوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ماؤتھ واش اور چیونگم جن میں جست شامل ہوتا ہے، مُنہ اور سانس کی بدبو پر قابو پانے میں مدد دیتے ہیں۔

- See more at: http://htv.com.pk/ur/beauty/remedies-for-bad-breath#sthash.L8LNr4Qi.dpuf

Tuesday, 9 February 2016

دہی سے جلد گوری اور خوبصورت بنانے کے ٹوٹک



دہی پروٹین، کیلشیئم ، وٹامنزاور پری بائیو ٹکس سے بھرپور ہے ۔ اسے ایک صحت بخش غذا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جس سے جسم کو بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ جسم کے دیگر اعضا کے ساتھ ساتھ یہ جلد کی صحت کے لیے بھی بے حد مفید ہے ۔ دہی میں لیکٹک ایسڈ موجود ہوتا ہے جو جلد کو جوان ترو تازہ رکھتا ہے ۔ اس سے جلد نرم و ملائم ہوجاتی ہے ۔ دہی سے کیل مہاسے بھی ختم ہوتے ہیں اور رنگت صاف ہوتی ہے ۔ دہی کو اس کی خالص اور اصل شکل میں استعمال کیا جائے تو اس میں موجود غذائی اجزا جلد کو پر کشش اور صحت مند بنا دیتے ہیں ۔

جلد کے حسن و دلکشی کے لیے دہی کھانے کے علاوہ چہرے پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ جلد خوبصورت بنانے کے لیے دہی کو مندرجہ ذیل طریقوں سے استعمال کرکہ دیکھیں:
اسکن وائٹننگ

جلد پر دہی کے باقائدگی سے استعمال سے جلد چمک دار ہو جاتی ہے اور جھائیاں دور ہو جاتی ہیں ۔ اسکن وائٹننگ کے طور پر دہی کو استعمال کرنے کے لیے ایک سے دو چھوٹے چمچ دہی میں چند قطرے لیمبو یا نارنجی کے جوس کے شامل کر دیں ۔لیمبو یا نارنجی کے عرق میں موجود سٹرک ایسڈ جلد کو قدرتی رعنائی مہیا کرے گا ۔
قدرتی موائسچرائزر

جلد کو نرم و ملائم بنانے کے لیے 4بڑے چمچ دہی میں 1چھوٹا چمچ کوکو پاؤڈر اور 1چھوٹا چمچ شہد شامل کریں ۔ اب اس ماسک کو چہرے پر بیس منٹ کے لیے لگا لیں ۔ پھر ہلکے گرم پانی سے چہرہ دھو لیں ۔
اس کے علاوہ دہی میں مسور کی دال کا پاؤڈر اور نارنجی کے چھلکوں کا مکسچر ہم وزن ملا کر لگایا جا سکتا ہے ۔ اسے 15منٹ کے لیے لگا رہنے دیں ۔اگر جلد زیادہ خشک ہو تو تھوڑا شہد بھی شامل کر لیں ۔ جلد نرم ہونے کے ساتھ ساتھ چمکدار بھی ہو جائے گی ۔
مردہ خلیات ہٹانے کے لیے اسکرب

دہی سے ایک زبردست اسکرب تیار کیا جا سکتا ہے ۔ دہی میں موجود اسکربنگ خصوصیات کی وجہ سے اس کا مساج کرنے سے جلد کے مردہ خلیات صاف ہو جاتے ہیں ۔ دہی میں چاول کا پاؤڈر ملا کر گاڑھا سا پیسٹ بنا لیں ۔ اس سے چہرے پر گولائی میں مساج کریں ۔ تھوڑی دیر مساج کرنے کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھولیں ۔ چاول کی جگہ جو کا آٹا بھی شامل کیا جا سکتا ہے ۔
کیل مہاسے دور کرنے کے لیے

جلد سے کیل مہاسے ختم کرنے کے لیے صرف دہی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ دہی کا گاڑھا سا پیسٹ چہرے پر لگا کر بیس منٹ کے لیے چھوڑ دیں ۔ کچھ دیر بعد منہ دھو لیں ۔
دہی کے پیسٹ میں ہلدی پاؤڈر، چینی اور سندل پاؤڈ ر بھی شامل کر سکتے ہیں ۔ اس پیسٹ سے جلد کا مساج کریں ۔ پندرہ منٹ بعد ٹھنڈے پانی سے منہ دھو لیں ۔
آنکھوں کے نیچے ہلکے

تھکن کی وجہ سے آنکھوں کے نیچے ہلکے پڑجاتے ہیں ۔ ان کو دور کرنے کے لیے دہی کی پتلی سی تہہ آنکھوں کے نیچے لگا دیں ۔ ہلکی سی خشک ہوجانے پر روئی کی مدد سے پونچھ لیں اور سو جائیں ۔ اس عمل کو ایک ہفتے تک روزانہ سونے سے پہلے کرکہ دیکھیں ۔ آپ کے ہلکے ختم ہوجائیں گے ۔


Monday, 1 February 2016

Yarqan Ka Qurani Ilaj

سیاہ ہونٹوں کو لال بنانے کے لئے آسان نسخے





 اگر آپ کو بھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے لبوں کا رنگ قدرے گہرا ہے اور آپ انہیں گلابی بنانا چاہتی ہیں تو مندرجہ ذیل باتوں پر توجہ دیں کیونکہ اس مسئلہ کا حل بآسانی ممکن ہے۔
٭ اکثر لوگوں کو عادت ہوتی ہے کہ وہ لبوں پر زبان پھیرتے رہتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ اگرچہ ایسا ہونٹوں کو نم کرنے کیلئے کیا جاتا ہے لیکن اس سے ہونٹ اور زیادہ خشک ہوجاتے ہیں اور ان کا رنگ گہرا ہوتا جاتا ہے لہٰذا اس عادت کو بالکل ختم کردیں۔
٭ ہونٹوں سے گہری رنگت کی تہہ کو ہٹانے کیلئے روزانہ صبح ٹوتھ برش کو ان پر نرمی سے رگڑیں یا چینی، شہد اور زیتون کے تیل کا آمیزہ بنا کر ہونٹوں پر لگائیں اور پھر اچھی طرح دھو ڈالیں۔ 
٭ کسی اچھی بام سے ہونٹوں کو نم رکھیں کیونکہ خشک ہونٹوں کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے۔
٭ سورج کی روشنی بھی ہونٹوں کی رنگت کو متاثر کرسکتی ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ SPF30 کی حامل سن بلاک ہونٹوں پر لگائیں۔
٭ اگر قدرتی طریقوں سے ہونٹوں کی گہری رنگت ختم نہ ہو تو KTP لیزر سے یہ ممکن ہے، اس کیلئے ماہر جلد ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

Saturday, 30 January 2016

صحت مند زندگی:اچھی اور بری عادات!


م میں سے ہر کوئی صحت مند اور تندرست زندگی جینا چاہتا ہے ۔ ہم اس کے لیے سو سو جتن بھی کرتے ہیں۔ مگر ہماری کچھ عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو ہماری صحت کی دشمن بن جاتی ہیں اورہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔ہماری روزمرّہ کی عادات کا ہماری صحت پر براہِ راست اثر پڑتا ہے. کچھ صحت مندانہ عادات، جہاں ہماری صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہیں، وہیں کچھ غیر صحت مندانہ عادات منفی اثرات بھی ڈالتی ہیں۔ممکن ہے آپ میں کچھ ایسی غیر صحت مندانہ عادات ہوں تو آپ مسلسل دُہرارہے ہوں اور آپ کو ان کا احساس ہی نہ ہو۔اس لیے ہم یہاں کچھ ایسی غیرصحت مندانہ عادات کا ذکر کررہے ہیں جو صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں ، پڑھئے اور دیکھئے کہیں آپ ان میں سے کسی عادت میں مبتلا تو نہیں ۔

بری عادتیں

1۔ ناشتہ نہ کرنا

سارا دن چاق و چوبند اور فعال طریقے سے کام کرنے کے لئے ہمارے جسم کو صبح صبح گلوکوز کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن جب ہم بغیر ناشتے کے گھر سے نکل جاتے ہیں، پھر ہم لو بلڈ شوگر کے ساتھ نکلتے ہیں، جس سے نہ تو ہمارا دماغ اور نہ ہی جسم اتنی تیزی سے کام کرتا ہے، جتنا اسے کرنا چاہئے۔ روزانہ ناشتہ کرکے جہاں آپ ٹائپ 2 ذیابیطس سے بچے رہتے ہیں، وہیں آپ کا وزن بھی کنٹرول میں رہتا ہے. اس لئے ضروری ہے کہ آپ دن کا آغاز صحت بخش ناشتے سے کریں ۔
2۔سارا دن بیٹھ کرگزارنا

جب ہم کوئی جسمانی محنت کا کام کرتے ہیں،یا کسی بھی ایسی ایکٹیویٹی میں مصروف ہوتے ہیں تو ہمارے جسم کے مسلزخوراک میں موجود گلوکوز کو استعمال کرکے ہمیں توانائی دیتے ہیں، اس کے برعکس جب ہم سارا سارا دن بیٹھے رہتے ہیں تو جسم میں موجود وہ گلوکوز خرچ نہیں ہوتی اور خون میں شامل ہوجاتی ہے ۔ جس سے ہائی بلڈ شوگر کے ساتھ ساتھ چربی بھی بڑھنے لگتی ہے۔ ہائی بلڈ شوگر کی وجہ سے دیگر کئی امراض بھی جنم لے سکتے ہیں ۔ اس لیے اگر آپ کا کام سارا دن بیٹھے رہنے کا ہے تب بھی آپ کو چاہئے کہ درمیان میں کچھ وقت چہل قدمی یا ایسی ہی کسی اور سرگرمی کے لیے وقت ضرور نکالیں۔ ہلکی پھلکی ورزش بھی کی جاسکتی ہے ۔
3۔بھرپور نیند نہ لینا

ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم سونے سے جسم میں لیپٹن نامی ہارمون کا لیول کم ہو جاتا ہے، جس کا اثر ہماری بھوک پر پڑتا ہے اور ہم اوور ایٹنگ کرنے لگتے ہیں،جس کا نتیجہ موٹاپے کی صورت میں نکلتا ہے ۔ 2009 میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، وہ لوگ جو 7 گھنٹے سے کم سوتے ہیں، ان میں دیگر لوگوں کی نسبت نزلہ زکام ہونے کا امکان تین گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے. اس لئے سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے۔

4۔ سارا دن غصے میں رہنا

سارا دن غصے میں رہنے سے جہاں ذیابیطس اور موٹاپے جیسی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، وہیں اس غصے سے دل بھی کمزور ہوجاتا ہے ۔ حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دن بھر غصہ کرنے سے ہمارے جسم میں ایڈوتھلین نامی مادہ بنتا ہے، جس سے دل کی شریانیں بند ہونے لگتی ہیں اور دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہو جاتی ہیں،اس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیئے خود کو زیادہ سے زیادہ پرسکون اور خوش رکھنے کی کوشش کریں ۔

5۔ تیز آواز میں میوزک سننا

اگر آپ بھی روزانہ 4 سے 8 گھنٹے تک تیز آواز پر گانے سنتے ہیں، تو ہوشیار ہو جائیں، کیونکہ آپ کی یہ عادت آپ کو بہرہ بنا سکتی ہے۔ تیز آواز آپ کے کانوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے، جس سے شروع شروع میں کم سنائی دیتا ہے، پر کچھ وقت کے بعد سننا مکمل طور پر بند ہو سکتا ہے۔ یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ گھنٹوں ہیڈ فون کے استعمال کے علاوہ ہیڈ فون کی شیئرنگ سے آپ ایئر انفیکشن کا شکار بھی ہو سکتے ہیں،اس لیے کبھی کسی کو اپنا ہیڈ فون نہ دیں، نہ ہی کسی کا ہیڈ فون استعمال کریں ۔

یہ تو تھیں کچھ غیر صحت مندانہ عادات ،، اب بات ہوجائے ان عادتوں کی جو آپ کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے ۔

اچھی عادتیں

1۔ کھانے میں نمک، شکر اور تیل کی کم مقدار

کھانے میں نمک، شکر اور تیل کا استعمال کم کرنا ایک بہت اچھی صحت بخش عادت ہے، کیونکہ بہت سی بیماریوں کا آغاز کھانے میں ان کی زیادہ مقدارکے زیادہ استعمال سے ہوتا ہے ۔ اگر آپ میں یہ عادت نہیں تو فوراً اسے اپنائیں اور اپنی خوراک میں نمک ، شکر اور چکنائی کی مقدار کم کردیں ۔
2۔ پسینہ آنے دینا

جسم سے فاسد مادوں کے اخراج کے لیے پسینہ بہت ضروری ہے ۔یہ فاسد مادے کئی طرح کی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔پسینے سے صرف ان مادوں کا اخراج ہی نہیں ہوتا ،بلکہ اس سے جلد میں نکھار آتا ہے، دماغ تیز کام کرتا ہے اور توانائی کا لیول بھی بڑھ جاتا ہے ۔ پسینہ لانے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال بھی ضروری ہے ۔دن بھر میں کم از کم آٹھ سے دس گلا پانی ضرور پینا چاہئے ۔
3۔ روز مرّہ معمولات میں ورزش کو شامل رکھنا

ہرروز ورزش یا یوگا جیسی جسمانی سرگرمی آپ کو فٹ اور صحت مند تو رکھتی ہی ہے ساتھ ہی آپ کو امراضِ قلب، کینسر،شوگراور ایسی ہی کئی خطرناک بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے ۔ورزش سے موڈ خوشگوار رہتا ہے۔ اور توانائی کا لیول بھی بلند رہتا ہے ۔ ذہنی تناو، ڈپریشن اور الزائمر جیسی بیماریاں بھی آپ سے دور رہتی ہیں۔

4۔ ہر روز وقت پر کھاناکھانا

ہمارے جسم کو روٹین فالو کرنا اچھا لگتا ہے،اگر ہم ہر روز باقاعدگی کے ساتھ وقت پر ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانا کھالیتے ہیں تو ہمارے جسم میں شوگر لیول متوازن رہتا ہے، جس سے ہمیں جلدی کوئی ہیلتھ پرابلم نہیں ہوتا۔

5۔ دل کھول کر ہنسنا

کہتے ہیں، ہنسنا بہت اچھی ایکسرسائز ہے. اس سے نہ صرف ہم ذہنی دباو سے دور رہتے ہیں بلکہ ہمارا مدافعتی نظام بھی طاقت ور رہتا ہے ۔ کم از کم دس منٹ کے لیے دل کھول کر ہنسنا ضرور چاہئے ۔ اس کے لیے کوئی وڈیو دیکھیں ، کوئی کتاب پڑھیں یا دوستوں سے گپ شپ کریں ۔

- See more at: http://htv.com.pk/ur/health/healthy-life-with-good-and-bad

Friday, 29 January 2016

سبحان اللہ، کھانا کھاتے وقت نبی کریم ﷺ کی وہ سنت جس میں وزن کم کرنے کا راز پوشیدہ ہے، سائنس بھی مان گئی

نبی کریم ﷺکی ہر سنت میں ہمارے لئے نہ صرف آخرت کی کامیابی بلکہ دنیاوی صحت کا راز بھی چھپاہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ سائنس بھی اس بات کی توثیق کرتی ہے۔نبی کریم ﷺکی عادت تھی کہ کھانے کو اچھی طرح چبا کر اور آرام آرام سے کھاتے تھے۔
ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو بھی وزن کم کرنے کا شوق ہے تو آپ کو چاہیے کہ کھانے کو اچھی طرح چباکراور آرام سے کھائیں کیونکہ اس طرح نہ صرف آپ کا وزن کم ہوگا بلکہ پیٹ میں گیس کی شکایت بھی دور ہوجائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ آرام سے کھانا کھانے سے معدہ مضبوط ہوتا ہے اور ہماری جلدخوبصورت، ناخن اور بال مضبوط ہوتے ہیں۔اگر کھانا چباکر نہ کھایا جائے تو اس کی وجہ سے صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور ہم گیس،بدہضمی اوربے خوابی کا شکار ہوتے ہیں۔ایک ماہر صحت رابن یوکلیس نے اپنی تازہ کتاب Go With Your Gutمیں لکھا ہے کہ کچھ بے احتیاطیوں جیسے کھانا چھوڑنے،بے وقت کھانے اور صحیح طرح چباکر نہ کھانے کی وجہ سے ہم کئی طرح کے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں جو کہ ہمارے وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ جب ہم کھانا چبا کرکھاتے ہیں تو منہ میں موجود تھوک اس میں شامل ہوکر غذا کے ساتھ معدے میں جاتا ہے اور کھانے کو ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے،کھانا اچھی طرح ہضم ہوکر خون کا حصہ بنتا ہے اور پیٹ میں بچا نہیں رہ جاتا۔اگر کھانا صحیح طرح نہ چبایا جائے اور جلدی سے نگلا جائے تو یہ معدے کے کام میں دوگنا اضافے کا باعث بنتا ہے ،کھانا معدے میں پہنچ کر گیس پیدا کرتا ہے اور ساتھ ہی ہمارے معدے کو اسے ہضم کرنے میں مشکل پیش آتی ہے اور کھانے کا کچھ حصہ معدے میں رہ جاتا ہے جس کی وجہ سے پیٹ باہر آنے لگتا ہے۔ایک اور ماہر صحت کا کہنا ہے کہ کھانے کو منہ میں کم ازکم 100بار چبائیں تاہم ضروری نہیں کہ کھانا چباتے ہوئے گِنا جائے بلکہ یہ اندازہ رکھا جائے کہ کھانا اتنا چھوٹا ہوجائے کہ حلق سے اترتے ہوئے محسوس بھی نہ ہو۔

Wednesday, 27 January 2016

کہنیاں صاف اور خوبصورت بنانے کے ٹوٹکے


جلد ہمارے جسم کا سب سے بڑا زندہ عضو ہوتا ہے۔اسے اپنی کارکردگی بہتر رکھنے اور بہترین نظر آنے کے لئے نہایت اعلیٰ غذائیت یا پرورش کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ اچھا دکھے اور نا ممکن کچھ نہیں ہوتا کیوں کہ خوبصورتی انسان کہ اندر ہوتی ہے اگر آپ اچھا محسوس کرتے ہیں تو ہی آپ اپنی حفاظت کرتے ہیں عموماً ہم اپنے چہرے اور ہاتھوں کی حفاظت تو کر لیتے ہیں لیکن کہنیوں کو بالکل فراموش کر دیتے ہیں اچھا دکھنے کے لئے صرف اچھے کپڑے پہننا ہی کافی نہیں ہوتا بلکہ اپنے ظاہر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے لوگ آپکو دیکھ کر ہی آپکی شخصیت کا انداذہ لگاتے ہیں۔ عورت ہونے کے ناطے یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ آپکی کہنیاں کیسی نظر آتی ہیں اگر آپکی کہنیاں صاف اور خوبصورت نہیں تو آپ لوگوں کا سامنا کرنے سے گھبراتے ہیں اور انہیں چھپانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں اور تو اورآپکو اپنے لباس کے انتخاب میں بھی محطاط رہنا پڑتا ہے ذیل میں کچھ گھریلو طریقے بیان کئے گئے ہیں ان ٹوٹکوں کے ذریعے آپ اپنے باورچی خانے میں موجود اشیاء کو استعمال کرتے ہوئے آپ اپنی کہنیاں نرم ونازک ، صاف اور خوبصورت بنا سکتے ہیں۔

1۔رات میں گرم زیتون کے تیل سے ۱۰منٹ کہنیوں پر مساج کریں یہ عمل آپکی کہنیوں کوصاف رکھے گا۔
2۔ چینی اور زیتون کا تیل برابر مقدار میں لے کر مکسچر بنا لیں اور کہنیوں پر لگا کر ۵ منٹ تک ہلکے ہاتھ سے رگڑیں اسکے بعد پانی اور صا بن سے دھو لیں۔
3۔ ۱ چمچ شہد میں ۱ لیموں کا رس شامل کرکے مکسچر بنا لیں اور اپنی کہنیوں پر لگا کر ۲۰ منٹ کیلئے چھوڑ دیں اسکے بعد پانی سے دھو لیں اسکے استعمال سے آپ اپنی کہنیوں کو صاف محسوس کریں گے۔
4۔ بیسن میں ۱ لیموں کا رس ملا کر پیسٹ بنا لیں اور ۵ منٹ تک مساج کرنے کے بعد سوکھنے چھوڑ دیں اسکے بعد دھو لیں۔
5۔ ۲ چمچ بیکنگ سوڈا اور۲ چمچ دودھ کا پیسٹ بنا لیں اور اسے اپنی کہنیوں پر لگائیں اور ۱۰ منٹ تک ہلکے ہاتھ سے گولائی میں مساج کریں اسکے بعد دھو لیں ہفتہ میں دو دفعہ استعمال کریں اور فرق محسوس کریں۔
6۔ دودھ میں ہلدی شامل کرکے ۱ چمچ شہد ملائیں اور اچھی طرح ملالیں اسکے بعد کہنیوں پر لگا کر ۲۰ منٹ کیلئے چھوڑ دیں اسکے بعد ہاتھ گیلاکرکے ۲ منٹ رگڑیں اور گرم پانی سے دھو لیں یہ عمل آپکی کہنیوں سے فاضل کھال کو ہٹا کر کہنیوں کونرم اورخوبصورت رکھے گا۔
7۔ دہی میں سرکہ مکس کرکے کہنیوں پر لگائیں اور اسے سوکھنے دیں اسکے بعد دھو لیں۔

ان تراکیب پر عمل کرکے آپ اپنی کہنیوں کو صاف اور خوبصورت بنا سکتے ہیں جو نہ تو مہنگے ہیں اور نہ ہی مشکل، جبکہ اسکے برعکس پیشہ وارانہ علاج سے آ پ اپنی کہنیاں تو خوبصورت بنا سکتے ہیں لیکن یہ سب کیلئے ممکن نہیں ہوتاکیونکہ یہ علاج کافی مہنگے ہوتے ہیں تو کیوں نہ وہ طریقے آزمائیں جائیں جو نہ تو وقت کا نقصان کریں اور نہ ہی پیسوں کا!


الٹی دور کرنے میں مفید7زبردست ٹوٹکے


الٹی یا قے معدے کی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کھانے پینے میں کوئی ایسی چیز چلی گئی ہو جو کہ معدے نے قبول نہ کی ہو ۔ ہم جو بھی چیز کھاتے ہیں وہ منہ کے ذریعے ہی جسم میں داخل ہوتی ہے اس لیے منہ کو اگر جسم کا دروازہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ غذا حلق کے ذریعے غذا کی نالی سے ہوتی ہوئی معدے میں داخل وہتی ہے ۔ اگر کھانے میں کوئی ایسی چیز ہو جسم کے لیے نقصان دہ ہو یا کھانا معدے کی ضرورت یا ہضم کرنے کی صلاحیت سے زیادہ ہو معدہ دماغ کو پیغام دیتا ہے جس کی وجہ سے دماغ جسم میں متلی کا احساس پیدا ہوتا ہے ۔

الٹی آنے پر انسان کا دل گھبرانے لگتا ہے اور بے چینی کی سی کیفیت محسوس ہوتی ہے لیکن اس کا ہو جانا معدے کے لیے بہتر ہے کیونکہ اس سے نقصان دہ غذا جسم سے نکل جاتی ہے ۔ اگر الٹیاں زیادہ آجائیں اور رکنے کا نام نہ لیں تو فوری کسی معالج کے پاس جانا چاہیے البتہ اگر ایک دو الٹی آکر ہلکا پھلکا محسوس ہونے لگے اس کا مطلب معدہ صاف ہوگیا ہے ۔الٹی کے بعد جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے اور بعض اوقات جی بھی متلانے لگتا ہے۔ الٹی سے پہلے یا الٹی آنے کے وقت ہونے والی اضطرابی کیفیت پر قابو پانے کے لیے مندرجہ ذیل ٹوٹکے کارآمد ثابت ہوتے ہیں:

1۔ زیادہ پانی پئیں


اگر الٹی زیادہ ہو جائے تو جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے ۔ اس سے بچنے کے لیے فوری زیادہ سا پانی پینا ضروری ہوتا ہے ۔ ایسا کرنے سے جسم میں سیال کا لیول درست رہے گا اور طبیعت بھی جلدی معمول پر آجائے گی ۔اسکے علاوہ الٹی کے بعد اگر کچھ نقصان دہ مواد جسم میں رہ بھی گیا ہوگا وہ بھی صاف ہو جائے گا ۔

2۔ادرک کا استعمال


ادرک معدے کی تیزابیت اور اور جلن کو دور کرتا ہے ۔ یہ متلی کی کیفیت کو روکنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔ ادرک کا ایک چھوٹا ٹکڑا لے کر پیس لیں اور ایک گلاس پانی میں ملا لیں ۔ کچھ دیر نرم ہونے کے لیے چھوڑ دیں اور پھر پی لیں ۔

3۔ پودینہ چبالیں


تھوڑے سے پودینے کے پتے دھو کر چبانے سے الٹی کی تکلیف میں کافی حد تک آرام آجاتا ہے ۔ پودینے سے آنتوں کی جلن دور ہو جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ اس سے پیٹ میں موجود نقصان دہ جراثیم بھی مر جاتے ہیں ۔ اگر الٹی ان جراثیموں اور بیکٹیریاز کی وجہ سے ہو ئی ہوگی تو فوراً رک جائے گی ورنہ اس کی وجہ سے ہونے والی بے چینی اور جلن سے ضرور راحت مل جائے گی ۔

4۔ لونگ کا پانی


لونگ کی خوشبو ذہن کو سکون پہنچاتی ہے ۔ ڈائریا، بدہضمی ، متلی اور الٹی وغیرہ کی تکالیف میں لونگ بے حد مفید ہے ۔ اس جڑی بوٹی میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات بھی موجود ہیں ۔ ایک چھوٹا چمچ لونگ کا پاوڈر یا تین چار لونگیں ایک کپ پانی میں ابال لیں ۔ اسے دس منٹ تک ہلکی آنچ پر پکائیں ۔ ا س پانی کو چھان کر رکھ لیں اور جب بھی الٹی محسوس ہو اسے پی لیں ۔ الٹی ہونے کے بعد بھی اس پانی کو پیا جاسکتا ہے ۔

5۔ چینی اور نمک


زیادہ الٹیاں ہونے سے کمزوری محسوس ہونے لگتی ہے ۔ اس سے جسم سے ضروری غذائی اجز ابھی خارج ہو جاتے ہیں اور جسم میں سیال کا توازن بگڑ جاتا ہے ۔ اس کمی کو دور کرنے کا آسان ٹوٹکا ہے چینی اور نمک کا مکسچر۔ ایک گلاس پانی میں ایک چٹکی نمک اور بڑا چمچ چینی شامل کر لیں ۔ اس پانی کو پینے سے جسم میں سیال کا توازن ٹھیک ہو جائے گا اور الٹی بھی رک جائے گی۔

6۔ سیب کا سرکہ


الٹی کو روکنے کے لیے اس کی وجہ بننے والے آنتوں میں موجود بیکٹیریا کو ختم کرنا ضروری ہے ۔ اس کے لیے سیب کا سرکہ بے حد مفید ہے ۔ اس میں اینٹی مائیکر وبیئل خصوصیات ہوتی ہیں جو جسم سے نقصان پہنچانے والے جراثیم کو مار بھگا تی ہیں ۔ الٹی لگنے پر ایک چھوٹا چمچ سیب کا سرکہ ایک کپ پانی میں شامل کر کہ پی لیں ۔ اسے آپ دن میں دو تین بار بھی ا ستعمال کر سکتے ہیں ۔

7۔ پیاز کا عرق


پیاز کے عرق کو الٹی کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ ایک چھوٹا چمچ پیاز کا عرق لیں اور پی لیں ۔ اس کے علاوہ پیاز کے عرق کو ادرک کے رس کے ساتھ ملا کر بھی پیا جاسکتا ہے

الٹی کی حالت میں ان ٹوٹکوں کو آزمانے کے ساتھ ساتھ بھاری غذا کھانے سے بھی گریز کریں ۔ ٹھنڈا پانی اور تازہ پھل کا جوس پئیں ۔ دودھ یا دودھ سے بنی ہو ئی چیزیں نہ کھائیں ۔ اس کے علاہ تیل سے بنی ہوئی اشیا اور جنک فوڈ وغیرہ سے بھی پرہیز بہتر ہے ۔ الٹی محسوس ہونے پر چائے یا کافی غیرہ نہ پئیں چونکہ کیفین الٹی کی کیفیت کو مزیدبڑھا سکتی ہے ۔

نہانا پڑ نہ جائے بھاری!


کیا جب آپ نہا کر نکلتے ہیں تو جلد خشک ہوجاتی ہے اورکچھ دیر بعد اس میں خارش سی محسوس ہوتی ہے ؟کیا نہانے کے بعد آپ کے بال پہلے کے مقابلے میں اور زیادہ خراب نظر آنے لگتے ہیں؟اگریہ بات ہے کہ تو قصور نہانے کا نہیں بلکہ اس بات کا ہے کہ آپ نہاتے کس طرح ہیں۔یہاں ہم ایسی ہی پانچ باتوں کا ذکر کررہے ہیں جن کی وجہ سے نہانا آپ کے لیے فائدے کے بجائے مسائل کا سبب بن جاتا ہے۔

زیادہ دیر نہانا


جب آپ نہانے میں زیادہ دیر لگاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنی جلد کو زیادہ خشک کررہے ہیں۔خاص طور پر اس وقت جب آپ گرم پانی سے نہا رہے ہوں۔امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹولوجی کی ماہر جلد سینڈی جانسن کا کہناہے کہ شاور کے نیچے دس منٹ سے زیادہ نہیں رہنا چاہئے۔کیونکہ زیادہ دیر نہانے سے آپ کی جلد ڈی ہائیڈریٹ ہوجاتی ہے ۔ اور پانی گرم ہو تو جلد کی ڈی ہائیڈریشن کا عمل اور تیز ہوجاتا ہے۔ گرم پانی سے آپ جتنا زیادہ نہائیں گے ، آپ کی جلد پر موجود قدرتی چکنائی اتنی ہی زیادہ دھلتی چلی جائے گی ۔گرم پانی کی وجہ سے خون کی نالیاں بھی نرم پڑ جاتی ہیں جس کا نتیجہ جلد پر سرخ دھبوں اور سرخ دانوں کی شکل میں نمودار ہوتا ہے۔اگر یہ کافی نہیں تو یہ بھی سن لیں کہ زیادہ نہانے سے آپ کی جلد زیادہ حساس ہوجاتی ہے ۔اور یہ حساسیت جلد پر پہلے سے موجود چنبل یعنی ایکزیما اور ریشز کو مزید بگاڑنے کا سبب بنتی ہے ۔

تولیہ سختی سے رگڑنا


امریکی ماہر جلد سینڈی جانسن کا مشورہ ہے کہ نہانے کے بعد تولیے کو جلد پرسختی سے رگڑنا نہیں چاہئے۔ اس کے بجائے تولیے کو جلد پر آہستہ آہستہ ملیں اور پانی خشک کریں۔زیادہ رگڑنے سے جلد خراب ہوتی ہے۔ خشک کرنے کے بعد جلد پر موائسچرائزنگ کریم ضرور لگائیں۔ اس سے آپ کی جلد ری ہائیڈریٹ ہوجائے گی۔اسی طرح بال بھی جب خشک کریں تو تولیہ سے آہستہ آہستہ پانی صاف کریں۔ زیادہ سختی سے رگڑنے کے باعث بالوں کے ٹوٹنے کا عمل تیز ہوجاتا ہے کیونکہ جب آپ نہا کر نکلتے ہیں تو اس وقت آپ کے بال انتہائی کمزور حالت میں ہوتے ہیں اور آسانی سے ٹوٹ سکتے ہیں۔

خوشبودار صابن کو ترجیح


ایک تو ہمارے ہاں یہ رواج ہوگیا ہے کہ خوشبودار صابن سے ہی نہانا ہے۔جبکہ ماہر جلد سینڈی جانسن کہتی ہیں کہ نہانے کے لئے بغیر خوشبو والے صابن کا ہی استعمال کرنا چاہئے۔ کیوں؟ اس لئے کہ صابنوں میں جو خوشبو ڈالی جاتی ہے اس میں کچھ ایسے کیمیکلز بھی ہوتے ہیں جو حساس جلد کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔اسی طرح نہانے کے دوران اسکرب کا بھی استعمال نہیں کرنا چاہئے۔اس سے بھی جلد خراب ہوتی ہے۔اور اس سے جلد پر خراشیں بھی پڑسکتی ہیں۔اگر خدانخواستہ جلد پر پہلے ہی کوئی مسئلہ ہے تو وہ بھی اور بگڑ جائے گا۔نہانے کے لیے آپ کو موائسچرائزنگ ایجنٹ استعمال کرنا چاہئے ، کیونکہ عام صابن آپ کی جلد سے قدرتی تیل دھوڈالتے ہیں، جس سے جلد خشک ہوجاتی ہے اور اس میں خارش محسوس ہونے لگتی ہے۔

روزانہ بال دھونا


یہ ضروری نہیں کہ روزانہ نہاتے ہیں تو ہر بار بال بھی دھوئیں۔بار بار بال دھونے سے بالوں کی قدرتی چکنائی بھی صاف ہوجاتی ہے ۔ یہ قدرتی چکنائی بالوں کی رونق اور مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے۔ پانی سے دھولیں ، مگر شیمپو کرنے کی ضرورت نہیں۔ہفتے میں ایک یا دو بار شیمپو کیا جاسکتا ہے ، اگر بال زیادہ میلے نہ ہوں تو دورانیہ بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔روزانہ بال دھونے سے بالوں کے ساتھ سر کی جلد بھی متاثر ہوتی ہے۔ اگرآپ کے بال مضبوط اور نارمل ہیں تو آپ روزانہ انہیں پانی سے دھو سکتے ہیں۔لیکن اگر وہ موٹے یا گھنگھریالے ہیں تو روزانہ نہانے سے وہ خشک ہوجائیں گے اور ان میں بل پڑجائیں گے۔ماہرین جلد کا کہناہے کہ بال کیسے بھی ہوں زیادہ شیمپو کے استعمال سے گریز کریں۔ خاص طور پر گرم پانی کے ساتھ۔کیونکہ اس سے آپ کے بالوں کی رنگت اور رونق ماند پڑجائے گی اور چمک دمک جاتی رہے گی۔کیونکہ حرارت کی وجہ سے بالوں کی بیرونی تہہ پھیل جاتی ہے جس کی وجہ سے رنگ کے مالیکیول خارج ہونے لگتے ہیں۔ایسا عام طور پر ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جن کے بال ڈائی کئے ہوئے ہوتے ہیں۔رنگ کو روکنے کے لیے ٹھنڈے پانی سے نہانا مناسب ہے۔

بھاری پانی سے نہانا


کیا آپ نے کبھی نوٹ کیا ہے کہ آپ بھی کسی دوسرے شہر یا کسی علاقے میں جاتے ہیں اور وہاں نہاتے ہیں تو آپ کے بال اور جلد میں ایک طرح کی تبدیلی آجاتی ہے۔اگر کسی جگہ نہانے سے ایسا محسو س ہو تو سمجھ جائیں کہ وہاں بھاری پانی ہے۔پانی دیکھ کر انداز ہ نہیں لگایا جاسکتا کہ یہ عام پانی ہے یا بھاری ، نہ ہی آپ اسے تبدیل کرسکتے ہیں۔بھاری پانی میں بعض معدنیات مثلاً میگنیشیم اور کیلشیم کے نمکیات ہوتے ہیں۔ یہ نمکیا ت آپ کی جلد اور بالوں سے چپک جاتے ہیں ،ناگوار بو پیدا کرتے ہیں اور بالوں کو خراب کرتے ہیں۔اس سے آپ کے بالوں کی رنگت بھی متاثر ہوتی ہے۔اگر آپ مستقل بھاری پانی سے نہائیں گے تو آپ کی جلد اور بال دونوں خراب ہونا شروع ہوجائیں گے۔اس لیے نہانے کے لیے بھاری پانی کے استعمال سے پرہیز ہی کرنا چاہئے۔

Tuesday, 26 January 2016

Why mental health is just as important as physical health


We, as human beings, think a lot about our physical appearance and parts of our personality that are visible to others. How we walk, the manner we talk, the color of our hair and skin complexion, things like these are always our priority concerns.

Majority of us remain busy in modifying these aspects of appearance regularly, to look good and to get appreciated by others. But we always forget that inside us, there is another part of our personality that remains hidden for a long time, which starts interfering in our other aspects of life when it is not given priority.

That essential part is our mental health, which is comprised of our cognitive processes and our emotional wellbeing.

We might become happy after we share things about our physical appearance, like a new dress or a new haircut, but we are always afraid to tell people about our inner-most issues. Things like “I feel alone” or “I am over-burdened” rarely slip our tongues. Similarly, people are more comfortable in asking about our new diet plan instead of how we are feeling or if we are depressed.

Mental health, for many, remains a taboo not worth discussing openly. But this shouldn’t be the case.

Along with all other parts of our wellbeing, mental health is just as significant. We usually don’t talk about the emotions and issues we face in our day-to-day life because we feel that the people around us would judge us. Statements like “What will the world think of me” or “I am a coward, not brave enough to deal with this” or “I am a man, I can’t cry” or “Crying is the fundamental characteristic of women” start to cloud our judgment and we end up suffering more.

Our first fear, when we think about mental health, is the stereotypes associated with it. If you think more about what others will say and less about your own self, then you will continue to be affected. Talking and catharsis are the cornerstones of a good mental health treatment and not sharing these things will only suffocate you more.

Secondly, the concept in our socio-cultural context of “Am I mad? Why should I seek help?” or “Nothing has happened to me” restricts us from seeking help or sharing our mental health problems with others. We are, most of the time, in denial of accepting this truth – the truth that we are facing some sort of psychological problem or issue. We need to remember that mental health issues are the same as physical diseases or health issues. We become vigilant about physical diseases and try to get them cured as soon as possible but the same urgency is not felt with mental illnesses, and that needs to be changed. Proper and timely treatment can often curb many harmful diseases, before they end up plaguing our lives.

The bottom line is, if you really care about your health, then consider it overall, not just physical. Work on your mental and emotional wellbeing too and help others to consider it as well. Talk to your friends, family or those who are part of your social support and share what you feel. Ask them also, to discuss what they feel. So that you and the people around you can identify these issues early and deal with them before they reach to a greater extent.

4 alternatives to cold creams you can use this winter



With winter’s arrival, everyone is seen trying to adapt to the cold and enjoy it simultaneously. We change our dressing, routine, food and last but not the least our cosmetic products. Replace that oil control face wash with a hydrating one; blemish control foundation with a moisturizing one because you do not want flaky skin – and the likes.

However, it is not quite convenient to change products so quickly because neither your skin nor your pocket is ready for that. There is one most commonly used product in winters which is not heavy on your pocket; cleanser, moisturizer and make up remover all in one, cold cream.

But should you be really using it?

Cold creams are so called because of their cooling effect after application. This is believed to happen because of the water content in the cream that evaporates and cools. In olden days, when people used to be more self dependent, cold creams for winter were made by an emulsion of water, olive oil and beeswax. With technology and advancement, more ingredients to increase the shelf life of cold creams were added. Olive oil was replaced by mineral oils, scent was infused for soothing effect and other moisturizers were added. Though, this increased the shelf life of cold cream, it also adulterated the cream and made its original non-comodogenic and non-carcinogenic state questionable.

The ingredients of cold cream in question are mineral oils and added moisturizer. While some mineral oils are considered to be safe for topical use, other low quality ones tend to clog your skin and can even be cancerous. Mineral oils are basically by-products of petrol used to make gasoline. There are different grades of mineral oils ranging from ‘technical use’ to further refined ‘pharmaceutical grade.’

Pharmaceutical grade is the highest grade and considered safest for cosmetic use. However, there is no way to tell which grade mineral oils are being used by the company. This is especially the case in our country where various unregistered skin products are being sold without telling their ingredients. Moreover, even the safest mineral oil can clog your pores and cause acne. It forms a layer on your skin which does help keeping moisture but along with that it traps any bacteria present on your skin.

The second doubtful ingredient is the scent. While it does soothe your senses through olfactory cues, it does nothing for your skin. According to doctors anything that is not doing you benefit is contaminating your system.

Rather than settling down with cold creams made from petroleum by-products, you can use many natural and economic alternatives.
OLIVE OIL AND HONEY SCRUB

Olive oil, honey and fine brown sugar combined make a great scrub for dry weather. It removes impurities without stripping your skin of natural oils. This can be done before bed time or an hour before you start getting ready for a hang out as it makes your skin ready for makeup.
MILK CREAM

Milk cream is another natural moisturizer. A little bit of lemon and milk in milk cream can make a great moisturizing body mask. Apply it for 5-10 minutes before taking a shower.
COCONUT OIL

Post-shower, a minor amount of coconut oil dabbed on your skin is easily absorbed and keeps your skin moisturized for the day. Olive oil can also be used.
YOGURT

Yogurt is also considered an excellent skin moisturizer. Applying yogurt for 5-10 minutes on your face and body not only hydrates your skin but also prevents acne and itching.

Other than that, you should also take preventive measures to avoid dry flaky patches over your face and body. Make sure you have a hydrating, non-soap face-and-body wash that doesn’t leave your skin dry for winters. Avoid hot showers as they make your skin dry. Take short warm showers during winters. This also helps keep dandruff at bay

Why you need to try the Lotus pose



The Padmasana or the Lotus pose is an intermediate pose that, when done perfectly, can reap great rewards for the body.

STEP 1

To start off, sit on the floor and stretch your legs straight in front of you. While in this position, bend your right knee so that your right leg is in a cradle position in your lap and your hands are together clasped by your shin. Once you do this, straighten your back completely so that it does not hunch. After that, bend your left knee and lock it by ensuring that your calf is in firm contact with the back of your thigh.

STEP 2

Repeat the exact same routine with the right leg, resting it on top of the left and ensuring that both the knees are as close to each other as possible and that the right heel is firmly pressed against the lower abdomen. Also, make sure that the soles of both feet are perpendicular to the floor and not parallel. Although this move adds a greater degree of difficulty, it is in fact the right way to do this position. Once you have maintained this position, lean back a little and straighten you back muscles. You can also straighten out your arms and place them on top of your knees in the jnana mudra position with the first fingers touching the thumbs.

STEP 3

This exercise cannot be performed by everybody and experienced people can perform this as part of their daily meditation. It is advised that students doing this exercise for the first time hold this position for only a few seconds and make a quick release. Make sure that you do this exercise with both leg crosses as this is not a one-way but a two-way exercise. You can gradually add a few seconds to it every day until you can do this for over a minute without any discomfort. It is ideal, although not necessary, that you perform this in the supervision of a teacher.

STEP 4

To avoid distortions in the hip, make sure that you change the crosses every day. To make this easier to remember, you can do the right leg over the left on the odd-numbered days and the left over the right on the even-numbered days.

BENEFITS

There are many benefits of this pose, like:

1) It helps soothe the brain.

2) It stimulates the spine, bladder, abdomen and pelvis.

3) It decreases menstrual pain and sciatica.

4) If practiced consistently well into pregnancy, this pose can help ease the pain of childbirth.

5) According to traditional texts, this pose is a deterrent for diseases.

6) It stretches vital muscle groups in the legs, especially the ankles and knees.

Meta Description: It also outlines the benefits of this exercise and muscle groups that it engages. Furthermore, some not-to-do pointers are also mentioned to ensure that the first timers know exactly what they are getting into and how to best do and best use this exercise. The Lotus pose has been proven to stimulate vital muscles in your back and the pelvis while also helping to strengthen the abdominal organs of your body.

Yoga breathing can help you sleep better


Usually, the number one symptom of stress people complain about is lack of sleep. For them, stress leads to a decrease in sleep, which makes them lethargic and fatigued and this, eventually, results in consequences both deadly and painful.

The problem is, when you sleep less because of stress, this eventually leads to you taking more stress and hence it gives birth to a vicious cycle that affects not only your physical health but makes you mentally and emotionally unstable as well.

Getting appropriate quantity of sleep is essential to our health and well-being. When we sleep, the time comes for our physical, mental and emotional selves to refurbish and heal through important biological and physiologic functions. Believe it or not, it is really vital for all this to happen when you sleep.

However, for those who can’t seem to find their beauty sleep, there is still hope.
YOGA BREATHING

Daily breathing exercises are an excellent means for refining your sleep cycle and getting a more uplifting rest. The way we breathe plays a great part in harmonizing our Autonomic Nervous System (ANS) which is involved of two systems regulating our stress or relaxation responses.

Most of us have become habitual to running on our stress response system on a day-to-day basis. We stay involved in activities well into the evening and then find it challenging to shut down. Years of this accustomed configuration gets up to us and results in chronic insomnia. Putting our mind to use the entire day ignites the stress response which discharges activity-based hormones. In this system, breathing patterns alter and another clash ensues. Poor breathing patterns stimulate stress response and stress affects poor breathing or respiratory function.

When we take a new pattern to our breath with yoga breathing to take less breaths per minute and guarantee deep diaphragmatic breathing with each inhale and exhale, we move from breathing that kindles fight or flight (the release of cortisol) to rest and reestablish (the release of serotonin to melatonin) and support the body’s natural state of homeostasis through the relaxation response. Concentrating on the breath also transports our mind into the present moment so we can assess the existing condition more precisely instead of mindless reactivity.

Another bit of a worry can be if you are having trouble falling asleep, staying asleep or both. The body charts a natural cycle called the circadian rhythm. When disturbed, we start to experience various hormone imbalances that emerge during these hours. Particular yoga breathing techniques are not only a great instrument to improve endocrine function but many other physiologic purposes involved with proper rest.

Guided breathing is suggested for relaxation, stress management, anxiety, fatigue and a lack of physical energy; all symptoms and consequences of unfitting rest. It’s a wonderful tool to help you either fall asleep or fall back into sleep if you feel angst with anxiety.

Here are some useful hints for which yoga breathing techniques work best and how to incorporate them:
DIAPHRAGMATIC BREATHING

Practice this during the day following a pattern of 12 breaths or less. If the mind is very active in the evening, double the length of your exhale. For instance, inhale for a count of four and exhale for a count of eight.
ALTERNATE NOSTRIL BREATHING

This can be used as a tool for pre-sleep or if you are awoken during sleep. Inhale through the left nostril and exhale out the right for several rounds.

Try these breathing techniques at home. You will see a world of a difference in your sleep patterns

Health Tips Viewers