LifetimeEarn

Tuesday, 26 January 2016

پیٹ کے کیڑے مارنے کے ٹوٹک



آنتوں میں کیڑے ہونا ترقی پذیر ممالک میں ایک عمومی مرض ہے اور خصوصاً بچوں میں یہ مرض بہ کثرت پایا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے اندازوں کے مطابق 5 سے 9 سال تک کی عمر کے قریب 20 تا 40 فیصد بچوں کے پیٹ میں کبھی کبھار کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں۔ ان کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔ اکثر سال دو سال کے بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ کیڑے بچوں کے فضلے میں دھاگہ نما ٹکڑوں کی صورت میں نظر آتے ہیں۔ یہ علامت کسی مرض کی تو نہیں لیکن اسے نظرانداز کرنا بھی درست نہیں۔ پیٹ کے کیڑے اسکول میں ایک بچے سے دوسرے بچے میں اور خاندان کے دیگر افراد میں بھی بآسانی منتقل ہوسکتے ہیں۔ دراصل رات کو سوتے وقت بچے کے مقعد میں خارش ہوتی ہے یوں کھجلانے پر ان کیڑوں کے انڈے بچے کے ناخنوں میں آجاتے ہیں اور پھر ہاتھوں کے ذریعے یہ انڈے دوسرے افراد میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ پیٹ کے کیڑوں کا علاج بہت آسان ہے ڈاکٹر پیٹ کے کیڑے نکالنے کی دوا دیتا ہے جس سے دست کے ذریعے سے یہ کیڑے پیٹ سے باہر آجاتے ہیں۔

پاکستان کے بیشتر علاقوں کا مرطوب موسم ان کیڑوں کو سازگار ماحول فراہم کرتا ہے لیکن ان کے پھیلنے کے بے شمار ذرائع اور بھی ہیں۔ یہ پینے کے پانی میں کسی بھی قسم کی کثافت کی آمیزش سے انسانی پیٹ میں پہنچ سکتے ہیں ، سبزیوں اور پھلوں کو اگر بغیر دھوئے استعمال کیا جائے تو بھی ان کے انسانی جسم میں پہنچنے کا اندیشہ ہے ، یہ ابتدا میں ’یک خلیائی جسم‘ ہوتے ہیں لہٰذا یہ ناخنوں کے ذریعے منہ سے اور ہوا کے ذریعے ناک سے بھی انسانی جسم میں داخل ہونے کا راستہ بنا لیتے ہیں اور گھر سے باہر ننگے پیر گھومنے کی صورت میں پیر کے مساموں سے انسانی جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔

اگر کسی بچے کو مسلسل پیٹ میں درد، سر میں درد یا کوئی اور جسمانی تکلیف لاحق ہو تو جسمانی تکلیف کے علاج کے ساتھ ساتھ اس بچے کے جذباتی مسائل حل کرنے پر بھی توجہ دی جانی چاہیے جس طرح بڑے جذباتی مسائل کا شکار ہوتے ہیں اسی طرح بچوں کو بھی یہ مسائل درپیش ہوسکتے ہیں وہ اپنے اساتذہ، گھر کے کسی فرد یا اپنے ماحول میں موجود کسی ایسے رویے سے نالاں ہوتے ہیں چونکہ اس وقت انھیں اس مسئلے کا کوئی حل نظر نہیں آرہا ہوتا اس لیے وہ چڑچڑے اور ضدی ہوجاتے ہیں۔پیٹ میں پائے جانے والے کیڑوں کے خلاف ادویات گرچہ موجود ہیں اور یہ کار آمد بھی ثابت ہوتی ہیں تاہم حفظان صحت کی خرابی اور صفائی کے چند بنیادی اصولوں کی اگر پابندی نہ کی جائے، تو یہ ادویات بھی افاقے کا باعث نہیں بن سکتی ہیں۔

پیٹ میں کیڑوں کا سبب بننے والا انفیکشن ایک متعدی مرض ہوتا ہے۔ اس لیے ایسے بچوں کو دوسرے بچوں سے دور رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ اس عفونت کے شکار بچوں کے لباس کو ہر روز بدلنا، ان کے جسم کو اچھی طرح دھونا، خاص طور پر ان کے ہاتھوں کو منہ میں لگنے سے پہلے دھونا اور ان کے بستر کو صاف ستھرا رکھنا چند بنیادی اصول ہیں جن کی پابندی ضروری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انفیکشن بچوں سے ماؤں کو بھی لگ سکتا ہے۔ ناخنوں کے ذریعے بھی یہ انفیکشن تیزی سے پھیلتا ہے۔ اس لیے ناخن تراشنا اور انھیں صاف کرتے رہنا بھی نہایت ضروری عمل ہے۔

پیٹ کے کیڑے بچوں میں خون کی کمی کا باعث بنتے ہیں اور اس وقت 50سے 60فیصد بچے اس مرض میں مبتلا ہیں اور 90فیصد حاملہ خواتین بھی خون کی کمی کا شکار ہیں اس لیے انھیں آئرن اور فولک ایسڈکا استعمال کرنا چاہئے اللہ تعالیٰ نے ماں کے دودھ میں شفا رکھی ہے بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچانے کے لیے انھیں پیٹ کے کیڑے مار ادویات پلائیں اور حفاظتی ٹیکہ جات ضرور لگوائیں۔

اس بیماری کے علاج کیلئے مندرجہ ذیل آسان گھریلو ٹوٹکے بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں:

*۔۔۔ دھنیا پاؤڈر تین سے پانچ گرام چینی ملا کر صبح شام پانچ روز تک کھائیں۔پیٹ کے کیڑے ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائیں گے اور دوبارہ کبھی نہ ہوں گے۔
*۔۔۔ کدو کے بیج پیس کر پھلوں کے جوس یا کسی بھی مشروب میں ملا کر پئیں، یا کدو کے بیج پیس کر سویا ملک میں ڈالیں اور ساتھ کچھ پسا ہوا پیاز بھی شامل کرلیں۔ بہتر ہے کہ اسے استعمال کرنے کے تین گھنٹے بعد جلاب لیں۔
*۔۔۔ آنتوں کے کیڑوں کا ایک آسان علاج انار کے چھلکے ہیں۔ ان چھلکوں کو خشک کرکے پیس لیں اور تقریباً 3 گرام پاؤڈر کو پانی کے بڑے گلاس میں ڈال کرپئیں۔
*۔۔۔ ایک اور سادہ مگر قدرے کڑوا حل یہ ہے کہ ادرک کی چند گھٹلیاں لے کر انھیں پیس لیں یا کدوکش کرکے کچا کھالیں۔

No comments:

Post a Comment

Health Tips Viewers