مغربی دنیا میں فالج، ہارٹ اٹیک اور کینسر کے بعد تیسرا بڑا مرض ہے۔اس کی بڑی وجوہات میں سگریٹ نوشی، ذیابیطس، بلند فشار خون، مٹاپا، چکنائی کا زیادہ استعمال اور ورزش نہ کرنا شامل ہیں۔ پاکستان میں شاید ذہنی دباؤ اور آلودہ ماحول ترقی یا فتہ ممالک سے کہیں زیادہ ہے، نتیجتاً ہمارے ملک میں فالج کا مرض بڑھتا جا رہا ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں بھی فالج کی شرح بڑھ رہی ہے۔فالج کی دو اقسام ہیں جن میں خون کی نالی کا کولیسٹرول یا خون کے لوتھڑے سے بند ہو جانااور خون کی نالی کے پھٹ جانے کی وجہ سے ہونے والا فالج شامل ہیں۔ فالج کی تشخیص سی ٹی اور ایم آر آئی اسکین اور خون کی نالیوں کی انجیو گرافی سے کی جاتی ہے۔
فالج کا حملہ عام طور پر شریانوں کے پھٹنے، ان میں رکاوٹ آنے سے اور دماغ میں خون کی ترسیل میں تعطل آنے سے ہوتا ہے۔خون دماغ میں جمع جاتا ہے اوراس کے باعث جسم میں خون کی ترسیل متاثر ہوجاتی ہے۔ ا س کی ابتدائی علامتوں میں جسم کا سن ہوجانا، منہ کا ٹیڑھا ہوجانا، مسکرانے میں دقت، بولتے وقت الفاظ کی ادائیگی میں مشکل، الٹیاں آنا، دھندلا دکھائی دینا، کمزوری، بازو یا ٹانگ بے جان محسوس ہو۔شدید جھٹکے لگنا،بے ہوش ہوجاناجیسی علامتیں شامل ہیں۔
ویسے تو فالج کا مرض کسی کو بھی لاحق ہو سکتا ہے لیکن صحت مندانہ طرز زندگی کو اپنا کرہم اس مرض سے بچ سکتے ہیں متوازن غذا کھائیں، مناسب ورزش کا اہتمام کریں۔تمباکو نوشی، شراب نوشی اور گٹکے سے پرہیز کریں، کولیسٹرول لیول کو بڑھنے نہ دیں گھی میں پکے کھانے نہ کھائیں۔ اس بات کا بھی دھیان رکھنا لازمی ہے کہ اپنا بلڈ پریشر متواتر چیک کریں، اگر شوگر کا عارضہ لاحق ہے تو اس کو ادویات اور واکنگ کے ذریعے کنٹرول میں رکھیں، اور نمک کم سے کم لیں۔ واضح رہے کہ اس بیماری کا شکار ہونے والے زیادہ تر افراد مٹاپے کی طرف مائل ہوتے ہیں اور وہ مرغن غذا، تمباکو نوشی ، نمک کا استعمال کثرت سے کررہے ہوتے ہیں، اس کے ساتھ اگر انھیں بلڈ پریشر،شوگر اور کولسٹرول بھی ہے تو فالج کی بیماری ان پر آسانی کہ ساتھ حملہ آور ہوجاتی ہے، اس لیے احتیاط بہتر ہے کیونکہ اس بیماری سے بہت سے لوگ ٹھیک تو ہوجاتے ہیں لیکن زندگی بھر کے لیے بہت سے دیگر بیماریاں ان کے ساتھ لگ جاتی ہیں جن میں بولنے میں دقت ، اعضاء کو ہلانے میں مشکل، نمونیا، پھیپڑوں میں انفیکشن اور پیروں کی رگوں کا جڑ جانا شامل ہے۔
اگر فالج کے مرض کی تشخیص بروقت ہو جائے تو علاج کے نتائج کافی اچھے ہوتے ہیں۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو فالج ہونے کے بعد بھی نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ علاج فوراً شروع ہو جائے۔فالج ہونے کی صورت میں کچھ انجکشنز جیسے مینیٹول کے ذریعے دماغ کا پریشر کم رکھا جاتا ہے۔ بلڈ پریشر کو مناسب حد تک رکھتے ہیں۔خون کا بہاؤ دماغ کی طرف برقرار رکھا جاتا ہے اور چند دنوں میں مریض بہتر ہو سکتا ہے۔ فالج سے متاثرہ عضو کے ٹھیک ہونے میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں جب کہ کئی مریضوں میں فالج مستقل ہو جاتا ہے۔ تاہم زیادہ تر مریضوں میں فالج کے بعد کافی بہتری آجاتی ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ بار بار فالج ہونے سے بچا جائے ورنہ اس کا حملہ ہر دفعہ پہلے سے شدید ہوتا ہے۔
فالج سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ ورزش کی جائے۔ خوراک میں اعتدال رکھا جائے۔ زیادہ چکنائی اور نمک والی چیزوں سے پرہیز کیا جائے۔ ابتدائی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجو ع کیا جائے۔
اِس مرض میں مبتلا مریض کو علاج کے ساتھ ساتھ مناسب دیکھ بھال کی اور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس مرض میں مریضوں کو نگلنے میں تکلیف ہوتی ہے اور ان کی اورل کیویٹی بھی متعدد امراض کی زد میں آجاتی ہے، وہ خود سے باتھ روم بھی نہیں جا سکتے نہ ہی چل پھر سکتے ہیں، مسلسل لیٹے رہنے کی وجہ سے جسم پر زخم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔اس کے لیے ضروری ہے کہ انھیں ڈاکٹر کے مشورے سے غذا دی جائے ، ان کے دانتوں اور مسوڑھوں کا خاص خیال
رکھا جائے۔ان کے لیے اییر میٹرس استعمال کیا جانا چاہیے ، ہر دو گھنٹے بعد کروٹ تبدیل کروایں فزیو تھراپی اور اسپیچ تھراپی کروائی جائے۔ علاج کے ساتھ ساتھ گھر والوں کی توجہ اور شفقت مریض کو جلد ٹھیک ہونے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
No comments:
Post a Comment