LifetimeEarn

Wednesday 2 March 2016

ہڈیوں کی کمزوری دور کرنے والی7غذائیں

مرد ہو یا عورت چالیس سال کی عمر کے بعد اکثر لوگ ہڈیوں میں درد کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لئے وٹامن ڈی اور کلشیئم اہم کردار ادا کرتے ہیں۔پچاس سال کی عمر تک کے لوگوں کو روزانہ ہزار ملی گرام کلشیئم اور ۲۰۰ یونٹ وٹامن ڈی یومیہ لینا چاہیئے جبکہ پچاس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ۱۲۰۰ گرام کلشیئم اور ۴۰۰ سے ۶۰۰ یونٹ وٹامن ڈی یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کلشیئم اور وٹامن ڈی کی یہ مقدار ہم درج ذیل طریقوں اور غذاؤں سے حاصل کر سکتے ہیں۔
1۔ سورج کی روشنی

سورج کی روشنی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے،لہذا ضروری ہے کہ روزانہ صبح کے وقت دھوپ میں بیٹھا جائے۔
2 ۔دہی


غذا میں دہی کا استعمال بہترین ہے۔دہی وٹامن ڈی سے بھرپورہے۔روزانہ ایک کپ دہی کا استعمال آپ کو روزانہ ضرورت کا ۳۰ فی صدکلشیئم اور۲۰ فی صد وٹامن ڈی فراہم کرتا ہے۔
3 ۔دودھ

دودھ ہر بچے کی ضرورت ہے۔ آٹھ اونس دودھ ہمیں ۹۰ کیلوریز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری روزانہ ضرورت کا ۳۰ فی صد کلشیئم بھی دیتا ہے۔
4۔ پنیر


پنیر میں کلشیئم کی بڑی مقدار موجود ہے اس لئے ضروری نہیں کہ اسے زیادہ مقدار میں کھایا جائے۔روزانہ ڈیڑھ اونس چیڈر چیز آپ کی ضرورت کا ۳۰ فیصد فراہم کرسکتا ہے۔مختلف اقسام کے پنیر میں کلشیئم کے ساتھ وٹامن ڈی بھی موجود ہوتا ہے،لیکن یہ مقدار اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ یہ ہماری روزانہ کی ضرورت کو پورا کر سکے۔
5۔ مچھلی

مچھلی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ سرڈائین مچھلی میں کلشیئم اور وٹامن ڈی بہت ذیادہ مقدار میں موجودہوتاہے۔یہ چھوٹی چھوٹی مچھلیاں ہوتی ہیں جو سیل پیک ڈبوں میں بہ آسانی مل جاتی ہیں۔اسی طرح ٹونا اور سا لمن دو ایسی مچھلیاں ہیں جن میں چکنائی کی مقدار زیادہ ہے،لیکن اپنے اندر وٹامن ڈی اور کلشیئم کی وافر مقدار رکھتی ہیں۔
6۔انڈہ


انڈے میں ہماری روزانہ ضرورت کا ۶ فیصد وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے۔ جو انڈے کی ذردی میں پایا جاتا ہے،گرچہ یہ مقدار نہایت کم ہے لیکن وٹامن ڈی حاصل کرنے کا سب سے آسان اور سستا ذریعہ ہے۔
7۔ پالک


پالک بھی کلشیئم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ایک کپ پکی ہوئی پالک میںآپکی یومیہ ضرورت کا ۲۵فیصد کلشیئم موجود ہے۔اس کے علاوہ پالک میں آئرن اور وٹامن اے بھی شامل ہے ۔

Monday 29 February 2016

Best way to get rid of dark lips naturally

Dark lips are very common problem nowadays. It is not a serious disease and can be cure easily and quickly. There are variety of medicines and lip balms that are helpful to make you rid of it but most of the medical treatments are of high cost so, it is difficult for everyone to afford it. Therefore, today I’m going to share with you the best way to get rid of dark lips naturally at home. It is highly recommended to use natural and herbal ways to treat dark lips issue because these homemade remedies are very effective and show 100% positive results.

You should try to avoid the use of local brand lipsticks because it contains dangerous chemicals in it that will make your lips worst day by day. When it is the matter of skin or face issue then you should try to use good quality cosmetic materials, to protect yourself from skin problems. It is very important for you to know the causes of dark lips so, that you can stop using such things to get pinkish lips naturally.

3 Simple Home Remedies To Get Rid Of Dark Lips Naturally


Causes of dark lips


Dark lips can because due to various reasons. Some of them are as follow.
Smoking
Drugs
Use of low quality lipsticks
Sleep without removing lipstick
The use of local lip balms

Remedies to get rid of dark lips naturally at home


Remedy-1: Lemon


Ingredients:

> Lemon
> Sugar

Instructions:
Take one lemon and cut it into two equal pieces. Put one piece of lemon aside and use only one piece to do this remedy.
Now, sprinkle the sugar on the top of the lemon and start rubbing it on your lips.
Rub it for 5 to 10 minutes until all the juice of lemon squeeze onto your lips.
Do this remedy daily to get rid of dark lips naturally at home.

Remedy-2: Sugar


Ingredients:

> Sugar
> Butter

Instructions:
Add grinded sugar into the bowl.
Include some butter in it to make a thick paste.
Now, scrub your lips gently with this paste.
Do it daily to get rid of dark lips naturally at home.

You must try these amazing remedies if you want to get rid of dark lips naturally at home. As I mentioned above that herbal and home remedies are best way to treat these small skin problems so, do it regularly.

مساج… پیرو ں کے درد کا بہترین علاج

سارا دن مصروفیت میں گزارنے کے بعد گھر لوٹ کر کون چاہے گا کہ وہ اپنے پاؤں کا مساج کرے، کوئی نہیں… نوکری سے متعلق دباؤ کے دوران بھاگ دوڑ پیروں پر سب سے زیادہ منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، اور جب آپ گھر لوٹتی ہیں تو آپ چاہتی ہیں کہ کوئی ایسا ہوکہ جو آپ کے پیروں کا مساج کردے، تاکہ آپ کے تھکے پیروں کو آرام مل جائے۔ جو لوگ پیشہ ورانہ طور پر یہ کام کرتے ہیں ،ظاہر ہے کہ وہ اس حوالے سے اعلیٰ تربیت یافتہ ہوتے ہیں۔ سارے تکنیک اور پیروں کے حساس حصوں سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں… مگر آپ چاہیں تو آپ بھی کچھ بنیادی باتیں جان کر اپنے پیروں کا خود مساج کرسکتی ہیں۔ ذیل میں پندرہ ایسی تکنیک سے آپ کو آگاہ کیا جارہا ہے جنھیں استعمال کرکے آپ اپنے گھرہی میں اپنے پیروں کا مساج کرکے انھیں آرام پہنچاسکتی ہیں۔

*کسی بڑے برتن میں پانی لیں،اور اس میں پیروں کو اچھی طرح بھیگنے دیں۔ کم سے کم دس سے پندرہ منٹ… پانی میں بھیگنے سے آپ کی جِلد نرم ہوجائے گی۔ اس سے آپ کی جِلد پر اینٹی سیپٹک اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔
*اب اپنے پیروں کو اچھی طرح رگڑیں، تاکہ جِلد پر موجود ڈیڈ سیل صاف ہوجائیں۔
* ناخنوں کو صاف کریں اور ان پر فائل کریں، تاکہ یہ ہموار ہوجائیں۔ ایسا فائل استعمال کریں کہ جو دونوں جانب سے کام کرے۔ کھردرا حصہ ناخنوں کو شکل دینے کے لیے استعمال کریں اور اچھے حصّے کو ناخنوں کو ہموار کرنے کے لیے استعمال کریں۔
* کیوٹیکل کو آگے بڑھانے کے لیے اس مقصد کے لیے بنائے گئے آلے کا استعمال کریں۔ یہاں موجود مرد ہ خلیات کو نکال باہر کریں۔ اس طرح آپ کے ناخن کی سطح چمک اٹھے گی۔ کیوٹیکل ریموور کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
*کیوٹیکل کو آگے بڑھانے کا عمل کسی پروفیشنل سے کروانا چاہیے، تاکہ اس میں صفائی اور خوب صورتی آئے اورمردہ جِلد کا بھی خاتمہ ہوجائے۔ گھر میں ایسا کرنے کے لیے آپ اورنج اسٹک یا ہُف اسٹک کا استعمال کرسکتی ہیں۔ اس عمل سے ناخن کی سطح میں چمک دمک آجاتی ہے۔
* فٹ فائل یعنی جھانواں پتھر… اس کے استعمال سے مردہ جِلد کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ ایڑیاں پھٹ جاتی ہیں اور ان میں کھردرا پن آجاتا ہے۔ اس پتھر سے یہ سب آسانی سے صاف ہوجاتا ہے۔
* صرف پاؤں کی جِلد کو نرم اور ملائم رکھنا کافی نہیں۔ اس کو غذا بھی چاہیے۔ پاؤں کی جِلد آپ سے بھرپور توجہ چاہتی ہے، کیوں کہ آپ کے جسم کا سارا بوجھ یہی برداشت کرتی ہے۔ اسے غذائیت بخشنے کے لیے کسی اچھی کوالٹی کا ہیل بام استعمال کریں۔ نہ صرف اسے تلووں میں لگائیں، بلکہ پورے پاؤں پر اس کا مساج کریں۔
*بام یا کریم کی مالش یا مساج سے یہ جِلد کے اندر پہنچ جاتی ہے اور مساج کا دوسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جِلد کے نیچے خون کی گردش میں تیزی آجاتی ہے مساج سے تھکے ہوئے پیروں کو بہرحال بہت آرام مل جاتا ہے۔
*اس سے اگلا مرحلہ ماسک استعمال کرنے کا ہے۔ پیروں میں پیپر منٹ ماسک استعمال کیا جاتا ہے جو پیروں کو آرام پہنچاتا ہے اور توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔
* آپ موزوں کا استعمال کرسکتی ہیں۔ آٹھ سے دس منٹ تک یہ عمل کافی رہے گا۔
* بوٹ یا موزوں کو اتارنے کے بعد روئی کو ٹونر میں بھگو کر پیروں کو صاف کرلیں۔
* اب پیروں پر پاؤڈر کا چھڑکاؤ کریں، تاکہ پیر چکنے چکنے نہ لگیں۔ ٹالکم پاؤڈر کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
* اب جب کہ آپ کے پیروں پر کریم اور ماسک کا استعمال کیا جاچکا ہے۔ اب ان پر تیل پالش کرنے کی باری آتی ہے۔ انگلیوں کے درمیان ٹشو پیپر کو حرکت دے کر انھیں ایک دوسرے سے الگ کرلیں، تاکہ نیل پالش کرتے وقت ایک دوسرے سے ملے نہ رہیں۔
* نیل پالش لگانے سے قبل بیس کوٹ لگائیں۔ اس سے ناخنوں کی سطح پر موجود میل کی صفائی ہوجاتی ہے، اور ان کی سطح ہموار ہوجاتی ہے۔
* بیس کوٹ خشک ہوجائے تو نیل پالش کے دو کوٹ لگائیں ،مگر ہر کوٹ کے خشک ہونے کے بعد یقیناًمذکورہ بالا باتوں پر عمل پیرا ہوکر آپ گھر ہی پر اپنے پیروں کی اچھی طرح دیکھ بھال کرسکیں گے اور آپ کے پیروں کو مکمل طور پر آرام مل سکے گا۔

جو متعدد بیماریوں کا علاج


جو کی غذا کوئی 8 ہزار سالوں سے متقیوں ، پرہیز گاروں اور نبیوں کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ خود نور مجسم ، شفیع عالم اور محبوب دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہی دیکھ لیں کہ ان کی بھی مرغوب ترین غذا ہونے کا اعزاز جو کی غذا کو ہی جاتا ہے۔ آپ دیکھیں کہ غار حرا میں اقرا باسم ربک ا لذی کی صورت جب قرآ ن پاک کی پہلی آیات کا نزول ہو رہا تھا تو اس لمحے غار حرا میں ایک تو نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ دوسرے حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے اور اگر کوئی تیسری چیز وہاں موجود تھی تو وہ جو کی غذا تھی یعنی نہ ہی ادھر کوئی گندم تھی اور نہ ہی چاول پڑے ہوئے تھے۔ اب سوچنے کی بات ہے کہ وہاں جو کی غذا کیوں پڑی ہوئی تھی بس اک یہی بات جو کی غذا کی سب سے بڑی اہمیت ظاہر کر رہی ہے اور جو کی غذا کے لیے یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اپنے خورد و نوش کے لیے اسے منتخب کیا بلکہ اپنے غور و فکر کے لمحوں کے لیے بھی جو کی غذا کو اپنے ساتھ ساتھ رکھا۔اسی طرح 21 احادیث مبارکہ کا حوالہ جو کی غذا سے منسلک ہے۔ ایک حدیث کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں پنہاں ہے۔

جو کے بارے میں محدثین کاکہنا ہے کہ جو کھانے سے قوت حاصل ہوتی ہے جو جسمانی کمزوری کے علاوہ کھانسی اور حلق کی سوزش کے لیے مفید ہیں۔جو معدہ کی سوزش کو ختم کرتے ہیں، جسم سے غلاظتوں کا اخراج کرتے ہیں۔ پیشاب آور ہیں، پیاس کو تسکین دیتے ہیں۔ ابنِ القیم نے جو کے پانی کو پکانے کا نسخہ بیان کیا ہے اس کے مطابق جو لے کر ان سے پانچ گنا پانی ان میں ڈالا جائے پھر انھیں اتنا پکایا جائے کہ پانی دودھیا ہو جائے اور اس کی مقدار میں کم از کم ایک چوتھائی کی کمی آ جائے۔(اس غرض کے لیے اگر ثابت جو استعمال کرنے کی بجائے جو کا دلیہ استعمال کیا جائے تو جو سے حاصل ہونے والے فوائد اور زیادہ ہو جائیں گے)۔

جو کی غذائی اہمیت اسی ایک بات سے بھی اُبھر کر سامنے آتی ہے کہ اگر ہم آج کل کی بیماریوں کے نام گننا شروع کریں یعنی تپ دق ، ملیریا ، ہیضہ ، سرطان ، یرقان ، نمونیا تو کوئی 35 یا 40 بیماریوں کے نام گن پائیں گے لیکن حدیث شریف کے مطابق 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں شامل ہے کے مصداق یہی عرض کیا جاسکتا ہے کہ قیامت تک کی آنے والی بیماریوں کا علاج بھی جو کی غذا میں موجود ہے۔ میں نے بذات خود جو کی غذا سے فالج کے بندے ٹھیک ہوتے دیکھے ہیں ہیپا ٹائیٹس یعنی یرقان کے مریض شفا پاتے دیکھے گئے ہیں۔ جو کے آٹے سے خواتین میں رنگ گورا بھی ہوتا دیکھا گیا ہے۔

اس سے مردانہ وجاہت بھی ابھرتی ہے یعنی جو کی غذا سے نہ صرف بندے کو طبی فوائد ملتے ہیں بلکہ روحانی طور پر بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھا یا جا رہا ہے کیونکہ یہ ذائقہ میں شیریں ، تاثیر میں سرد ہونے کے ساتھ ساتھ جو کی غذا بھوک مٹاتی اور پیاس بجھاتی ہے۔ جسم کے موٹے فضلات کو توڑتی ہے۔ ذہانت بڑھاتی اور غور و فکر کی سوچ کو تحریک دیتی ہے۔ آواز دلکش اور سریلا کرتی ہے۔ سماعت اور بصارت کو تقویت بخشتی ہے۔ زہریلی رطوبتوں کا اثر زائل کرتی ہے۔ مٹاپا دور کرتی ہے، جسم کی چربی کو پگھلاتی ہے اور خون کو خالص تر رکھنے میں جو کی غذا اہم کردار ادا کرتی ہے۔

جو کے طبی فائدے کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی گندم کے مقابلے میں جو کو ذیادہ پسند فرماتے تھے۔ خاص طور پر جو سے تیار کردہ ڈش تلبینہ پسند کرتے تھے۔آج کی جدید سائنسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10 گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی تلبینہ کھانا پسند فرماتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی کھانے کی تاکید فرماتے تھے:
حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ اہل خانہ میں سے اگر کوئی بیمار ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے تلبینہ تیار کراتے اور مریض کو کھلاتے تھے۔اور فرماتے کہ تلبینہ استعمال سے جسمانی کمزوری دور ہوتی ہے۔ اور فرماتے کہ تلبینہ پریشانی اور تھکن کا خاتمہ کرتا ہے۔ایک اور جگہ حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تلبینہ دل کا غم ایسے اتارتا جسے تم پانی سے منہ دھو کر اپنا چہرہ غلاظت سے پاک کرتے ہو۔ ایک اور جگہ حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ تلبینہ تمھارے پیٹوں کو غلاضت سے پاک کرتا ہے،اور بھوک کی کمی کو دور کرتا ہے۔
تلبینہ تیار کرنے کی ترکیب

دوکھانے کے چمچ خالص جو کا آٹا لے کر ایک پیالی تازہ پانی میں اچھی طرح گھول لیں کہ گھٹلی نہ رہے جائے،پھر ایک برتن میں دوپیالی پانی تیز گرم کریں اور اس میں آہستہ آہستہ جو کے آٹا ملا پانی شامل کریں ساتھ ساتھ مسلسل چمچ ہلاتے رہیں، اور مزید پانچ منٹ پکائیں، پھر اس میں دو کپ ابلا ہوا دودھ شامل کرکے مکس کرلیں اور شہد ملا کر نوش فر مائیں اور دن میں متعدد بار پئیں یا چمچ سے کھائیں۔

- See more at: http://htv.com.pk/ur/nutrition/health-benefits-of-barley#sthash.y1P8en4n.dpuf

مسوڑھوں کی سوجن دور کرنے کے بیس ٹوٹک


بچوں کے جب دانت نکلتے ہیں تو ایسے میں اکثر ان کے مسوڑھے سوج جاتے ہیں ۔بڑوں میں کسی تیز دوا مثلاًپارہ وغیرہ کے کسی مرکب کوبے احتیاطی سے استعمال کرنے ، خون کی خرابی ،دانت ہلنے یا مسوڑھو ں کی رگیں کمزور ہوجانے کے سبب مسوڑھوں پر سوجن آجاتی ہے۔یہ سوجن پہلے مسوڑھوں اور پھر پورے منہ میں دکھن کی وجہ بنتی ہے ۔اس مسئلہ کے حل کیلئے چند تجاویز درج ذیل ہیں جو آپکو اس تکلیف سے نجات دلانے میں معاون کردار ادا کرسکتی ہیں:

۱۔ اگر بچوں کو دانت نکلنے کی تکلیف سے ورم ہوگیا ہوتوشہد میں تھوڑاسا نمک ملائیں اور روزانہ مسوڑھوں پر ملیں تاکہ دانت جلدی نکل آئیں۔اسکے علاوہ سہاگہ شہد میں ملاکر مسوڑھوں پر ملنے سے سوجن دور ہوجاتی ہے۔
۲۔ اگر بڑوں میں کسی خرابی کے باعث مسوڑھوں پر ورم ہوتو اسکا علاج کروائیں۔ دانت اگر ہلنے لگے اور اس نے جڑ چھوڑ دی ہو تو دانت نکلوادیں۔
۳۔ کسی تیز دوا یا پارہ کے استعمال سے سوجن ہو تو ایسی دوا ترک کردیں۔
۴۔ اگر محض مسوڑھوں کی رگوں کے کمزور ہوجانے کی وجہ سے سوجن ہو تو ان کے لیے خاص قسم کے مرہم لگانے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاہ پھٹکری چھ ماشہ باریک پیس کر ایک بوتل پانی میں ملا کر اس سے کلیاں کروائیں۔ یہ ورم دور کرنے میں بے حد مفید ہے۔
۵۔ گلِ بابونہ، اکلیل الملک،تخم کتان، تخم حلبہ،چھ چھ ماشہ ہم وزن لے کر پانی میں جوش دے لیں پھر اس سے کلیاں کریں ۔
۶۔ سہاگہ بریاں، مازوسبز، کباب چینی ان تینوں اجزاء کو دو ،دو ماشہ ہم وزن لے کرکوٹ کر چھان لیں اور اس منجن کو مسوڑھوں پر ملیں۔اسکے ساتھ ساتھ پوست درخت سرس، اور پوست درخت جھر بیری دو دو تولہ ہم وزن لے کر پانی میں جوش دے کر اس سے کلیاں کرائیں۔
۷۔ سفون پوست مغیلان یا سنون کلاں یا سنون ضمادی میں سے کوئی ایک حسبِ ضرورت مسوڑھوں پر ملنا مفید ہے۔
۸۔ مہندی کے پتے لے کر انکو پانی میں چائے کی مانند ابال کر چھان لیں ۔اس پانی سے دن میں تین سے چار مرتبہ کلیاں کرنے سے آرام آئے گا۔اگر اس پانی میں تھوڑی مقدار میں پھلوں کا سرکہ ملادیں تو اسکے فوائد میں خاطر خواہ اضافہ ہوجائے گا۔
۹۔ کلونجی کو توے پر جلاکر راکھ بنالیں ۔اس راکھ کو سرکہ میں حل کرکے منہ کے اندر لگالیں مسوڑھوں کی سوجن ، کیڑالگنے اور دانت کے درد میں بھی یہ نسخہ اکسیر ہے۔سرکہ آپکے مسوڑھوں پر لگے گا لیکن بعد میں فائدہ ہوجائے گا۔اگر آپ تکلیف سے بچناچاہیں تو ابتداء میں مہندی والے پانی میں سرکہ ملا کر ایک سے دو دن استعما ل کرلیں۔ اسکے بعد کلونجی والا فارمولا استعمال کریں۔
۱۰۔ مسوڑھو ں پر شہد سے ہلکی مالش کرنے سے آرام آجاتاہے۔
۱۱۔ مسوڑھوں کی سوجن ،وٹامن سی کی کمی کی وجہ بھی ہوسکتی ہے اسکے لئے سنگترے کے رس میں شہد ملاکر استعمال کریں ۔وٹامن سی مسوڑھوں کو مختلف امراض سے محفوظ رکھتاہے۔
۱۲۔ برگِ مہندی پچاس گرام،صعتر فارسی پندرہ گرام ، مرمکی دس گرام ان سب کو تین گلاس پانی میں دس منٹ ہلکی آنچ پر پکانے کے بعد چھان لیں اور اسے استعمال کریں ، صعتر فارسی ایک جراثیم کش دوائی ہے ۔مرمکی اور صعتر فارسی منہ کی بیماریوں میں تجویز کی جاتی ہے۔ان تمام چیزوں کا جراثیم کش ہونا ایک مسلمہ حقیقت ہے۔
۱۳۔ جامن کی چھال کا جوشاندہ بنا کر اس سے کلیاں کرنے سے افاقہ ہوتاہے۔
۱۴۔ زیتون کا پھل اور اسکے پتوں کارس نکال کر اس قدر پکائیں کہ وہ شیرے کی مانند گاڑھا آمیزہ بن جائے ۔اسی آمیزے میں تھوڑاسا پانی شامل کرکے کلیاں کرنے سے مسوڑھوں کی سوجن دور ہوجاتی ہے اور مسوڑھوں میں مضبوطی پیداہوتی ہے۔
۱۵۔ نیم کے پھولوں کو پانی میں جوش دے کر ان سے غرارے کریں ،مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔
۱۶۔ انار کے پھول سکھا کر باریک پیس لیں صبح شام منجن کی طرح لگائیں ۔
۱۷۔ جامن کی چھال کو خشک کرکے باریک پیس کر چھان لیں اور صبح شام بطور منجن مسوڑھوں پر مل کر پانی سے صاف کرلیں۔
۱۸۔ سبز پوست اخروٹ مسوڑھوں پر ملنے سے آرام آجاتاہے۔اس سے مسوڑھے مضبوط بھی ہوتے ہیں۔
۱۹۔ بعض دفعہ بادی کے مرض کے باعث مسوڑھے سوج جاتے ہیں۔داڑھ کے نیچے ادرک کا ٹکڑا رکھ کر چبالیں اور اسے گال کے اندر دبالیں اسطرح مسوڑھوں سے بادی پانی خارج ہوجاتاہے اورسوجن کم ہو جاتی ہے ۔
۲۰۔ کیکر کا کوئلہ ،لے کر باریک پیس کر رکھ لیں صبح و شام منھ دھونے سے پہلے انگلی سے آہستہ آہستہ ملیں اس سے مسوڑھوں کی سوجن دور ہوجائے گی۔

ماہواری میں بے قاعدگی کا گھریلو علاج


ماہواری کی بے قاعدگی کا مسئلہ عورتوں میں عام ہے۔ایسے میں ایک ماہواری سے دوسری ماہواری تک کا وقفہ ۳۵ دن سے زیادہ ہوجاتا ہے۔اصولی طور پر دو ماہواری کا وقفہ۲۱ سے ۳۵ دن تک کاہونا چاہیے۔ جب کہ یہ دوسے سات دن تک جاری رہتا ہے۔ عام طور پر ایک عورت کو سال میں گیارہ سے تیرہ ماہواریاں ہوتی ہیں۔لیکن ماہواری کی بے قاعدگی کا شکارعورتوں کو سال میں چھ سے سات مرتبہ یا اس سے بھی کم ماہواری ہوتی ہے۔اس میں یا تو ایک ماہواری سے دوسری ماہواری کا وقفہ طویل ہو جاتا ہے یا پیریڈز کا وقت سات دن سے بھی زیادہ ہوجاتا ہے،اس کے علاوہ غیر معمولی خون کا اخراج(عام اخراج سے کم یازیادہ )بھی ماہواری کی بے قائدگیوں میں شامل ہے۔

اس مسئلے کی کئی وجوہات ہیں،ان میں کھانے میں بے قاعدگی،وزن کا حد سے زیادہ بڑھنا یا گھٹنا،خون کی کمی،حیض کے دائمی طور پر بند ہونے کا وقت قریب آنا(مینو پوز)،تھائیرائڈ کی بے ترتیبی اور ہارمونز کا متوازن نہ ہونا شامل ہے۔ اس کے علاوہ جگر کی بیماری،ٹی بی،آنتوں میں سوزش، شوگر یا حال ہی میں بچے کی ولادت یا حمل گر جانااور دوسری صورتیں بھی ہو سکتی ہیں۔اسی طرح زیادہ ورزش ،سگریٹ نوشی،الکوحل کا استعمال ،سفر،ذہنی دباؤاور بعض دواؤں کا استعمال اور مانع حمل گولیاں بھی اس مسئلے کا سبب بن سکتی ہیں۔۲۰۰۵ ؁میں ہورپین تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ تیز بخار اور استھما بھی اس بے قاعدگی کی وجہ بن سکتا ہے۔ماہواری کی بے قاعدگی شروع کے چند سالوں میںیاحیض بند ہونے سے پہلے ہوتی ہے۔مزید یہ کہ ہر عورت کی اپنا ایک انفرادی نظام ہوتا ہے،لہذا معمولی بے قاعدگی میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری نہیں۔

یہاں ماہواری کو با قاعدہ بنانے کے لئے کچھ گھریلو علاج تحریر کئے جا رہے ہیں:

ادرک



ادرک کا استعمال ماہوار ی کو صحیح کرنے کے ساتھ اس کے درد سے بھی نجات دلاتا ہے اور دیر سے ہونے والی ماہواری کو صحیح وقت پر لے آتا ہے۔
۔ڈیڑھ چائے کا چمچ تازہ پسی ہوئی ادرک کو ایک کپ پانی میں پانچ سے سات منٹ تک ابالیں۔
۔تھوڑی چینی ملالیں
۔دن میں تین مرتبہ ہر کھانے کے بعد پیءں۔
۔ایک مہینہ یا اس سے زیادہ استعمال کریں۔

دارچینی



دار چینی گرم تاثیر رکھتی ہے، ماہواری میں ہونے والی اکڑاہٹ کو دور کرتی ہے۔انسولین کی مقدار کو متوازن کرتی ہے جو پیریڈزکی باقاعدگی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کے جن خواتین کی اووریز میں پولی سسٹ بن جاتی ہے اس میں بھی یہ فائدہ مند ہے۔اور ماہواری کو جا ری کرتی ہے۔
۔ڈیڑھ چائے کا چمچ دارچینی پاؤڈرایک گلاس دودھ میں ملائیں،اور روزانہ کئی ہفتوں تک استعمال کریں۔
۔دارچینی کی چائے بھی پی سکتے ہیں،یا دارچینی پاؤڈر اپنے کھانے میں چھڑک کر کھائیں۔یا دارچینی کا ٹکڑاروزانہ چبا کر کھائیں۔

تل اور گڑ



تل ہارمونز کی مقدار کو مناسب کرتے ہیں جس سے ماہواری وقت پر ہوتی ہے،یہ ہارمونز کی زیادتی کو روکتے اور کمی کو پورا کرتے ہیں۔
گڑکی تاثیر بھی گرم ہوتی ہے۔اور یہ بھی ماہواری کو آسان اور باقاعدہ بناتا ہے۔
۔ایک مٹھی تل کو سوکھا بھون لیں۔
۔ایک چائے کا چمچ گڑ اور تل ملا کر پیس کر پاؤڈر بنالیں۔
۔روزانہ ایک چمچ نہارمنہ کھائیں۔دونوں ماہواریوں کے درمیانی حصے میں یا ماہواری سے دو ہفتہ پہلے شروع کریں۔کچھ ماہ تک جاری رکھیں
خالی گڑ کا ایک ٹکڑا روزانہ کھانے سے بھی یہ نظام ٹھیک رہے گا۔
نوٹ:ماہواری کے دوران یہ دوا استعمال نہ کریں۔

ایلوویرا



ہارمونز کی بے ترتیبی کو درست کرکے ماہواری کو باقاعدہ بناتا ہے۔
۔ایک پتے سے ایلوویرا جیل نکال لیں۔
۔ایک چائے کا چمچ شہد کے ساتھ ملا لیں ۔
۔صبح نہار منہ استعمال کریں
۔یہ علاج تین ماہ تک جاری رکھیں۔
نوٹ:ماہواری کے دوران نہ لیں۔

کچا پپیتہ



کچا پپیتہ یوٹرس کے پٹھوں کی کارکردگی کو درست کرتا ہے۔خاص طور پر ان خواتین کے لئے جن کا حیض بند ہونے والا ہو۔کچے پپیتے کا رس کچھ ماہ تک استعمال کریں۔لیکن پیریڈ کے دوران نہ لیں۔

ہلدی


ہلدی کی تاثیر گرم ہے۔ماہواری کو باقاعدہ بنانے کے ساتھ درد کو بھی کم کرتی ہے۔
۔ایک چوتھائی چائے کا چمچ ہلدی دودھ ،شہد یا گڑ کے ساتھ لیں۔
روزانہ استعمال کریں جب تک آپ فرق محسوس نہ کر لیں۔

ثابت دھنیہ



ایک چائے کا چمچ دھنیہ دو کپ پانی میں اتنا ابالیں کہ ایک کپ رہ جائے،چھان کر دن میں تین دفعہ پیریڈ سے پہلے استعمال کریں۔
کچھ مہینوں تک جاری رکھیں۔

سونف


سونف کا استعمال بھی ماہواری کو باقاعدہ بنانے کے لیے بہت ہے۔
ایک گلاس پانی میں دو کھانے کے چمچ سونف پوری رات کے لیے بھگودیں اور صبح چھان کر پی لیں۔
ایک مہینے تک یا جب تک آپ کے ایام باقاعدہ نہ ہوجائیں استعمال کریں۔

پودینہ


سوکھا پودینہ اور شہد بھی ماہواری کا بہترین علاج ہے۔
ایک چائے کا چمچ سوکھا ہوا پودینہ پاؤڈر کی شکل میں ایک چائے کا چمچ شہد کے ساتھ ملا کر دن میں دفعہ لیں۔
کچھ ہفتے تک استعمال کریں۔

گاجر کا رس


گاجر میں آئرن کی وافر مقدار موجود ہے ۔ اس لیے اس کا رس ماہواری کو باقاعدہ بنانے کے لیے بہترین ہے۔اس کے علاوہ ثابت گاجر بھی ہارمونز کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔
ایک گلاس گاجر کا جوس تین ماہ تک پئیں ۔آپ اس کو کسی اور سبزی کے ساتھ بھی ملا کر پی سکتی ہیں۔

نہار منہ پانی پئیں،بیشتر بیماریوں کو دور بگائیں

طبی ماہرین نے کہا کہ کہ صبح بیدار ہوتے ہی نہار منہ پانی پینے کا عمل دیرینہ و پچیدہ امراض کی روک تھام سمیت جدید امراض کاموثر علاج ثابت ہوا ہے۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ نہار منہ پانی کے استعمال سے بعض امراض کا سو فیصد علاج ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ سر درد اور جسم کا درد قلب کے نظام میں خرابی جوڑوں کا درد دل کی تیز دھڑکن مرگی موٹاپا کے سبب پیدا ہونے والے امراض دمہ ٹی بی گردن توڑ بخار دماغ کا ورم گردے کی خرابی معدے کی بیماریاں شوگر قبض آنکھ ناک و کان سمیت خواتین کے امراض سے بچنے لیے خالی پیٹ پانی پینا مفید ثابت ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صبح سویرے اٹھتے ہی دانت صاف کرنے سے قبل 4گلاس پانی پینا چاہیے۔کسی بیماری میں مبتلا یا معمر افراد اگر4گلاس پانی نہ پی سکیں تو وہ آہستہ آہستہ پانی کی مقدار کو بڑھاتے ہوئے 4گلاس تک لے جائیں۔انہوں نے کہا کہ پانی پینے کے عمل سے 45منٹ بعد تک کچھ بھی کھانے سے پرہیز کیا جائے اور بعد ازاں نارمل ناشتہ کر لیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کے ذریعے علاج کے اس طریقہ کار سے چند امراض کا علاج بعض یوم کے اندر ممکن ہے۔طبی ماہرین نے کہا کہ بلڈ پریشر کا علاج 30یوم میں گیسٹرک پرابلم 10روز ذیابیطس ایک ماہ قبض سے نجات 10دنوں میں سرطان 180یوم جبکہ ٹی بی جیسی مہلک مرض اس طریقہ علاج سے 90یوم کے اندر ٹھیک ہوسکتی ہے۔

Sunday 28 February 2016

شہد جلد ، جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بہترین غذا


شہد حرارت اور توانائی سے بھرپور غذ ا ہے ۔ توانائی زیادہ تر نشاستہ اور غذاؤں سے پیدا ہوتی ہے اور شہد آسانی سے ہضم ہوجانے والے کار بو ہائیڈریٹس کی ایک صورت ہے۔ یہ براہ راست خون مین شامل ہو جاتا ہے اور فوری طور پر توانائی مہیا کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے-کمزور ہاضمہ والوں کے لئے شہد ایک نعمت ہے۔ جب شہد کھایا جاتا ہے تو بدن کے تمام اعضا مثب طریقے سے کام کر پاتے ہیں۔ مشہو ر رومن فزیشن گیلن نے شہد کو ہر قسم کی بیماریوں کے لئے شفا بخش قرار دیا ہے۔ یہ متعدد امراض کے علاج اور ان سے تحفظ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ایک چمچہ تازہ شہد اور آدھے لیموں کا ر س نیم گرم پانی کے ایک گلاس میں نہار منہ پینا قبض، موٹاپا اور تیزابیت کا بہترین علاج ہے ۔آئیے شہد کے چند اہم اور مفید طریقہ استعمال پر نظر ڈالتے ہیں۔
1۔امراض قلب

معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر آؤنلڈ لیو نارڈ شہد کودل کے لئے بہترین غذا قرار دیتے ہیں ۔ ان کے مطابق دل کی شریانوں میں بندش کے مریضوں اور کمزور دل کے لوگوں کو دن بھر میں پانچ کھانوں میں شہد استعمال کرنا چاہئیے ۔ وہ دل کے مریضوں کو مشورہ دیا کرتے تھے کہ رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس پانی میں شہد اور لیموں کا رس ڈال کر پینا چاہئیے۔
2۔ اینیمیا

شہد، ہیمو گلوبن بنانے میں قابل ذکر کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی وجہ شہد میں آئرن ، کاپر اور میگنیز کی موجودگی ہے۔ اینیما کے مرض کا یہ بہت عمدہ علاج ہے کیوں کہ یہ ہیمو کلوبن اور خون کے سرخ ذرات میں درست توازن برقرار رکھتا ہے۔
3۔ تھکان اور سستی

کہا جاتا ہے کہ اصلی شہد کا یاک قطرہ ہی جسم و جان کو معطر کر دیتا ہے اور روح میں بالیدگی کا احساس ہوتا ہے۔ وہ چھتے جو پھلوں کے باغات کے اندر ہوتے ہیں۔ ان کا شہد سب سے بہتر ہوتا ہے۔ شہد جس قدر پرانا ہوتا ہے اسی قدر مفید بھی ہوتا ہے۔ تاثیر کے لحاظ سے شہد گرم ہے اس لئے اس کی مقررہ مقدار میں استعمال کرنا چاہئیے۔
4۔ جنسی کمزوری

شہد کو جنسی قوت کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔ یہ عورتوں کی ذرخیزی اور مردوں کی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔ پرانے ذمانہ میں لوگ سمجھتے تھے کہ اس کا ایک گھونٹ جوانی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک حصہ شہد کو تین حصے پانی میں ملا کر ہلکی آنچ پر ابالتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ دوتہائی پانی باقی رہ جاتا ہے۔ یہ مشروب بھرپور طاقت کے لئے موثر سمجھا جاتا ہے۔
5۔نیند نہ آنا

نیند نہ آنے کے عارضے میں شہد کا استعمال مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ گہری نیند لانے میں یہ مدد گارثاببت ہوتا ہے ۔ اس پانی میں ڈال کر بستر پر جانے سے پہلے پینا چاہئیے ۔ اس کی مقدار ایک بڑے کپ پانی میں دو چائے کے چمچے شہد ہے۔
6۔خراش والی کھانسی

شہد خراش والی کھانسی کا بھی عمدہ علاج ہے۔ شہد سانس کی نلوں کے بالائی حصے کی سوزش دور کرکے خراش والی کھانسی کو ٹھیک کرتا ہے ۔ نگلنے میں دشواری جیسے مسائل بھی حل ہو جاتے ہیں ۔ یہ ہی وجہ ہے یہ شہد کو کھانسی کے مختلف شربتوں میں شامل کیا جاتا ہے ۔ خراش پیدا کرنے
والے کھانسی میں شہد ملے پاتی سے غرارے کرنا بھی مفید ہے۔* کثرت حیض میں اگر چکر آتے ہوں تو تھوڑے سے تلسی کے رس میں ایک چمچ شہد ملا کر پینا مفید ہے۔
7۔صحت مند اور چمک دار ناخن

خواتین کے ہاتھوں کے ناخن عموماً گھریلوں کام کاج کے دوران ٹوٹ جاتے ہیں۔ انھیں صحت مند، مضبوط اور چمک دار بنانے کے لئے لیموں سے بہتر کوئی چیز نہیں ۔ لیموں کا استعمال کرنے کے بعد اس کا بچا ہوا رس اور ریشوں والے حصے سے روزانہ ناخن پر مساج کریں۔ اس طرح یہ مضبوط اور چمک دار ہوجائیں گے۔ یہ عمل جاری رکھا جائے تو ناخن ٹوٹنے کی شکایت بھی دور ہو جائے گی۔
8۔پاگل پن کا علاج

جنون یا (پاگل پن) کے مریض کو کالی ہڑ کا سفوق 6گرام کھلانا چاہیے اور ایک پاؤ دودھ میں ایک چمچ شہد حل کر کے سورۃ الفاتحہ ساتھ باراول آخر ایک بار درود شریف پڑھ کر اس پر دم کر کے پلانا بھی مریض کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے۔

* آنکھوں کے امراج اور کان کے درد میں شہد (خالص) کا استعمال کرنے سے درد میں آرام آجاتا ہے�ۂ*1/2کپ پیاز کے رس میں شہد ملا کر گرم کر کے پینے سے بیٹھی ہوئی آواز صاف ہوجاتی ہے۔
* اندگی کٹ جانے پر کپڑے پر خالص شہد لگا کر پٹی باندھنے سے خون بند اور زخم ٹھیک ہوجا تا ہے۔
9۔شہد کا ماسک

کھانے اور لگانے سے جلد خوبصورت ہوجاتی ہے۔شہد سے کئی طرح کے ماسک بنتے ہیں جو انسانی جلد کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔ کھیرے کا رس، شہد اور دودھ ملا کر چہرے پر لگانے سے چہرہ صاف ہوجاتا ہے۔ انڈا، شہد اور بادام کا تیل ملا کر لگانے سے بھی چہرے کی رنگت صاف ہوجاتی ہے ۔
10۔ہونٹوں کے اطراف سیاہی

ہونٹوں کے اطراف کی جلد سیاہ ہونے لگے تو اس سے ہونٹوں اور ان پر لگی لپ اسٹک کی خوبصورتی بھی ماند پڑجاتی ہے۔ اس سیاہی کو ختم کرنے کے لیے صندل کی لکڑی کا پاؤڈر بادام کی گری کا پاؤڈر اور لیموں کا رس ہم وزن لے کر دودھ کے ساتھ پیسٹ تیار کرلیں اور اس سے مساج کریں اور تقریباً آدھے گھنٹے بعد منہ دھو لیں۔ ایک ہفتے کے استعمال سے ہی سیاہی سے چھٹکارا مل جائے گا۔
11۔فیس پالش

گلیسرین پانچ چائے کے چمچے ، شہد آدھی پیالی ، لیموں کا رس چار چمچے، عرق گلاب چائے کے دو چمچے ، گاجر کا جوس چائے کے دو چمچے، سیب کا جوس چائے کے دو چمچے، کینو کا جوش چار چمچے، صندل کا پاؤڈر چائے کے دو چمچے یہ تمام چیزوں کو اچھی طرح ملا لیں اور اس فیس پالش کو آپ فریج میں بنا کر رکھ سکتی ہیں۔ اس فیس پالش کو لگا کر چہرے پر آہستہ آہستہ مساج کریں اور دس منٹ بعد صاف کرلیں۔ یہ فیس پالش جلد میں چمک پیدا کرنے کے لیے بہترین ہے۔

- See more at: http://htv.com.pk/ur/nutrition/honey-good-for-beauty-physical-and-mental-health#sthash.HThegqyU.dpuf

Thursday 25 February 2016

خشک میوہ جات قدرت کی جانب سے سردیوں کا انمول تحفہ

خشک میوہ جات قدرت کی جانب سے سردیوں کا انمول تحفہ ہیں جو خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ بےشمار طبی فوائد کے حامل بھی ہیں۔ خشک میوہ جات مختلف بیماریوں کے خلاف مضبوط ڈھال کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈرائی فرو ٹس جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور موسم سرما کے مضر اثرات سے بچاو میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اعتدال کے ساتھ ان کا استعمال انسانی جسم کو مضبوط اور توانا بناتا ہے۔
مونگ پھلی
مونگ پھلی ہردلعزیز میوہ ہے۔سردیوں میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزا ہوتا ہے تاہم اس کا باقاعدہ استعمال دبلے افراد اور باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے انتہائی غذائیت بخش بھی ثابت ہوتا ہے۔ مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں جو غذائیت کے اعتبار سے سیب‘ گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں جو کم وزن افراد سمیت باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے بھی نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔کینیڈا میں کی جانے والے ایک تحقیق کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لئے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے ۔ماہرین کے مطابق دوسرے درجے کی ذیابطیس میں گرفتار افراد کے لئے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا استعمال بہت مثبت نتا ئج مرتب کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔مونگ پھلی میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔
چلغوزے
چلغوزے گردہ‘مثانہ اور جگر کو طاقت دیتے ہیں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی اور فوری توانائی محسوس ہوتی ہے۔ چلغوزہ کھانے سے میموری سیلز میں اضافہ ہو کر یادداشت میں بہتری پیدا ہوتی ہے ۔اگر کوئٹہ سے قلعہ عبداللہ کے راستے ژوپ(فورٹ سنڈیمن)کی طرف جائیں تو تقریبا پانچ گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد ژوب کا علاقہ آتا ہے۔جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے یہی مسافت چار گھنٹے میں طے ہوتی ہے۔یہ علاقہ 2500سے 3500میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37سینٹی گریڈ جبکہ سردیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 15سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ مزید بلندی پر یہ درجہ حرارت مزید کم ہو جاتا ہے-یہی وہ علاقہ ہے جہاں چلغوزے کے دنیا کے سب سے بڑے باغات واقع ہیں۔یہ باغات تقریبا 1200مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں ۔اس علاقے میں پیدا ہونے والا چلغوزہ دنیا بھر میں نہایت معیاری اور پسند کیا جاتا ہے۔یہاں پیدا ہونے والا بیشتر چلغوزہ لاہور کی مارکیٹ میں سیل کیا جاتا ہے جہاں اسکی مناسب پیکنگ وغیرہ کر کے اسکو بیرون ملک ایکسپورٹ کر دیا جاتا ہے۔بلوچستان میں پیدا ہونے والے اس چلغوزے کی زیادہ تر مارکیٹ دبئی‘انگلینڈ‘ فرانس‘مسقط اور دیگر ممالک ہیں جہاں کےخریدار اس علاقے کے پاکستانی چلغوزے کو منہ مانگی قیمت پر خریدنے کو تیار رہتے ہیں۔بیرون ملک مہنگے داموں خریدے جانے کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں بھی چلغوزے انتہائی مہنگے داموں جا رہے ہیں۔
کاجو
کاجو انتہائی خوش ذائقہ میوہ ہے جسے فرائی کر کے کھایا جاتا ہے ۔اس میں زنک کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے استعمال سے اولاد پیداکرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔کینیڈا میں کی گئی ایک حالیہ طبی تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کاجو کا استعمال ذیابطیس کے علاج میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کاجو میں ایسے ”ایکٹو کمپاونڈز“ پائے جاتے ہیں جو ذیابطیس کو بڑھنے سے روکنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں لہذا ذیابطیس کے مریضوں کے لئے کاجو کا باقاعدہ استعمال انتہائی مفید ہے۔
اخروٹ
اخروٹ نہایت غذائیت بخش میوہ شمار ہوتا ہے۔ اس کی بھنی ہوئی گری جاڑوں کی کھانسی میں خاص طور پر مفید ہے۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقتور ہوجاتا ہے۔ اخروٹ کو اعتدال سے زیادہ کھانے سے منہ میں چھالے اور حلق میں خراش پیدا ہوجاتی ہے۔ایک حالیہ امریکی تحقیق کے مطا بق اخر وٹ کا استعمال ذہنی نشونما کے لئے نہایت مفید ہے، اوراس کے تیل کا استعما ل ذہنی دباؤاور تھکان کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔امریکہ کی ریاست پنسلوانیا میں کی جا نےوالی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اخروٹ میں موجود اجزا خون کی گردش کو معمول پر لاکر ذہن پر موجود دباو کوکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔جس کی وجہ سے وہ حضرات جو زیادہ کام کرتے ہیں ان کے ذہنی سکون کے لئے اخرو ٹ اور اس کے تیل کا استعما ل نہایت مفید ثابت ہوتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق اخرو ٹ کا استعما ل بلڈپریشر پر قابو پانے اور امراض ِقلب کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مفید ہے
بادام
بادام قوت حافظہ‘ دماغ اور بینائی کیلئے بے حد مفید ہے اس میں حیاتین الف اور ب کے علاوہ روغن اور نشاستہ موجود ہوتا ہے۔ اعصاب کو طاقتور کرتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔بادام خشک پھلوں میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے۔ غذائی اعتبار سے بادام میں غذائیت کا خزانہ موجود ہے بادام کے بارے میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چکنائی سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت خصوصا عارضہ قلب کا شکار افراد کیلئے نقصان دہ ہے تاہم اس حوالے سے متعدد تحقیقات کے مطابق بادام خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے اور یوں اس کا استعمال دل کی تکالیف میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے نیز اس کی بدولت عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک تحقیق کے مطابق 3اونس بادام کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو 14فیصد تک کم کرتا ہے ۔بادام میں 90 فیصد چکنائی نان سیچوریٹڈ فیٹس پر مشتمل ہوتی ہے نیز اس میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے دیگر معدنیات میں فائبر کیلشیم میگنیٹیم پوٹاشیم وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ اطباءکی رائے میں بادام کا استعمال آسٹوپورسس میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے تاہم اس کیلئے گندم، خشخاش اور میتھرے کو مخصوص مقدار میں شامل کرکے استعمال کیا جاتا ہے۔
پستہ
پستہ کا استعمال مختلف سویٹس کے ہمرا ہ صدیوں سے مستعمل ہے۔حلوہ‘زردہ اور کھیر کا لازمی جز ہے۔نمکین بھنا ہوا پستہ انتہائی لذت دار ہوتا ہے اور دیگر مغزیات کی طرح بھی استعمال کیا جا تا ہے۔جدید طبی تحقیق کے مطابق دن میں معمولی مقدار میں پستہ کھانے کی عادت انسان کو دل کی بیماری سے دور رکھ سکتی ہے ۔ پستہ خون میں شامل ہو کر خون کے اندر کولیسٹرول کی مقدار کو کم کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ خون میں شامل مضر عنصر لیوٹین کو بھی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔اس تحقیق کے دوران ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پھل اور پتے دار ہری سبزیاں کھانے سے شریانوں میں جمے کولیسٹرول کو پگھلایا جاسکتاہے ۔طبی ماہرین کا خیال ہے کہ پستہ عام خوراک کی طرح کھانا آسان بھی ہے اور ذائقے دار غذا بھی ‘ اگر ایک آدمی مکھن‘ تیل اور پینر سے بھرپور غذاوں کے بعد ہلکی غذا کی طرف آنا چاہتا ہے تو اسے پستہ کھانے سے آغاز کرنا چاہیے۔پستہ کا روزانہ استعمال کینسر کے امراض سے بچاؤمیں مددگار ثابتہ ہوتا ہے۔ ایک جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ منا سب مقدار میں پستے کھانے سے پھیپھڑوں اور دیگر کینسرز کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ کینسر پر کام کر نے والی ایک امریکی ایسوسی ایشن کے تحت کی جانے والی ریسرچ کے مطا بق پستوں میں وٹامن ای کی ایک خاص قسم موجود ہو تی ہے جو کینسر کے خلاف انتہائی مفید ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پستوں میں موجود اس خاص جزو سے نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ دیگر کئی اقسام کے کینسرز سے لڑنے کے لیے مضبوط مدا فعتی نظام حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تل
موسم سرما میں بوڑھوں اور بچوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بستر پر پیشاب کردیتے ہیں۔ اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذا اور دوا ہیں۔ تل اور گڑ سے تیار شدہ ریوڑیاں بھی فائدہ مند ہیں۔
کشمش اور منقہ
کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں۔ چھوٹے انگوروں کو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے جبکہ بڑے انگوروں کو خشک کرکے منقی تیار کیا جاتا ہے۔ کشمش اور منقہ قبض کا بہترین علاج ہے۔ نیزہڈیوں کے بھربھرے پن کی مرض میں مفید ہے۔ بہت قوت بخش میوہ ہے۔

Wednesday 24 February 2016

بسم اللہ شریف کے فوائد

1 حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کے جو کوئی بسم اللہ شریف کا ورد ہر روز بکثرت کرے انیس فرشتوں کے عذاب سے نجات پاے گا جو کے دوزخ پر موکل ہیں ق کے بسم اللہ شریف کے الفاظ بھی انیس ہیں

 2 جب کوئی مشکل در پیش ہو تو بسم اللہ شریف کو با طہارت کامل سات سو چھیاسی بار سات روز تک پڑھے ہر مشکل آسان ہو اگر ہمیشہ ورد میں رکھے تو کسی اور عمل کی ضرورت ہی پیش نا آے اور اگر بعد نماز فجر پندرہ سو مرتبہ جس مطلب کے لئے پڑھا جائے وہ کام ہو کیوں کے اکابرین فرماتے ہیں یہی اسم ا عظم ہے

 3 رزق میں اضافہ کے لیے ترک حیوانات کر کے بسم اللہ شریف کو دریا کے کنارے بعد نماز فجر بارہ ہزار مرتبہ اور بعد نماز مغرب بھی بارہ ہزار مرتبہ پڑھے اول و آخر درود شریف اکتالیس بار پڑھے یہ طریقہ۔ ہر اہم سے اہم حاجت کے لیے مجرّب ہے

 4 تسخیر حکام اور حصول دولت کے لیے جمعرات کو روزہ رکھے اور چھوہارے سے افطار کرے اور بعد نماز مغرب بسم اللہ شریف ایک سو اکیس بار پڑھے اور بعد نماز عشاء جب سونے کی نیّت سے لیٹے اور نیّت روزے کی کرے اور بسم اللہ پڑھنا شروع کر دے یہاں تک کے پڑھتے پڑھتے سو رہے جب صبح ہو اور جمعہ کا روز ہو تو نماز فجر پڑھ کر بسم اللہ شریف کو ایک سو اکیس بار پڑھے اور اس طرح پڑھے کہ بسم اللہ کو زعفران اور گلاب سے لکھے اس طرح ب س م ا ل ل ہ ا ل ر ح م ن ا ل رح ی م اور موم جامہ کر کے اپنے بازو پر باندھ لے اس عمل شریف کو جو کوئی کرے گا لوگوں کی نظروں میں مثل چودھویں رات کے ہوگا اور وقار اس کا سب کے دلوں میں ہوگا۔ بسم اللہ پڑھنے والے کو چاہیے کہ نقش کی حفاظت اپنی جان سے زیادہ کرے۔

Health Tips Viewers