LifetimeEarn

Monday 30 November 2015

Natural Remedies To Cure Flu


Influenza is a viral infection which is most common in winters. You will see every other person sneezing, coughing or with a terrible voice; and before you know it, you would have joined that group as well.

Viral infection takes its time to leave, however, the symptoms can be suppressed and you can suffer just a little less if you follow a few of these home remedies.

HONEY


Honey is the tastiest anti-biotic out there. Grandma was right when she said that honey is the answer to every question, and this fact is now backed by science! Honey is loaded with anti-bacterial properties that enhance our immunity. It has enzymes that act against bacteria and their metabolism.

Mixing one table spoon in a glass of warm water right after waking up will provide sudden relief. Drink this throughout the day. Warm a table spoon of honey and sprinkle black pepper on it, and eat it few times a day.

GARLIC


Garlic has antibacterial properties that are extremely effective. It is more than just a spice for curries. Chop or crush two or three fresh garlic cloves and put them in one cup of hot water. Let it steep for 10 minutes, strain and then drink it like a tea. Do this three or four times a day.

LEMON


Lemon is rich in vitamin C and vitamin C is a well-known immunity booster. Having lemon water helps a lot and makes recovery faster.

Put one chopped lemon (both skin and pulp) into one cup of boiling water. Let it steep for five minutes and then inhale the steam and drink this hot lemonade three or four times a day until your symptoms subside. Mix lemon with honey in warm water and sip it throughout the day.

GINGER


Ginger, like garlic, can be used for more than just seasoning. Ginger is one of the most beneficial ground herbs which can often be used in sickness. Ginger tea is a common flu antidote. In case you are unaware of this trick, take one inch of ginger and cook it in two cups of water until just one cup remains.

Combine two teaspoons each, of grated ginger root and bayberry bark, and one teaspoon of powdered cayenne. Add one teaspoon of the mixture to one cup of boiling water. Let it steep for half an hour and then strain it. Drink this several times a day.

OREGANO


Oregano, whether in form of oil or oregano tea, can give innumerable benefits and provide relief during a bad cold. Add a drop of oregano oil in warm water, and drink it three times a day. Oregano enriched with IgEimmuneglobins that help during a cold. It’s also rich in antibacterial properties.

Boiling a tea spoon of oregano in a glass of water and having it several times a day would decrease the symptoms of flu and cure the disease sooner.

CINNAMON


Cinnamon is amazing, whether you add it in bread, in curry or your anti-flu medication. Cinnamon powder can be added in honey and eaten whenever you feel a sore throat. Cinnamon can be boiled as cinnamon tea also sooths the throat and opens your sinuses.

These simple home remedies will come in handy for the days to come. Make sure you save these somewhere for the rainy days!


داد سے نجات پانے کے 9گھریلو ٹوٹک





داد جلد پر ہونے والا انفیکشن ہوتا ہے جس سے جلد کے کسی خاص حصے پر ایک سرخ رنگ کا دائرہ بن جاتا ہے ۔ داد خطرناک تو نہیں ہوتا البتہ اسمیں ہونے والی خارش انسان کو بے چین کردیتی ہے ۔ یہ ایک پھیلنے والا مرض ہے اور اسے ٹھیک ہونے میں وقت لگ جاتا ہے ۔ داد عام طور پر پیروں، ٹانگوں، ناخنوں، سر یا ہاتھوں میں بن جاتے ہیں جس کی وجہ پسینا ہوتا ہے ۔ یہ بچوں اور بڑوں دونوں کو ہو سکتا ہے ۔ طبی زبان میں اسے ڈرماٹوفائٹوسس کہتے ہیں ۔ اس کی وجہ کسی متاثرہ فرد کی جلد سے جلد ٹکرانا ہو سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ یہ پالتو جانوروں سے بھی لگ سکتا ہے جیسے کتے، بلی، بکرے اور گھوڑے وغیرہ۔بعض اوقات ایسے پول میں نہانے سے جو زیادہ لوگوں کے استعمال میں ہو یہ انفیکشن جسم میں منتقل ہو جاتاہے ۔ یہ ایک وقت میں ایک سے زیادہ جگہوں پر بھی ہو سکتا ہے ۔ اس کی علامات میں خارش، کسی جگہ بالوں کا غائب ہوجانا، جلد سخت اور کھردری ہوجانا، پس پڑ جانا یا بخار وغیرہ ہو نا شامل ہیں ۔ اگر داد بڑھ جائے تو جلد پر جگہ جگہ چھوٹے بڑے سرخ دائرے نمایاں ہونے لگتے ہیں ۔

گھر بیٹھے بھی اس تکلیف سے چھٹکاراممکن ہے ۔ کچن میں پائی جانے والی عام چیزوں سے داد اور اس کے باعث ہونے والی خارش کو دور کیا جا سکتا ہے ۔ داد کے علاج کے نو گھریلو ٹوٹکے مندرجہ ذیل ہیں:

۔ٹی ٹری آئل

یہ داد سے نجات پانے کا ایک کافی پرانا اور آزمودہ نسخہ ہے ۔ ٹی ٹری آئل میں برابر کی مقدار میں پانی شامل کرلیں۔ اس سیال کو داد پر دن میں دو بار لگائیں ۔ کچھ ہفتوں میں داد ختم ہوجائے گا ۔ ٹی ٹری آئل ایک بہترین اینٹی فنگل اور اینٹی بیکٹیریل ایجنٹ ہے ۔ داد کے علاوہ یہ ہلکی نوعیت کی چوٹ کو سہی کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے ۔

۔ سیب کا سرکہ

ایپل سائڈر سرکہ بہترین اینٹی بیکٹیریل ہے۔ اسے روئی میں بھگو کر داد پر ہلکے ہلکے لگائیں ۔ اسے تین روزتک دن میں دو سے تین مرتبہ کریں ۔

۔ لہسن

لہسن داد سے نجات حاصل کرنے کے لیے بہترین ہے ۔ دو تین لہسن کے جوئے پیس لیں اسے متاثرہ جگہ پر لگائیں اور کسی کپڑے سے پٹی کرلیں ۔ اسے رات بھر یا پورا دن لگا رہنے دیں ۔ اس کی اینٹی سیپٹک خصوصیات داد کا باعث بننے والے انفیکشن کو ختم کردیں گی ۔

۔ نمک اور سرکہ

سرکے میں تھوڑا سا نمک شامل کریں ۔ اس آمیزے کو داد پر لگا کر پانچ منٹ کے لیے چھوڑ دیں پھر ٹھنڈے پانی سے دھو لیں ۔ اس ٹوٹکے سے ایک ہفتے میں داد دور ہو جائے گا ۔

۔ کچا پپیتا

ایک کچا پپیتا کاٹ لیں اسے داد کی جگہ پر ہلکے ہلکے ملیں ۔ کچے پپیتے میں موجود غذائی اجزا انفیکشن کو ٹھیک کر دیتے ہیں ۔

۔ ہلدی

ہلدی کا رس متاثرہ جلد پر لگائیں ۔ یہ عرق آپ ہلدی کو پانی میں مکس کرکے بنا سکتے ہیں ۔ ہلدی ایک بہترین اینٹی بائیو ٹک ہے ۔ یہ نسخہ بچوں کے لیے بے حد مفید ہے ۔

۔ لیمن گراس ٹی

یہ چائے دن میں تین بار پئیں ۔ اس سے داد کافی حد تک سہی ہوجائے گا ۔ آپ اس کے استعمال شدہ گیلے ٹی بیگ بھی داد کی جگہ پر لگا سکتے ہیں ۔

۔ تلسی کے پتے

تلسی کے پتے پیس کر اس کا عرق داد والی جگہ پر لگائیں ۔ یہ عمل دن میں دو سے تین بار دہرائیں اس وقت تک جب تک داد پوری طرح سے ٹھیک نہ ہو جائے ۔

۔ سبزیوں کا جوس

تین سو ملی لیٹر گاجر کا جوس دو سو ملی لیٹر پالک کے جوس میں ملائیں۔ اس جوس کو فائدہ ہوجانے تک روزانہ پئیں۔

Sunday 29 November 2015

Benifits Of Chocolate







کافی اور چاکلیٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سردیوں کی غذا ہیں ۔لیکن سردیوں کے یہ مشروب آپ کے لئے کتنے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں ،یہ شاید آپ نہ جانتے ہوں۔سائنسی تحقیق کے بعد یہ انکشاف ہوا ہے کہ چاکلیٹ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ آپ کی یادداشت کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔وہ یادداشت جو کہ آپ بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے کھو چکے ہیں،ایک اورسائنس میگزین جنرل نیچرنیوروسائنس میں یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ صحت مندلوگ جو کہ 59سے69سال تک کے ہوتے ہیں اورجو ہائی اینٹی آکسیڈنٹ مکسچرپیتے ہیں جس کو ’’کوکو فلیونول ‘‘ کہتے ہیں ۔ان سب کویہ مکسچرتین مہینے پلایا گیا۔اور اسکے بعد ان کا میموری ٹیسٹ لیا گیا تو انہوں نے ان لوگوں سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جو کہ کم مقدارمیں فلیونول مکسچرپی رہے تھے ۔ڈاکٹر اسکاٹ اے اسمال جو کہ نیورولوجسٹ ہیں ان کا کہنا ہے کہ ’’ایک اندازے کے مطابق جو لوگ ہائی فلیونول مکسچر باقاعدگی سے استعمال کر رہے ہیں ۔وہ میموری ٹاسک ٹیسٹ میں اپنے سے20اور 30سال چھوٹے افراد کی طرح کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پائے گئے ۔ان کی کارکردگی کم فلیونول استعمال کرنے والے گروپ کے افراد سے 25فیصدبہتر تھی۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیاکے نیوروبایو لوجسٹ کریگ اسٹارک کا یہ کہنا ہے کہ ’’یہ ایک دلچسپ نتیجہ تھا ،اور یہ تو ابھی ابتدائی تحقیق و مطالعہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اور دیکھو یہ چاکلیٹ ہی ہے ،کون ہے جوچاکلیٹ کی شکایت کر رہا ہے ۔‘‘ان ہی تحقیقات سے منسلک ایک اور حا لیہ تحقیق یہ بھی ہے کہ فلیونول اور خاص کر Epicatechinخون کی روانی کو بہتر بناتا ہے ۔دل کی صحت کے لئے بھی اچھا ہے اور چوہے ،گھونگھے،اور انسانوں میں یادداشت کو بہتر بناتا ہے ۔ایک چاکلیٹ کمپنی MARS نے بھی ایک اسٹڈی کروائی جس میں 37افراد نے حصہ لیا اوراس میں یہ ثابت ہوا کہ چاکلیٹ ہماری صحت کو بہتری کی طرف لے جاتی ہے۔
*چاکلیٹ ہمارے کولیسٹرول لیول کو بھی کم رکھتا ہے۔ یونیورسٹی آف illinoisکے مطابق کہ اگر آپ روزانہ تھوڑی سی مقدار میں ڈارک چاکلیٹ کھائیں تو اس سے آپ کا کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے اور بلڈ پریشر بہتر ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ چاکلیٹ میں کوکا Flavanol پائے جاتے ہیں۔ چاکلیٹ کھانے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے متوازن اور اچھے کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے۔
چاکلیٹ میں موجود Cocoa بٹر میں موجود Oleic ایسڈ اولیو آئل میں بھی پایا جاتا ہے یہ ہمارے کولیسٹرول کی اچھی مقدار کو بڑھانے اور اسے قائم رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
چاکلیٹ کھانے سے دل کے جملہ امراض میں بھی کمی واقع ہوتی ہے ایک نئی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جولوگ روزانہ 70فی صد ڈارک چاکلیٹ کا بیس گرام استعمال کرتے ہیں ایسے افراد کی خون کی روانی میں بہتری آتی ہے بہ نسبت انکے جو بہت زیادہ تیاری کے مراحل سے گزر کر تیار کی گئی چاکلیٹ کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ ایسی چاکلیٹس میں CoCoa پاؤڈر کی مقدار کم ہوتی ہے یہ کہا جاتا ہے کہ ڈارک چاکلیٹ میں جو پازیٹو اثرات ہے وہ اس کے Polyphelon کی وجہ سے ہے جو جسم میں Nitric Oxide کو ریلیز کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا کمیکل ہے جو بلڈسرکولیشن کو بہتر کرتا ہے کچھ اسٹڈی سے یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ ڈیری پروڈکٹ جیسے کہ دودھ کے ساتھ ڈارک چاکلیٹ کم کرنا چاہیئے یا نہ ہونے کے برابر کرنا چاہیئے کیونکہ دودھ میں موجود Casein نام کا پروٹین موجود ہوتا ہے جو Polyphenols کو جسم میں جذب کرنے میں مشکلات پیدا کرتا ہے۔ اسی طرح چاکلیٹ خون کی گٹھلیاں، دل کا دورہ، اور فالج کے اثرات کو بھی کم کرتی ہے۔
یہ بات بھی حیران کن ہے کہ چاکلیٹ سے آپ کی اسکن بہتر ہوسکتی ہے۔ Heinrich یونیورسٹی آف جرمنی کے ریسرچر کے مطابق جو لوگ چاکلیٹ کا استعمال باقاعدگی سے کرتے ہیں ان لوگوں پر سورج کی الٹراوائلٹ شعاعوں سے چھ ہفتہ کے وقت میں پندرہ فی صد کم جلد جھلسنے یا جلد کی سوزش کا شکار ہوتے ہیں بہ نسبت ان افراد کے جو چاکلیٹ کا استعمال بالکل نہیں کرتے ریسرچ سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ چاکلیٹ میں ایسے کمپاؤنڈز بھی پائے جاتے جو الٹروائلٹ فلٹر یعنی UV فلٹر کا کام کرتے ہیں۔ اسکن کے حوالے سے اکثر آپ نے یہ بھی سنا ہوگا کہ چاکلیٹ کھانے سے جلد پردانے اور داغ پڑجاتے ہیں مگر یونیورسٹی آف آسٹریلیا کی ایک تحقیق کے مطابق اس بات میں کوئی سچائی نہیں کہ چاکلیٹ کھانے سے چہرے کی جلد خراب ہوجاتی ہے۔ کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ چاکلیٹ میں کئی سبز فوڈز میں سے سب سے زیادہ Antioxidast پائے جاتے ہیں یہ اینٹی ایکساڈینٹ چاکلیٹ کھانے سے آپ کی اسکن اور زیادہ صحت مند پرکشش اور فریش بناتے ہیں نہ صرف یہ بلکہ یہ ہماری جلد خراب ہونے اور جھریاں پیدا ہونے سے بھی بچاتا ہے۔
نئی تحقیق سے یہ با ت بھی ثابت ہوئی ہے کہ بوڑھے افراد جن کے خون کی روانی دماغ کی طرف کم ہو جاتی ہے وہ اگر روزانہ گرم چاکلیٹ کے دو کپ ایک مہینہ پئیں تو ان کی دماغی کارکردگی میں فرق پڑے گا۔ڈاکٹر فرازجو کہ اس تحقیق کے مصنف بھی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اس چیز کو تجویز کرنے سے پہلے بہت سے اقدامات کو نظرانداز کیا ،لیکن اس کے نتیجے نے ہمیں مستقبل کے لئے تحقیقات میں بہت مدد کی کہ ہاٹ چاکلیٹ کے اجزاء دماغی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔اس سے پہلے کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دماغ اس وقت زیادہ چاق و چوبند رہتا ہے جب خون میں آکسیجن اور شکر کی سپلائی موزوں رہے۔لوگوں میں ایسی کئی بیماریاں ہوتی ہیں جس کا اثر خون کی شریانوں پر پڑتا ہے جیسا کہ ہائی بلڈ پریشر،یا ذیابیطس وغیرہ۔ان میں دماغ کو خو ن کی سپلائی کم ہو جاتی ہے ۔ڈاکٹرفراز اور ان کے کولیگز یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ ہاٹ چاکلیٹ جس میں فلیوینول زیادہ ہو وہ ان افراد میں دماغی کارکردگی کو بہتر کر سکتی ہے کہ نہیں،اور مطالعے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ چاکلیٹ جس میں فلیوینول کے اجزاء ہوں اس کے کھانے سے بلڈ پریشرکم ہوتا ہے۔تحقیقکاروں نے ایک نئی جانچ کی جس میں 60 افراد کو جو 73سال کے تھے دو گروپس میں تقسیم کیا اور ان پر تحقیق کی جس کا نتیجہ یہ رہا کہ ہاٹ چاکلیٹ کے دو کپ روزانہ پینے سے یادداشت میں بہتری آتی ہے ،60رضاکاروں پر ایک ماہ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی جن کی اوسطاًً عمر73 برس تھی اور ان لوگوں میں جن کی شریانوں میں تنگی تھی ان کے دماغ میں خون کی روانی میں بہتری آئی۔42افراد جن کی خون کی روانی صحیح تھی ان کی میموری میں کوئی بہتری سامنے نہیں آئی،جبکہ 18افراد جن کی خون کی روانی درست نہیں تھی ان میں روانی میں 8.3%بہتری آگئی۔
یادداشت اور ذہنی کار کردگی کی بہتری کے علاوہ یہ چیز بھی دیکھی گئی ہے کہ اگر کار کہیں پارک کی ہے تویہ یاد رہے کہ وہ کہاں اور کس جگہ پارک ہے یا کسی سے کچھ عرصہ پہلے ملے تھے تو کہاں اور کس وقت ملے تھے اس کا نام کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔تحقیق کاروں نے یہ پایا کہ اس سے دماغی کار کردگی والا حصہ زیادہ کام کر رہا ہے اور اس کا فنکشنز بہتر ہوگیا ہے۔’’یہ بہت دلچسپ ہے کہ اس کو تین مہینے تک جانچا جائے ‘‘ڈاکٹر اسٹیون ڈیکوسکی جو کہ یونیورسٹی آف پٹس برگ میں نیورولوجسٹ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میں نے ان لوگوں کے دماغ میں بہت شاندار وسعت محسوس کی اور ہم جانتے ہیں کہ اس کا تعلق بڑھتی عمر کے ساتھ ہونے والی یادداشت سے ہے۔‘‘یہ بات بھی یاد رہے کہ اس میموری کی بہتری کا تعلق نارمل یادداشت سے ہے اس کا الزائمر کی بیماری سے تعلق نہیں اس میں فلیونول کوئی خاص مدد نہیں کرتا۔اس کے لئے مزید تحقیقات جاری ہیں ۔اس سلسلے میں مزید ریسرچ کی پلاننگ ہے کہ فلیونول کیوں میموری کو بہتر بنانے میں مددکرتا ہے ،ایک تھیوری تو یہ ہے کہ وہ دماغ میں خون کے بہاؤ کو بہتر کرتا ہے اور اس کی وجہ یہ کہ اس بہاؤ کو دماغ کی نسوں تک پہنچا کر ان میں بہتری لاتا ہے۔

Friday 27 November 2015

Benifits Of Neem



قدرت کے بیش بہا تحائف میں سے ایک تحفہ نیم کا درخت بھی ہے، جس کا ایک ایک ذرّہ ہمارے لیے فوائد کا حامل ہے۔ خواہ وہ اس کے پھل ہوں، پتّے ہوں یا ڈالیاں۔ نیم اینٹی بیکٹیریل ہے اس میں وٹامن سی ہونے کی وجہ سے یہ جلدی امراض میں بھی نہایت مفید ہے۔یہ قدرت کی نعمتوں میں سے ایک ایسی نعمت ہے جس میں صرف فائدے ہی فائدے ہیں نقصان کوئی نہیں۔ درج ذیل مضمون میں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ فائدے بتا رہے ہیں ۔


۔نیم چہرے کے داغ دھبے اور دانوں کو ختم کرنے میں بہت مدد دیتا ہے۔ نیم کے چند خشک پتوں کو پیس کر سفوف کی شکل دیدیں، پھر اس میں عرق گلاب یا پانی ملا کر اپنے چہرے پر لگائیں اور چند منٹ کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔ یہ ہر قسم کے کیل مہاسوں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔


۔ ایک لیٹر پانی میں نیم کے مٹھی بھر پتے ڈال کر اُبال لیں۔ جب پانی ہراہوجائے تو اسے چھان کر کسی بوتل میں رکھ لیں اور سونے سے پہلے اس سے ٹونر کی طرح چہرہ صاف کریں تو کچھ ہی عرصے میں بلیک ہیڈز، وائٹ ہیڈز، داغ دھبے چھائیاں اور سیاہ حلقے ختم ہوجائیں گے۔


۔بازار میں نیم کا تیل بھی دست یاب ہے۔ اسے روزانہ رات کو اپنے چہرے پر لگائیں اور صبح ٹھنڈے پانی سے منہ دھولیں تو جلد ہی اس کے مثبت نتائج دیکھیں گی۔اگر ناخنوں میں فنگس انفیکشن ہوتوچند قطرے نیم کے تیل سے ناخنوں کی مالش کریں اس سے انفیکشن ختم ہوجائے گا۔


۔اگر آپ کی جلد بہت حساس ہے اور بلیک ہیڈز آسانی سے ختم نہیں ہورہے تو نیم کے تیل کے دو تین قطرے پانی میں حل کرکے بلیک ہیڈز پر لگائیں، روزانہ کے استعمال سے بلیک ہیڈز جھڑ جائیں اور دوبارہ نہیں ہوں گے۔


۔ نیم ہمارے جسمانی امراض کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ روزانہ نیم کی ایک نبولی پانی کے ساتھ کھانے سے جوڑوں کے درد میں افاقہ ہوتا ہے۔ اسے چوسنے سے خون صاف ہونے کے علاوہ قبض بھی دور ہوتی ہے۔


۔اگر مسوڑھوں میں انفیکشن ہو تو نیم کے ابلے ہوئے پانی سے کلّیاں کرنے سے بہت افاقہ ہوتا ہے۔


۔ اگر بال بہت زیادہ جھڑتے ہوں اور خشکی بھی ہوتو شیمپوکرنے کے بعد نیم کا ابلا ہوا ٹھنڈا پانی آخر میں بالوں میں ڈال لیں۔یہ پانی بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔آپ اپنے بالوں کے لیے جو بھی تیل استعمال کرتے ہوں اس میں تھوڑا سا نیم کا تیل ملاکر سر کی مالش کریں ، اس سے آپ کے بال تیزی سے بڑھیں گے۔


۔بعض لوگوں کو گرمی دانے بہت زیادہ نکلتے ہیں اور انھیں خارش بھی بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ ان کے دانوں میں تھوڑی تھوڑی پیپ بھی پڑ جاتی ہے۔ اس کے لیے نیم کے پتے249 پودینے کے پتے اور سونف ہم وزن لے کر گرم پانی میں ڈال دیں جب وہ ٹھنڈا ہوجائے تو اس میں سفیدے کے پتے شامل کریں۔ نہانے کے بعد ململ کا کپڑا اس مکسچر میں بھگو کر گرمی دانوں پر لگانے سے آرام آجائے گا۔


۔ چہرے کی رونق نکھارنے اورچہرہ پُررونق بنانے کے لیے نیم کے پتّے دھوکر سُکھالیں پھر اس کا پیس کرپاؤڈر بنالیں۔پھر اِس پاؤڈر میں گلاب کی پتیوں کا پاؤڈر، دہی اور تھوڑا سا دودھ شامل کرکے پیسٹ بنالیں۔اس پیسٹ کو چہرے پر لگانے کے پندرہ منٹ بعد پانی سے دھولیں۔


۔خون کی صفائی کے لیے 8 سے 10 عدد نیم کے تازہ پتے، 2 سے 3 چمچ گْڑ اور 8 سے 10 عدد کالی مرچیں لے کر اِس حد تک پیس لیں کہ یہ تمام چیزیں یکجان ہوجائیں۔ اب اس میں گوند کیکر ڈال کر کو پانی بھگو لیں۔ اس کے بعد اس مکسچر کی چنے کی دال کے برابر گولیاں بنالیں اور یہ گولیاں گرمیوں سے قبل نہار منہ دودھ کے ساتھ کھائیں۔بچوں کو آدھی گولی دیں جبکہ بڑے پوری گولی کھائیں۔ آپ دیکھیں گے کہ پوری گرمیاں گزر جائیں گی لیکن آپ کو گرمیوں کی بیماریاں نہیں ہوں گی جس میں گرمی دانے بھی شامل ہیں۔


۔ تازہ پتوں کو پیس کر لیپ بنالیں، آگ کے جلے ہوئے پر یہ لیپ کرنے سے انفیکشن نہیں ہوتا اور کوئی بھی زخم ہو چاہے وہ معمولی ہو یا خطرناک ا اس زخم پر اگر نیم کا تیل لگایا جائے تو یہ زخم جلدہی بھرجاتا ہے۔


۔نیم کے درخت پر تا زہ اُگنے والے ننھے پتوں کو کھانے سے نہ صرف چیچک بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خسرہ بھی نجا ت پائی جا سکتی ہے۔


۔نیم کے پتوں میں ایسے قدرتی اجزا پا ئے جا تے ہیں جو جسم کے اندر داخل ہو کر خون اور جگر کو صاف کرنے کے ساتھ خارش اور کھجلی کو بھی ختم کرتے ہیں۔



نیم کے پتے ذائقے میں انتہا ئی ترش ہو تے ہیں جنھیں کھا نا مشکل ہے ،لیکن ان معمولی پتوں میں انسانی صحت کے لیے طبعی فوائد پو شیدہ ہیں۔

یہ نسخے اپنائیں۔۔۔ کھانسی دور بھگائیں

article 2

سانس کی تکلیف یا دائمی کھانسی میں مبتلا مریضوں کو سردیوں اور بہار کے موسم کے آغاز سے پہلے ہی بہت محتاط ہو جانا چاہیے کیونکہ پھیپھڑوں کی نالیوں میں جمع ہونے والی بلغم نزلے زکام کے جراثیموں کی آماجگاہ بن جاتی ہے جہاں وہ تیزی سے نشو و نما پاتے ہیں۔ یہ بلغم کبھی کبھی شدید کھانسی کی صورت میں بھی باہر نہیں نکلتی، نالیوں کو جکڑے رکھتی ہے اور اکثر پھیپھڑوں کے مہلک انفیکشن کا سبب بنتی ہے۔
شدید کھانسی عموماً لگ بھگ تین ہفتے رہتی ہے۔ کھانسی کی چند دیگر اقسام ٹھیک ہونے میں کبھی کبھی کافی وقت لے لیتی ہیں تاہم کھانسی کسی بھی نوعیت کی ہو اس کا تعلق نظام تنفس میں پیدا ہونے والے کسی نقص سے ضرور ہوتا ہے۔ گلے کی خرابی، حلق کی سوزش، سانس کی نالی میں کسی قسم کے انفیکشن کا جنم لینا یا پھیپھڑوں کی خرابی، کھانسی کا سبب بنتی ہے۔ کھانسی کا مؤثرعلاج نہ ہونے کی صورت میں یہ خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے۔
آسان اور متبادل علاج
کھانسی کم کرنے یا روکنے والے مختلف شربت دیکھنے میں بہت بھلے لگتے ہیں۔ جیب پہ بھی خاصا بوجھ ڈالتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس لیے بچنا بہترہے۔ تھوڑی بہت کھانسی ہونا فائدہ مند ہے۔ اس سے سانس کی نالی صاف ہوتی رہتی ہے۔ زیادہ کھانسی کی صورت میں مندرجہ ذیل گھریلو علاج فائدہ مند ہے
لیموں کے عرق سے تولیے کو تر کر کے سینے کو لپیٹنے سے بھی کھانسی میں آرام آتا ہے۔
گرم دودھ میں شہد ملا کر پینے سے پھیپھڑوں سے بلغم صاف ہو جاتا ہے۔
نمک کے پانی سے غرارے کرنے اور نمک کے گرم پانی کا بھاپ لینے سے ناک اور گلے کی سوزش میں کمی آتی ہے اور سانس کی نالی پر حملہ کرنے والے جراثیم بھی مر جاتے ہیں۔ اس طرح کھانسی پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
شدید کھانسی میں سانس لینے کا عمل غیر معمولی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ تیز تیز سانس لینا کھانسی اور پھیپھڑے میں جمع بلغم کو صاف کرنے میں مدد نہیں دیتا۔ آہستہ آہستہ اور گہری سانس لینے سے پھیپھڑے کی بند نالیوں کو کھولنے اور خون تک آکسیجن کی مطلوبہ مقدار کی فراہمی میں مدد ملتی ہے۔
 نیم گرم پانی میں نمک یا ڈسپرین ڈال کر غرارے کریں۔
 صبح دوپہر شام دو چمچ شہد میں چار دانے پسی ہوئی سیاہ مرچ ملا کر استعمال کریں۔
 ایک پیالی انگور کا رس میں ایک چمچ ملا شہد کھانسی کا موثر ترین علاج ہے۔
 میٹھے بادام کی چھ سات گریاں پانی میں بھگوئیں۔ صبح چھلکا اتار کر چینی اور مکھن کے ساتھ ملا کر آمیزہ بنائیں اور کھا لیجیے۔ خشک کھانسی کے لیے مجرب نسخہ ہے۔
 ذرا سی ملٹھی کھانے سے کھانسی کافی حدتک کم ہوجاتی ہے۔
سینے پر ہنس کی چربی ملنے سے کھانسی میں بہت آرام آتا ہے اور اس کی گرمی پھیپھڑوں کی نالیوں میں جمع بلغم کو صاف کرنے میں بھی بہت مدد دیتی ہے۔
 کچا امرود جسے گدرا بھی کہتے ہیں چولہے پر بھون کر نمک میں ملاکر کھانے سے بھی کھانسی میں آرام آتا ہے۔
دوپیاز لے کر آگ پر بھون لیں جب اس کا بیرونی چھلکا جل کر کالا ہوجائے تو چھلکا اتار کر اندرونی حصہ رگڑ کر خوب باریک کرلیں اور چھان کر اس کا پانی الگ نکال لیں۔ پھر اس میں ہم وزن شہد ملالیں۔ یہ آمیزہ ایک چمچ صبح شام مریض کو دیں ۔حیرت انگیز طورپر کھانسی میں افاقہ ہوگا۔

Wednesday 25 November 2015

Cholesterol Kam Karne ka Tarika

Hum mein se buhat se log is baat se la ilm rehte hain ke achi khorak ka dar asal matlab kia hai?

Buhat se logon ka yeh kheyal hai ke ziadah khana aur ghizaiyat se bhar poor khana achi sehat ki zamant hai. isi wajah se log har tarah ka khana jis mein tali huyi cheezein, moraghan ghizayein, gosht ka besh baha istemaal mehaz is liye karte hain keh aisi ghiza khane se woh sehatmand rahein gay lekin haqiqat mein aisa nahi hai. Moraghan aur tali huyi cheezen khane se pait to zaroor bhar jata hai lekin yeh jism mein colestrole ki ziadti ka sabab bhi banta hai. Jab keh agar yahi ghiza chiknayi se pak aur ghizaiyat se bhar poor shakal mein li jaye to yeh sehat mand rakhne mein madad farahum karta hai aur jism mein se cholesterol ki moqdar ko kam se kam karta hai.

Kharab bad cholesterol yun bhi buhat si bimaryon ko daawat deta hai jaise keh dil ke amraz, hart attack, angina, high blood pressure, hypertension waghairah. Halyah America National Institute of Health ke research ke mutabiq insane jism mein 25% cholesterol sirf naqis ghiza ke istemaal se barhta hai jo insane ko bimariyon ki taraf le jata hai. Is liye moalij bar bar is baat par zor dete hain keh isi ghiza ka istemaal karein jo jism mein cholesterol ki woh moqdar paida kare jo faidy mand ho.

Aisa colestrol jo kharab ho ya phir aisi ghiza jis mein sodium ki moqdar ziadah se ziadah ho ya phir aise mashroobat jin mein artificial flavor aur shakkar ka istemaal ho insani sehat ke liye be had muzir sabit hote hain. Lekin aaj hum aap ko aisi ghizaon ke bare mein bata yein gay jin ke roz marrah ke maamolat mein istemaal se cholesterol ki satah ko kam bhi kia jaskta hai aur dil ke amraz se bacha bhi ja sakta hai.

Vegetable aur Fruits ka Istemaal:


Sabziyan ghizaiyat se bhar poor ghiza hai is mein mojood vitamin, mineral jism ko taqat bakhshne ke sath sath sehat mand bhi rakhta hai. Khas kar sabzzion mein (low density lipoprotein ) bad cholesterol LDL payi jati hai yahi woh cholesterol ki qisam hai jo dil ke amraaz ka sabab banti hai. Is cholesterol dil ke bais dil ki sharyanon ke gird chiknahat ki aik teh si jamna shuru ho jati hai. jo dil sharyanon ko saaf khoon ki farahmi mein rokawat paida karna shoro kar deti hai isi wajah se heart attack, anjina pain mehsoos hone lagta hai. sabziyon ka itemaal is masle se mumkinah had tak bacho frahum karta hai. Jo log poora haftah sabziyon ka istemaal karte hain inhein dil ke amraz se bachao mein 90% tahffuz hasil rehta hai. isi tarah se phalon ka itemaal bhi sehat ke liye be had mufeed hai. phalon mein mojood fiber (resha) mana, takseed (antioxidants) aur photochemical jism ko sehatmand aur toawana rakhte hain.

Ache Fat (Chiknayi ka Intekhab):


Tamam chiknayi buri nahi hotein jo chiknayi achi hon woh insani jism ke liye itni hi zaroori hai jaise machine ke kam karne ke liye indhan ki zaroorat hoti hai in achi chiknayion mein zaitoon ka oil(olive oil), canola, akhrot, sun flower oil, nut waghirah shamil hain. Yeh chiknayi jism mein dakhil ho kar quwat madafyat ko na sirf qaaim rakhte hain bal keh dimagh aur nerves system ko bhi fayal rakhne mein ahum kirdar ada karte hain. Research mein yeh baat samne aayi hai keh agar rozanah ki khoraak se 25%-30% Harare hasil ho rahe hon to aisi chiknayi ka istemaal karna chahiye jo 7% trans fat ko zaiyal kar sake takeh jism mein ache colestrole dil ki satah bar qarar rah sake.

Ghiza Mein Reshe ka Istemaal:


Aisi ghiza ka istemaal ziadah se ziadah karna chahiye jin mein reshah mojood ho jaise jo, jayi, apple waghirah yeh reshah zod hazam hai aur yeh bhi cholesterol ko kam karne mein buhat ahum kiradr ada karta hai khas kar nizam hazam ke liye sab se behtareen ghiza hai. Is liye aisi ghiza ka istemaal rozanah rakhna chahiye. Jayi aur apple ka istemaal ka to phir bhi rozanah kia ja sakta hai lekin buhat se log jo ko razanah khnaae mein kam hi ahmiyat dete hain jabkeh cholestrole dil ki satah ko ba nisbat doori ghizaon ke jaldi kam karne ki salahiyat rakhta hai. Is liye jo ka ghiza mein istemaal lazmi rakhne ki zaroorat hai.

Nuts aur Dry Fruit ka Istemaal:


Phalyon (dry fruit) mein mojood chiknayi sehat ke liye is lehaz se behtar hai, is mein mojood mana takseed dil ke amraz ko hone se rokta hai aur cardiovascular system ko sehatmand rakhti hai. Poore hafte mein 4 serving nuts ke itemaal karne chayein. Aik serving nuts mein 1/3 cup nuts hote hain in ki celeries buhat ziadah hoti hai is liye is ka istemaal karte waqt is baat ko zehan mein rakhein keh namak ke beghair pahlyon ka istemaal kia jaye badam, mong phalli akhrot kharab cholestrole ko kam karne mein ahum kirdar ada karte hain.

Phalyon ka Istemaal ke Liye Mufeed:


Tamam aqsaam ki phalyon cholesterol ko kam karne ke liye be had mufeed hain. Maslan sabz phalyon, sufaid lobya, surkh lobya, siyah lobya, matar waghairah mein mojood mana takseed aur reshah( fiber) jisam mein mojood kharab cholesterol ki satah ko kam karne mein ahum kirdar ada karti hai.

Gosht aur Cholestrole :


Janwaron(animal) ke gosht mein mojood chiknayi sab se ziadah cholesterol ko barhane mein madad frahum karti hai lekin aisa nahi hai keh tamam gosht aisa karte hain lekin chand ahtiyaton ko malhooz khatir rakh kar agar gosht ko sahi tarah pakaya jaye to ghiza bethareen ho sakti hai.

Gosth lete waqt gosht ke in hisson ko lein jin par chiknayi intehayi kam ho ya na hone ke barabar ho.

Gosht ko pakate waqt khas kar chicken ko is par mojood khal ko pehle se alihda kar dein kiun keh yeh bhi cholesterol ko barhane ka aik ahum sabab banti hai.

Junk food se bhi parhaiz karein kiun keh yeh bhi cholesterol ki moqdar ko barhati hai.
Surkh gosht (organ meats) koshish karein keh khas mawafiqon ya daawaton mein khayein kiun keh is mein bhi cholestrole ziadah moqdar mein paya jata hai.

Hafte mein do bar machli (fish) ka istemaal lazmi karein tali huyi machli bhi le sakte hain. salmon fish aur trout fish sab se behtareen fish hain in mein omega 3 paya jata hai jo dil ke amraaz se bachao ke liye behtareen tasawwar kia jata hai.

Breast Feeding

Maan ka doodh bachon ki Paidaish ke baad doodh ki moqdar batadreej barhti chali jati hai hatta keh 6 week mein yeh moqdar paidaish se taqreeban do guni hoti hai. Aam tor par ziadah se ziadah moqdar 3 month mein hasil hoti hai is liye agar kisi maan ko bache ki paidaish ke bad ibtadayi dinon mein doodh na utre to wo bache ko doosra doodh lagane se pehle apni mokammal koshish kare is ke liye is ko mehnat karni hogi aur apne aaram ko qurban karna pare ga. Phir bhi agar koi maslah ho to doctor se ruju karna chahiye.

Ibtadayi chand dinon mein farahum hone wala doodh is lehaz se munfarid aur faidah mand hota hai keh is mein madafati sufaid khalyat (WBC) kaseer taadad mein taqreeban (100%) ziadah mojood hote hain. Phir is doodh mein protein ki moqdar mamul se das guna ziada hoti hai takeh bache ki barhti huyi jismani zarooryat ko pura kia jasake. Insani bache ki nasho numa ke liye jo zaroori amino acids darker hain wo sab theek moqdar mein is doodh mein hote hain. Chiknayi bhi ziadah tar ghair ser shudah fatty acids par mushtamil hoti hai jo aasani se hazam ho ke jazo badan ban jati hai. Isi wajah se man ke doodh mein mojood vitamin A aankho ki aur vitamin D haddiyon ki nasho numa ke liye zaroori hain. Namkiyat ki moqdar maan ke doodh mein buhat kam hoti hai jis ke bais nazuk gurday ghair zaroori dabao se mehfooz rehte hain.

Mukhtalif awamil ke asar andaz hone se doodh ki moqdar mein har roz kami beshi hoti rehti hai agar maan ki apni ghizayi surat hal tasalli bakhsh na ho aur wo ghiza ke kisi jozu maslan folad ya calcium ki kami ka shikar hoto doodh ki paida war kam hoti hai. Bacha jis qadar quwat se doodh chuse ga aur jitna ziadah doodh piye ga itni hi moqdar mein doodh izafah hoga . Is tarah doodh utarne ke amal mein maan aur bacha dodno shareek hote hain.

Yeh baat aam mushahde mein aati hai keh kisi nakhushgawar khabar ke sadme se doodh ki moqdar aik dam kam ho jati hai baaz awqaat to doodh mokammal tor par khatam ho jata hai. Dar haqiqat fikar, pareshani aur be chaini doodh utarne ke amal ko buri tarah mutasir karti hai. Maan zehni tor par jitni pur sakoon, pur aitmaad aur doodh pilane ke liye taiyar hogi doodh ki moqdar otni hi ziadah hogi.

Abhi tak koi aisi dawa ijaad nahi huyi jis se maan ke doodh mein khatir kha izafa hota ho. Albattah desi noskhon aur qudarti ghizayon ke zariye se is mein zaroor izafah kia ja sakta hai. Chand tarike mandarjah zel hain:

1. Injeer, shehad aur kalonnji khane se.

2. Sabudana ka joshandah pine se, mewe, fruit aur kharboozah khane se maan ki doodh mein izafah hota hai.

3. Doodh pilane wali maayon ko chahiye keh wo gosht ziadah khayein, har qisam ka saag, methi, arvi kachalu se doodh aur protein ki kami ko pura karein.

Bachon ko maan ka doodh raftah raftah churana chahiye. Yun to bacha aik saal ki umer se har tarah ki ghiza khana shuru kar deta hai is liye bache ka doodh is waqt churana chahiye jab is ki sehat thik ho aur wo mutbadil ghizayein durust tarike se le raha ho. Doodh pilane ki muddat yun to 2 saal hai tahum kisi majboori ( maslan hamal thehr jana ya maan ka kisi bimari mein mubtila ho jana) ki wajah se pehle bhi churaya jasakta hai.

Bache ko Doodh Pilane ka Faida:

1. Maan ka doodh bache ke liye behtaeen ghiza hai is liye keh maan ke doodh mein wo aosaaf mojood hote hain jo is ke salahiyaton ko theek theek parwan charhane mein mayawin sabit hote hain. Is ke elawa man ka dhoodh sasta hota hai. Aasani se haisl hota hai har waqt dastiyab hota hai. Jaraseem se pak hota hai. Baby feeder wagairah ki taiyari mein kharch hone wala waqt bach jata hai. Is mein wo tamam ijza maslan protein, lehmiyat, chiknayi aur namkiyat is tarteeb se rakhe gaye hain jo bachon ki zehni o jismani nasho numa behtareen andaz se karte hain.

2. Bacha ko dhoodh pilane se maan ka jigar poori istedaad se kaam karta hai aur dorane hamal jo jism par charbi jama ho jati hai aur pait ke azlaat dhile par jate hain wo doodh pilane se wapis apne moqam peh aajate hain aur charbi khatam ho jati hai. Is tarah maan pehle se ziadah khobsurat hojati hai dore jadeed ki khawateen mein yeh ghalat fehmi aam hai keh doodh pilane se in ki jismani khobsurti mand par jati hai. Jabkeh tibbi o science haqaiq is ke bar aks hain.

3. Aik doodh pilane wali maan sehat mand hoti hai aur is ka doodh pine wale bache ko puri zindagi sehat mand rehne ki zamanat mil jati hai. Is ke elawa Doodh pilane ke baad maan ko apne andar rahat o aasoodgi aur taskeen ka ahsaas hota hai aur wo khood ko halka phulka mehsoos karti hain isi liye doodh pilane wali mayein kam hi zehni dabao ka shikar hoti hain jabkeh doodh na pilane wali mayein zehni o jazbati dabao aur kashmaksh ka shikar rehti hain wo chir chiri tabyat, neem aasoodgi aur ahsaas kamtari ka sikar nazar aati hain.

4. Man ki aaghosh mein sirf bache ko hi zehni aasoodgi nahi milti balkeh doodh pilane wali maan ke hormones munzabat ho ke is ki sehat peh buhat khushgawar asrat marattab karte hain.

5. Yeh man aur bache mein mazboot aur paidar jazbati talluq aur rishte ki bunyad banta hai. bacha ko man ki god mein jis sakoon tahffuz, pyar, muhabbat, unsiyat aur apnaiyat ka ahsaas hota hai wo kisi aur andaz mein nahi hota.

6. Yeh wo khorak hai jo qudarti tor par maan ka jisma apne bache ke liye takhleeq karta hai jis mein tamam zaroori ijza mojood hote hain. Is par kisi bhi qsam ke geographically aur mosami asrat asar andaz nahi hote yahi wajah hai keh is ko universal ghiza bhi kaha jata hai aur ise international ahmiyat aur yaksanyat hasil hai.

7. Man ka doodh bilkul taza aur khalis halat mein bache tak puhachta hai is mein kisi qisam ki koi milawat nahi hoti. Yahi wajah hoti hai keh bacha degar khorak aur doodh ki nisbat maan ke doodh ko jald hazam kar leta hai.

8. Man ka doodh pine wale bachon mein allergy ka ke imkanat buhat kam hote hain jabkeh doosra doodh pine wale bachon mein is ke imkanat taqreeban saat guna ziadah hote hain is ki wajah yeh hai keh maan ke doodh mein allergy ki makhsoos antibiotics E. 1g buhat ziadah hote hain. Yun bache, dammah aur doosri allergy ki bimaaryon se mehfooz rehte hain. Doodh ka aik makhsoos juz aanto mein tez aisa madah lactic acid paida karta hai jo jaraseem kash hota hai jis ki wajah se moqad ke ird gird jild ki kharish (nappy rash) se mehfooz rehta hai.

9. Man ke doodh mein mojood disaccharide factor ki khasoosyat yeh hai keh yeh na sirf khood munh se ziadah nahi chipakta balkeh jarasem ki afzaish ka mahol bhi nahi banne deta. Is liye bache teeth, neck, nose aur ear ki buhat si bimaaryon se mehfooz rehte hain. Donton ka caries aise bachon mein buhat kam hota hai in ke teeth terhe hote.

10. Maan ka doodh pine ke doran choosne aur nikalne ka amal is qadar yaksanyat se chalta hai keh bache mein sans rukne ya acho lag jane ka imkan buhat kam hota hai. Aise bachon mein achanak amwat shaz o nadir hi hoti hai.

Is tarah doodh pilana bache aur man donon ki sehat ke liye yaksan ahmiyat aur fawaid ka hamil hai. Man ke doodh par parwarish pane wale bache zaheen aur pur aitmad hote hain jo mulk ke mustaqbil ke liye buhat kar aamad hote hain.

Breast Cancer

Jaan lewa bimari sartan ke asbaab aur alaamat ke liye yeh janna zaroori hai keh yeh aik warm suda hai, jo safra aur balgham ke ekhtaraq se paida hota hai pehle jism ke kisi hisse mein badam ki tarah aik ghanth namudar hoti hai. Yeh ganth aahistah aahistah barh kar nile rung aur gol shakal mein tabdeel ho jati hai, ise chune se garmaish si mehsoos hoti hai. Bad azan yeh pheil kar sartan yani kekre ki tangon ki manind surkh ho jati hai aur sabz ragein namu dar ho jati hai. Is ki andarooni jar insani badan mein ghus jati hai. Sartan ka zakham bigarne par siyah rungat ikhtiyar kar leta hai aur is se badbo dar pani bhi rasta hai.

1-Khawateen mein chati ke sartan ke be shumar awamil hain jim mein

2-Khandani pas manzar

3-Ayam ki kharabi

4-Mukhtalif X-rays ke asrat

5-Mukhtalif jinyati awamil

6- Ziadah umer mein san yas waghirah

Hatta keh yeh moozi marz nani se beti aur is ki aulaad tak mein bhi muntaqil ho sakta hai. Chun keh donon chatiyon ki sharyanein mushtarak hoti hain, lehaza agar bad qismati se aik sartan ka shikar ho jaye to doosri mein bhi sartan se mutasir hone ke masawi imkanat barh jate hain. Operation ke zariye agar aik qta bhi kar di jaye to doosri ke mehfooz o mamoon rehne ki zamanat nahi di ja sakti.

Jin khawateen ke gharanon mein yeh moozi marz waqoo pazeer hoa ho inhein ziadah ahtiyati tadabeera aur mayalij se ruju karte rehna chahiye. Marz se aagahi, bar waqt tashkhees aur munasib ilaaj mualje hi se is marz ka khatmah mumkin hai. Is maqsad ke hasool ke liye waqtan fawaqtan bila jhijhak apne sine ka khood muainah tibbi muyainah aur mammogram jaisi saholat ka istemaal kia ja sakta hai. Bad qisamti se waqt guzarne par operation, chemotherapy, aur radiotherapy ke zariye hi is ka khatmah kia jaskta hai, lekin zahan nasheen kar lein keh baaz awqaat operation ke baad bhi yeh dheet aur hat dharm marz palat kar hamlah awar ho sakta hai, kiun keh khoon mein zehar gardish sartani khalyat jigar , lungs aur bone par bhi dhawa bol sakte hain. Is moozi aur jan lewa bimaari ka sab se ghair jamalyati pehloo yeh hai keh operation ke natije mein khawateen apne naswani husn se mehroom ho jati hain.

Khawateen mein khush khoraki aur ghair fayalat ke bais in ke jism mein estrogen hormone ki satah buland hone se chati ke sartan ke khatrat barh jate hain. Aik aur jaize ke mutabiq bartanyah sameit degar Europe ke mamalik ki khawateen ke jism mein is hormone ki satah gair maamooli had tak ziadah hoti hai. Aik sarve ke mutabiq khawateen mein estrogen hormone ki satah mein yah ghair maamooli izafah guzashtah 50 saal ke doran hua hai.

Aik aur tibbi serve ke mutabiq sirf mamlakat e bartanyah mein har 9 mein se 1 khatoon ke bare mein imkan paya jata hai keh woh chhati ka cancer mein mubtila hogai hai lekin Africa mein ki gayi aik halyah tibbi tehqeeq ke nataij ne sartan ke khatme ki koshishon mein sargardan mahireen ko chonka dia hai jis ke mutabiq intehayi muflis mamalik Mali aur Congo ki khawateen ke jismon mein khush hal maghrabi mamalik ki khawateen ki nisbat estrogen hormone ki satah buhat kam rehti hai. Is ki bunyadi wajah African mother ka na sirf kaseer ul aolaad hona, balkeh razayat apne doodh se in ki parwarish karna bhi hai. jab keh is ke bar aks maghrabi muashre mein fi gharnah bachon ki taadad mahaz aik ya do tak mehdood rehti hai aur mulazmat mein masroof e amal mayon ka apne bachon ko apna doodh pilana ka rawaj buhat kam hai tibbi mahereen ne is amar ko tasleem kia hai keh agar maan bache ko apna doodh pilaye, to na sirf is ke jism mein estrogen hormone ki padawar kam ho jati hai balkeh mahanah ayam ka doranyah bhi mukhtasar rehta hai jab keh magharbi muashre ki khawaten mein mukhtasar kahndan ke bais mahana ayam ka aghaz nisbatan jald aur ziadah muddat tak rehta hai. jis ke natije mein in ke jism mein estrogen hormone ki moqdar mein bhi izafah ho jata hai. Achi ghiza ghari fayal zindagi aur aaram talbi bhi estrogen hormone mein izafe ka ahum sabab hai. Is tarz e zindagi ke bais dunya bhar ki khawateen mein breast cancer ke khatrat barh rahe hain.

Tuesday 24 November 2015

ڈبہ بند خوراک انتہائی مضرِ صحت ہے !


pack food



کہ آپ گھر پہنچیں اور ان کو کھانا پکاکر کھلائیں ایسے میں جبکہ آپ کا دل یہ چاہ رہا ہو کہ آپ اپنا بیگ پھینکیں اور بستر پر ڈھیر ہوجائیں۔ ایسے وقت میں آپ کیا کریں گے۔
یا آپ غیر شادی شدہ ہوں، صورتحال یہی ہو، تھکن ہو، کام سے واپسی پردیر ہوگئی ہو تو ان دونوں صورتوں میں آپ اس کا کیا حل نکالیں گے۔
آپ اپنے کچن میں ریڈی ٹو ایٹ (Ready To Eat) کھانے ضرور رکھیں گے جو منٹوں میں بغیر محنت کے تیار ہوجائیں اور اس کے لئے آپ کو اپنا آپ کھپانا نہ پڑے۔ آپ جلدی سے وہ پیک نکالیں گے، اس کا پلاسٹک اُتار کر اس کو مائیکرو ویواوون میں ڈالیں گے اور نکال کر کھانے کے لئے پیش کردیں گے۔ زیادہ سے زیادہ اس کے ساتھ چپاتی یا تھوڑے بہت چاول بنالیں گے اور آپکا کھانا تیار بغیر کسی تردد کے بغیر کسی کاٹاپیٹی کے آپ کو فرصت مل جاتی ہے۔
Ready To Eat Meal یا کھانے کے لئے جھٹ پٹ تیار کھانا بنانے والی انڈسٹری نے گذشتہ دہائیوں میں بہت تیزی سے حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ ان کھانوں میں ہر طرح کے کھانے مل جاتے ہیں، اٹالین، میکسیکن، انڈین، تھائی، چائنیز وغیرہ وغیرہ۔ جو آپ چاہیں وہ باآسانی تیار آپ کو مل جاتا ہے۔
آجکل ہماری زندگیاں اس قدر مصروف ہوگئی ہیں کہ اس میں کھانا پکانے کے لئے لمبا چوڑا وقت نکالنا بہت مشکل ہوتا جارہاہے۔ آجکل لوگ اسی طرح کی چیز کھانا اور پکانا دونوں پسند کرتے ہیں جو آسانی سے اور جلداز جلد تیار ہوجائے۔ اس جلدبازی میں صحت مند اور غذائیت سے بھرپور کھانا، کھانا کہیں بہت پیچھے چلا گیا ہے۔ بہت سی کمپنیاں یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ ان کے کھانوں کا ذائقہ گھر جیسا ہوتا ہے۔ لیکن دیکھا جائے تو گھر جیسی غذائیت اور ذائقہ ان کھانوں میں کسی طرح پیدا نہیں ہوسکتا۔

پکے پکائے کھانوں کے بارے میں حقائق:۔

۔ایک برطانوی تحقیق کے مطابق ایک دو نہیں بلکہ سینکڑوں ایسے کھانے آپکی سپر مارکیٹ میں دستیاب ہیں جو صحت کے اصولوں پر پورے نہیں اترتے اور ان میں بے شمار شکایات ہوتی ہیں۔ اور (WHO) (World health organization) کے طے شدہ معیار پر پورا نہیں اترتی۔
۔ دوسرا ایک اہم اور پریشان کن مسئلہ یہ ہے کہ ان پکے پکائے کھانوں میں خطرناک حد تک زیادہ نمک اور شکر کا تناسب ہوتا ہے۔ جوکہ انسانی صحت کے لئے مفید نہیں۔ زیادہ نمک یا شکر کا استعمال انسانی صحت کے لئے خطرناک بیماریوں کا سبب بن جاتا ہے۔
جس میں ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر، دل کی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔ جوانوں کو ایک دن میں 6گرام سے زیادہ نمک کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے جو تقریباً 1 ٹی اسپون فل (Full) ہوتا ہے۔ بچوں کو اس سے کچھ کم استعمال کرنا چاہیئے۔ عمر کے حساب سے اس میں کمی بیشی ہونی چاہیئے۔
۔ اسی طرح ان کھانوں میں بہت زیادہ چکنائی اور غیر معیاری نقلی کھانوں کے رنگ استعمال ہوتے ہیں۔ یہ سب چیزیں اندرونی طور پر آپ کے جسم کو نقصان پہنچاتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر کی شکایت بھی ہوجاتی ہے۔ اور اس سے دل اور گردے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
۔ اسی طرح آفس جانے والے عام طور پر ساتھ نوڈلز لے جاتے ہیں جس کو کھانے کے لیئے صرف ابلتے ہوئے پانی اور کچھ وقت کی ضرورت ہوتی ہے جس میں وہ تیار ہوجائے۔ خاص طور پر ان کھانوں کی وجہ سے آپ کے جسم میں کئی طرح کی Deficiencies پیدا ہوجاتی ہیں کیونکہ اس میں جسم کو توانائی پہنچانے والے اجزاء بہت کم ہوتے ہیں۔
۔ ان پکے پکائے کھانوں میں بہت زیادہ مقدار محفوظ کرنے والے کیمیکل (Preservative) کی ہوتی ہے۔ تاکہ کھانے زیادہ دن رکھے جاسکیں۔ کچھ Preservative تو قدرتی ہوتے ہیں جیسے نمک، شکر وغیرہ اور کچھ لیبارٹریوں میں کیمیکل کو ملا کر بنائے جاتے ہیں جو آگے جاکر صحت کے لیئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔
۔ بہت سے پکے پکائے کھانوں میں (Trans fat) شامل ہوتا ہے جوکہ آپ کے جسم میں خراب LDL کولیسٹرول کو بڑھا دیتا ہے اور ’’اچھے‘‘ HDL کولیسٹرول کو کم کردیتا ہے۔ اسی لیئے یہ آپکی صحت کو خراب کردیتا ہے۔
۔ڈبے میں بند کھانے میں غذائیت بہت کم ہوجاتی ہے۔ اس میں بند سبزیوں کے وٹامن تقریباً ختم ہوجاتے ہیں، یا اناج، دالیں وغیرہ ان کی شکل وصورت اور غذائیت بھی برباد ہوجاتی ہے۔
۔ عام طور پر یہ پکے پکائے کھانے ذیابیطس کے مریضوں کے لیئے مفید ثابت نہیں ہوتے۔ کیونکہ یہ کیلوریز میں زیادہ ہوتے ہیں۔اور جوکہ ان مریضوں کے لیئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتی۔
۔ بہت سے پکے پکائے کھانوں پر باہر درج ہوتا ہے (کم چکنائی) (Low Fat) اس کی وجہ سے لوگ اس کو بلا تکلف کھاتے ہیں اور کافی مقدار میں کھاتے ہیں۔ کیونکہ باہر Low Fat لکھا ہوتا ہے۔ ہر کھانے میں آپکی مقدار ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یعنی آپ کتنی مقدار میں کھانا کھارہے ہیں۔ اس کے علاوہ عام طور پر ان کھانوں کو کافی کریمی ساس وغیرہ ڈال کر بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس میں کیلوریز بڑھ جاتی ہیں۔
۔ بہت سارے ڈبوں میں کھانوں میں ہائی فرکٹوس کورن سیرپ (High Fructose Corn Syrup) شامل ہوتا ہے۔ اور تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ سیرپ ہمارے نظامِ انہظام کو تباہ وبرباد کردیتا ہے۔ اور دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے اسی لیئے جن کھانوں میں یہ سیرپ شامل ہواس کو خریدنے سے اجتناب برتیں۔ اور خریدنے سے پہلے لیبل ضرور پڑھ لیں۔
۔ زیادہ تر پکے پکائے کھانوں میں فائبر (Fibre) یا ریشہ دار غذا کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے ہاضمے میں مشکلات ہوتی ہے۔اور ہاضمے والا فائبر(Fibre) ایک بہت اہم جزو
کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیئے، ایک جوان آدمی کے لیئے روزانہ 20سے 35 گرام ریشے دار غذا جانی چاہیئے۔ جو اس کے جسم کے لیئے ضروری ہے۔ اسی لیئے کھانے یا ڈبے خریدتے ہوئے احتیاطاً دیکھ لیں کہ اس میں Fibre کی مقدار کتنی ہے۔



۔ سب سے ضروری بات یہ ہے کہ اگر آپ پکے پکائے کھانے استعمال کرتے ہیں تو اس کے ساتھ تازہ سلاد کا استعمال ضرور کریں۔ تاکہ غذائیت اور فائبر کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ اگر پھلوں کا استعمال بھی کیا جائے تو آپکی غذا خاصی حد تک متوازن ہوسکتی ہے۔

کن باتوں کا خیال رکھیں:۔

اگر آپ یہ غذا استعمال کررہے ہیں تو اسے خریدتے وقت چند باتوں کا خیال رکھیں۔
۔ ڈبے کے باہر غذائی اجزاء کا لیبل چیک کرلیں۔
۔ ایسے کھانے منتخب کریں جن کے غذائی اجزاء جانے پہچانے ہوں۔
۔ غذا یا کھانا کتنے لوگ کھاسکتے ہیں اور کتنے لوگوں کو پیش کرنے کے لئے ہے۔
۔ غذا میں نمک اور چکنائی کی مقدار کتنی ہے۔ ایسے کھانے منتخب کریں جس میں یہ دونوں چیزیں کم ہوں۔
۔ ایسی غذا رکھیں جس میں فائبر کی مقدار زیادہ ہو۔ یہ آپکی صحت کے لئیبہتر رہتے ہیں۔
۔ ایسے کھانے منتخب کریں جس میں کیلوریز کم ہوں۔
۔ ایسے کھانے منتخب کریں جن میں سبزیاں یا قدرتی اجزاء زیادہ شامل ہوں۔
۔ تلے ہوئے کھانے کی جگہ بھاپ میں بنے ہوئے یا روسٹ کئے یا بیک کئے ہوئے کھانے استعمال کریں یہ چکنائی میں کم ہوتے ہیں۔
۔ مچھلی کے تیل میں بنے ہوئے کھانے زیادہ کھائیں یہ صحت کے لیئے مفید ہیں اس میں Omega 3 ہوتا ہے جو دل کے لیئے مفید ہے۔


انار کے جوس کے فوائد

Untitled-1


انار قدرت کا شاندار تحفہ ہے اس کے درخت کی چھال، پھول، پھل کا چھلکا اور یہاں تک کہ پتیاں بھی مفید ہیں۔ ذائقے کے لحاظ
 سے اس کی تین اقسام ہیں۔ انار شیریں، انار ترش اور انار منجوش ، یعنی کھٹا میٹھا۔ یہ تینوں ہی اقسام دوا اور غذائی خصوصیات سے بھرپور ہیں۔ انار دل و دماغ کو فرحت بخشتا ہے۔ اس خوش ذائقہ پھل اور اس کے جوس کے استعمال سے آپ کئی ایسے فوائد حاصل کرسکتے ہیں جن کو مصنوعی طریقے سے حاصل کرنے کے لیے آپ کو کئی کڑوی اور مہنگی دواؤں کا استعمال کرنا پڑ سکتا ہے۔ انار زیادہ تر موسم سرما میں ملتا ہے لیکن بعض خواتین سرما میں ہی اس کے رس کو ڈبیوں میں فریز کرلیتی ہیں، تاکہ وہ کافی عرصہ تک اس کے رس سے فائدہ اٹھا سکیں۔انار کا جوس صرف ذائقے میں ہی مزیدار نہیں ہوتا بلکہ اس کے کئی ایسے طبی فوائد بھی ہیں جو انتہائی اہم ہیں۔
انار کا جوس جہاں دل کے لیے مفید ہے وہیں اسے عام تھکاوٹ کو دُور کرنے کے لئے ایک بہترین مشروب سمجھا جاتا ہے۔۔انار کا جوس پینے سے کام کاج کی طرف دھیان کی شرح دو گنی ہو سکتی ہے۔ماہرینِ طب اچھی صحت اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے انار کے جوس کو ایک بہترین ٹانک قرار دیتے ہیں۔انار کا شربت پینے سے جسم میں تناؤ کے ہارمونز کی سطح کم ہوجاتی ہے جس سے بلڈ پریشر بھی کم ہوتا ہے۔ تاثیر معتدل ملین ہے۔ پیشاب آور اور پیاس بجھاتا ہے۔ اعضائے رئیسہ خصوصاً جگر کو قو ت دیتا اور خون پیدا کرتا ہے ۔
100 گرام انار میں صرف 83 کیلوریز ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے آپ کو دن بھر الرٹ اور ایکٹیو رہنے کے لیے توانائی ملتی ہے۔ اگر آپ ڈائٹ پر ہیں تو انار کا جوس ضرور پئیں، کیونکہ اس میں زیادہ تعداد میں فائبر موجود ہوتے ہیں، جس سے آپ کو بھوک کم لگے گی، اور آپ کا ہاضمہ بھی تیز ہوگا۔ اس سے بھی زیادہ بہتر بات یہ کہ اناروں میں سیچوریٹڈ چکنائی موجود نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے یہ ڈائٹنگ کرنے والوں کے لیے ایک بہترین غذا کا کام دیتے ہیں۔
امراضِ چشم کے لیے میٹھے انکار کا رس نکال کر سبز رنگ کی بوتل میں چالیس دن دھوپ میں رکھنے کے بعد اس پانی کو سلائی یا ذراپر کے ذریعے آنکھ میں لگانا مفید ہے۔ یہ پانی جتنا پرانا ہوگا، اتنا ہی اس کے فوائد میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ اس کے علاوہ پرانی سے پرانی پیچش اور مروڑ کے لیے انار کے چھلکے کا رس بہترین دوا ہے۔
روزانہ انار کا جوس پینے سے پیٹ کے گرد جمع ہونے والی چربی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ انار کے جوس میں پائے جانے والے قدرتی اجزا ء مٹاپے کا باعث بننے والے خلیات کا خاتمہ کر کے چربی گھلا نے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انار کا استعمال گر دے کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔
اگر آپ روزانہ آٹھ اونس انار کا جوس پئیں تو آپ کی جلد دانوں سے پاک، جوان، اور چمکدار نظر آئے گی۔ پیونک ایسڈ کی وجہ سے انار کا جوس آپ کی جلد کو سردیوں میں خشکی اور کھردرے پن سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ ایسڈ بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے، جس کی وجہ سے بالوں کے گرنے میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے اب زیادہ سے زیادہ لوگ انار سے حاصل کردہ تیل کو جلد اور بالوں پر استعمال کررہے ہیں۔ اس کے علاو ہ ایک گلا س جوس میں دو چپاتیوں کے برابر غذائیت موجود ہوتی ہے۔اس میں نشاستہ دار اجزا کم ہوتے ہیں تاہم اس میں وٹامن اے اور بی کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق انار کا جوس بریسٹ کینسر کے خلیات کو ختم کرتا ہے جبکہ صحت مند خلیے بالکل ٹھیک حالت میں رہتے ہیں، یہ بریسٹ کینسر کے خلیوں کو پیدا ہونے سے بھی روکتا ہے۔ ایک اورتحقیق سے پتا چلا ہے کہ انار کا جوس پھیپھڑوں کے کینسر کو بڑھنے سے روکتا ہے اور یہ مثانے کینسر کو سست کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔اس کے علاوہ 8 اونس انار کا جوس روزانہ پی ایس اے لیول کو مستحکم رکھتا ہے، اور آگے علاج کی ضرورت کو بھی کم کرتا ہے۔
اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک اورتحقیق کے مطابق سات اونس انار کا جوس روزانہ پانچ فیصد کے حساب سے سسٹولک بلڈ پریشر کو نیچے کرتا ہے۔اس کے علاوہ انار کا جوس پینا دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچانے کا ایک قدرتی حل بھی ہے۔انار کا تازہ رس پینے سے بند رگیں بھی کھلنے لگتی ہیں۔ جبکہ نزلہ زکام میں بھی اس کا جوس انتہائی مفید ہے۔

Monday 23 November 2015

Things To Reduce Menses Pain

Dress for comfort: Avoid tight clothes, especially at the waist. They only hurt the stomach and further compressing it causes discomfort. Leave that belly alone!
Try some home remedies:
Remedy #1: A great pain reliever is the wild yam (Ratalu), its antispasmodic qualities help make the pain that much more bearable.
Remedy #2: Raspberry leaf or jasmine flavored green tea work wonders in calming the body and mind.
Remedy #3: Include a glass of milk in your breakfast. Calcium is a good cure for cramps. If you are not such a ‘milk’ person or are lactose intolerant about 600mg (2-4 tablets) of calcium chewables should do the trick.
Remedy #4: Have generous helpings of papaya during and before your periods. Papaya contains ‘papain’ an enzyme that helps to regulate and helps to ease the flow during menstruation.
Remedy #5: Carrots are not only good for your eyes; they also assist in regulating menstruation. A tall glass of carrot juice can go a long way in making you feel much better.
Remedy #6: Aloe vera juice with honey is also well known to ease the flow and reducing the pain.
Remedy#7: Avoid red meat and caffeine. They have properties that exacerbate the pain.
Remedy #8: Have a hot shower. Concentrate the flow of water on your back and abdomen. A hot water bag also helps to relieve discomfort.
Remedy #9: Applying lavender oil around your stomach is known to help relieving cramps in just 10 to 15 mins.
Remedy #10: Just remember to be kind to yourself –  relax, read a book, listen to some soft music or chat up with friends. If you feel happy and rejuvenated, your mind will help you fight physical pain.

Realief In Menses

ٹوٹکا نمبر 1:اجوائن کا جوس ۔۔۔ آدھا کپگاجر کا جوس ۔۔۔۔ آدھا کپدونوں کو مکس کریں اور پی لیں۔ یہ انتہائی کارآمد اور مفید نسخہ ہے۔ اس کا استعمال دوران ماہواری تکلیف کو ختم کر دیتا ہے۔ٹوٹکا نمبر 2:اگر آپ میں خون کی کمی ہےتو آپ دوران ماہواری درد ہوسکتا ہے اور مختلف مسائل ک اشکار ہوسکتے ہیں۔دو چمچ تل لیں اور انہیں پانی میں ابالیں۔ پانی کو ٹھنڈا کر لیں اور چھان لیں۔ اس پانی کو دن میں دو مرتبہ استعمال کریں۔ ماہواری تکلیف کے مسائل کافی حد تک کم ہوجائیں گے۔ٹوٹکا نمبر 3:کیلے کا استعمال دوران ماہواری بہت مفید ہے۔ وہ خواتین جنہیں ایام مخصوصہ میں کم درد یا معدہ میں درد ہوتا ہے ان کے لئے یہ انتہائی مفید ہیں۔ کیلے کے پتے لیں اور انہیں تیل میں پکائیں اور اسے دہی میں مکس کر کے کھائیں۔ درد اور تکلیف سے مکمل آرام ہوجائے گا۔ٹوٹکا نمبر 4:دھنیا )بیج( ۔۔۔ 15 سے 20 عددپانی ۔۔ ایک گلاسایک گلاس میں 15 سے 20 دھنیا کے بیج ڈالیں اور اسےابال لیں۔ تاوقتیکہ پانی آدھارہ جائے۔ اب اسے ٹھنڈا کرلیں اور اس پانی کو پی لیں۔ اگر ذائقہ قابل قبول نہ ہو تو تھوڑا سا میٹھا مکس کر لیں۔ یہ نہایت مفید ٹوٹکا ہے ہے۔ اس سے آپ کی تکلیف رفع ہو جائے گی۔

خشک میوہ جات میں چھپا موذی امراض کا علاج

موسمِ سرما کا آغاز ہوچکا ہے ۔پاکستان میں نومبر سے لے کر مارچ کے وسط تک سردی کاموسم رہتا ہے۔ یہ ہم پر اللہ کا بڑا کرم اور احسان ہے کہ اس نے بیش بہا نعمتیں ہمارے لیے پیدا فرمائیں۔ اور اس نے ہر موسم کے لیے الگ الگ سبزیاں اور پھل اگائے۔ تاکہ ہم ان کے ذائقوں سے لطف اندوز ہوسکیں اور ان کے اندر چھپے بے شمار فوائد حاصل کر سکیں۔
سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی خشک میوہ جات کی بہار آجاتی ہے۔ یہ میوے مختلف قسم کی میٹھی ڈشز میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ خشک میوؤں میں چکنائی اور حرارے وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں اس لیے اگر انھیں اعتدال سے استعمال کیا جائے تو بے حد فائدہ دیتے ہیں۔
دین و طب کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ہمارے خالق و مالک نے ہماری عافیت کا کس قدر خیال رکھا ہے کہ موسمِ سرما میں خشک میوہ جات کی صورت میں ہمیں طرح طرح کی غذائیت بھری سوغات سے نوازا ہے جن کے ذریعے ہم مختلف بیماریوں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔کیونکہ انھیں میوہ جات میں چھپا ہے ہمارے بہت سے امراض کا علاج۔
مونگ پھلی
سردیوں میں مونگ پھلی کا استعمال انسانی جسم میں نائٹروجن اور لحمیات کی کمی کو پورا کرتی ہے اور یہ وہ خوراک ہے جو ایک امیر آدمی سے لے کر جھونپڑی میں رہنے والا انسان بھی استعمال کرتا ہے اور بہترین لحمیات کا خزانہ ہے۔ عام طور پر لوگوں میں یہ شکایت ہوتی ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے بلغم ہو جاتا ہے۔ اچھی بھونی ہوئی مونگ پھلی بلغم پیدانہیں کرتی۔ اس کے ساتھ گڑ کا استعمال ضرور کریں۔
کاجو
اس میں گائے کے قیمے جتنا فولاد ہوتا ہے۔اسے کھانے سے جسم میں خون کی کمی دور ہو جاتی ہے۔کاجو میں جست بھی پایا جاتا ہی جو جسم کی معمول کی افزائش کے لیے از حد مفید ہے۔یہ جسم کے مدافعتی نظام کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔تاہم ہائی بلڈ پریشر یا دل کے مریضوں کے لیے نمکین کاجو سے پرہیز ضروری ہے۔کاجو میں تانبا اور مینگنیز بھی خوب ہوتا ہے۔یہ عضلات کے لیے اچھا اثر ڈالتا ہے کیونکہ اس میں فاسفورس مینگنیز یم جست وٹامن بی اور فولیٹ کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے۔کاجو سے جسم کی تھکن دور ہوتی ہے۔اسے نہار منہ شہد کے ساتھ کھانے سے نسیان کے مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔ اس کے پھل کا رس ورم میں ہونے والے درد کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔اس کے چھلکوں کا تیل سرکہ میں بھگو کر حاصل کرتے ہیں جو کہ ایگزیما اور آتشک میں مالش کرنے سے فائدہ دیتا ہے۔اس کے مغز کا مربہ دل و دماغ کے لیے طاقت ور ہے۔جسم کے مسوں اور پھوڑے پھنسی کو ہٹانے کے لیے اس کا تیل لگایا جاتا ہے۔اس کا مغز دانتوں کی جڑوں کو ہونے والے درد سے آرام دیتا ہے۔
اخروٹ
ہمارے ہاں روایتی طور پر اخروٹ کے تیل سے پیٹ میں درد (مروڑ) باسور ، دست اور انتڑیوں کی سختی کو نرم کرنے جیسی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، تاہم ہم آپ کو یہاں اخروٹ کے دیگر اہم فوائد کے بارے میں آگاہی دیں گے۔
اخروٹ میں شامل اومیگا فیٹی ایسڈ نامی چکنائی دماغی عمل کو بہتر بنا کر ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر دیتی ہے۔یہی نہیں بلکہ اخروٹ قبض کی صورت میں فوری آرام پہنچانے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ یہ معدے میں پہنچ کر فضلہ میں حرکت پیدا کرکے اسے آگے کی طرف دھکیل دیتا ہے۔
اخروٹ میں شامل ایسڈ غیرضروری اور گندے کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں نہایت معاون ہے، جس کے بعد صحت مند کولیسٹرول پیدا ہوتا ہے، جو قوت قلب کے لیے نہایت مفید سمجھا جاتا ہے۔ روزانہ صرف ایک اخروٹ کا استعمال جسم کو ہائی بلڈپریشر کا مقابلہ کرنے کی طاقت بھی فراہم کرتا ہے۔اخروٹ میں شامل زنک، میگنیشیم جیسے اجزا انسانی جسم کے لیے نہایت ضروری ہیں، اس لیے حاملہ خواتین کے لیے ان کا استعمال نہایت نفع بخش ہے۔کھانسی اور دمہ کے علاج کے دوران اخروٹ کا استعمال نہایت موثر ہے۔ اخروٹ میں شامل اجزا ہڈیوں کی مضبوطی اور نشوونما کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ اخروٹ میں میلاٹونین (ایک قسم کا ضماد) نامی ایسڈ موجود ہوتا ہے، جو جسم کے اندرونی نظام کے بہت سے حصوں کو چلانے کا ذمہ دار ہے۔ لہٰذا جب جسم میں میلاٹونین کی مقدار پوری ہوتی ہے تو آپ رات بھر پرسکون نیند لے سکتے ہیں۔
انجیر
انجیر کے استعمال سے آنتیں صاف رہتی ہیں۔خون ک ادباؤ نارمل رہتا ہے۔اسے کھانے سے خون کی کمی کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ یہ میوہ سانس کے مرض کے لیے بھی بہت مفید ہے اور اس سے پھیپھڑوں کے مرض کی بھی کئی شکایت دور ہوتی ہیں۔ دق اور سل کے مریضوں کے لیے اس کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔یہ جوڑوں اور گھنٹیا کے درد کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ جبکہ جلد کے امراض میں بھی اس کا باقاعدہ استعمال انتہائی فائدہ مند ہے۔درحقیقت اس میوے میں قدرت نے حیاتین، فاسفورس ،کیلشیم اور فولاد کو یکجا کردیا ہے۔ یہ تمام اجزاء صحت بخش ہونے کی وجہ سے طاقت میں اضافہ کرتے ہیں۔اگر آپ کے گلے میں خراش اور کھانسی ہے تو انجیر کو خوب چباکر کھائیں۔
بادام
قوائے بدنی و دماغی کا محافظ ہے۔بدن کو موٹا کرتا آنکھوں کی قوت دیتا اور قوت باہ کو زیادہ کرتا ہے۔
پستہ
تاثیر گرم خشک دل دماغ معدہ ذہن خافظہ اور بدن کو موٹا کرتا اور جگر کا سدہ کھولتا ہے۔
چلغوزہ
گردہ مثانہ اور قوت باہ کے لئے مفید ہے۔ پٹھوں کو طاقت دیتا ہے اور سدہ کھولتا ہے۔
اللہ پاک کی قدرت دیکھیے کہ یہ تمام میوے سردیوں میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم کے اندر نائٹروجن کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔سردی کی وجہ سے نظامِ انہضام کے ساتھ دوسرے نظاموں میں بھی تیزی آجاتی ہے۔کیونکہ جسم کا درجۂ حرارت قائم رکھنے کے لیے خشک میوہ جات بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

Benifits Of Carrots

Carrot is probably the second best vegetable that grows on our planet, after of course the most popular, potato. Carrots have evolved from being purple to orange and so much potent is this orange color that it’s said a person would turn orange if all he had were carrots.

Carrots get their name from the Greek word ‘karaton’. Beta carotene also gets its name from carrots as the vegetable is packed with the nutrient. Considering the health benefits of carrots, it is recommended to have as much of the vegetable as you can while the season lasts.


GREAT FOR VISION


Carrots are rich in beta carotene, as mentioned earlier. The carotene is transformed to vitamin A by the liver which, when transported to the retina, gets converted into rhodopsin. It is a purple pigment that is vital for night vision. Therefore, vitamin A is recommended for people suffering from night blindness. Beta carotene also keeps eyes protected from senile cataracts and macular degeneration. These problems hit people when they are over 45 years of age.

PREVENTS CANCER


Falcarinol and falcarindiol found in carrots might have anti-cancer properties. Research has shown that carrots reduce the risk of lung cancer, breast cancer and colon cancer. Carrots are a common source of falcarinol, which is a rare compound. It has antifungal properties and protects carrots roots which make it a natural pesticide.


SLOWS DOWN AGING


Beta carotene also plays a role in anti-aging. Since regular metabolism causes damage to the body, beta carotene acts as an antioxidant to the damage caused.


GREAT FOR SKIN


Adults deficient in vitamin A face issues like dry skin, hair and weak nail problems. Vitamin A prevents aging by keeping away wrinkles, dry skin and pigmentation. It also helps with reverse skin damage acquired by excess sunlight. It can also be applied on the skin as a face mask. A paste made from pealed, boiled and mashed carrots with a few drops of lemon and honey makes the perfect mask for glowing skin.


PREVENTION OF INFECTION


Some herbalists believe that applying shredded raw or boiled and mashed carrots can help prevent infection in open cuts and wounds.


GOOD FOR HEART


Carrots contain soluble fibers that bind with bile acids and excrete cholesterol out of the body. This reduces cholesterol levels in the blood and reduces risk of heart disease. They also contain alpha carotene and lutein.


CLEANS THE BODY


Once converted into vitamin A in the liver, beta carotene also flushes out toxins in the liver formed due to excess fat and bile. The fiber content of carrots helps clean out the colon and enhance bowel movement.


GUMS AND TEETH PROTECTION


It’s all about the crunch. The process of chewing and swallowing carrots cleans teeth and gums. Chewing carrots scrapes off food particles and plaque. The saliva produced in the process balances the acidic medium which can cause colonization of acid forming bacteria in between gums and teeth. It also makes teeth stronger as it is a crunchy and hard vegetable.

With so many variable uses, who wouldn’t want to get their hands on some delicious carrots this winter?

Health Tips Viewers